واشنگٹن۔ٹرمپ نے افغانستان سے امریکی دستوں کی واپسی اور امن کے لئے جاری با ت چیت کے متعلق امریکی کے منصوبے پر سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ”ہندوستان وہیں پر ہے‘ وہ لڑائی نہیں کررہا ہے‘ اس سے ہم لڑائی کررہے ہیں۔ اگلے دروازہ پاکستان ہے۔
وہ بہت کم لڑائی کررہے ہیں‘ بہت ہی کم“۔ایسا لگ رہا تھا کہ امریکہ صدر نے چہارشنبہ کے روز جو بھی ہے ہندوستان اور ایسے ممالک روس‘ ترکی افغانستان‘ ایران‘ عراق او رپاکستان کو چاہئے کہ وہ افغانستان میں دعوۃ اسلامی کے خلاف”لڑائی“ کی تیاری کریں۔
اس بات کا ابھی تک پتہ نہیں چلا ہے کہ امریکی صدر نے اس قسم کی نئی توقعات کا اظہار اس لئے نہیں کیاہے کیونکہ امریکی کی خاص حکمت عملی میں کوئی تبدیلی ائی ہے او ران کی 2017کی ساوتھ ایشیائی حکمت عملی یہ کہ ہندوستان صرف افغانستان میں دوبارہ تعمیر اور ترقی کے لئے ہی کام کررہا ہے۔
ایسی توقع نہیں کی جارہی ہے کہ اور نہ ہی وہ چاہتے ہیں کہ جنگی اپریشن میں حصہ لے اور مخالف دہشت گرد سرگرمیوں میں ساتھ دے۔حالانکہ عراق او رشام میں درہم برہم ہوئی ائی ایس نے افغانستان میں اپنی گرفت مضبوط کرلی ہے جہاں پر کچھ دن
قبل ایک خود کش حملے میں 63لوگ مارے گئے تھے۔مذکورہ امریکی صدر جو جنگ کو ختم کرنے کے لئے بے چین ہیں نے کہاکہ امریکہ طویل وقت سے جنگ لڑرہا ہے‘ اور مزید 19سال صرف کرنا نہیں چاہتا ہے‘ ان کا مطلب تھا 18سال جس میں امریکی دستوں کی موجودگی کی شروعات ستمبر2001سے ہے اور دیگر ممالک کو اس میں قدم رکھنا چاہئے۔
ان کااشارہ وہ دیگر ممالک کی طر ف بھی تھا جہاں پر ائی ایس ائی ایس(جس کادوسرا نام دعوۃ اسلامی شام اور عراق ہے) کی موجودگی ہے۔انہوں نے کہاکہ ”ایسے تمام ممالک کو اس جنگ میں حصہ لینا چاہئے“۔
اور انہوں نے ان ممالک کے نام بھی لئے’روس‘ ترکی‘ عراق‘ ایران‘ افغانستان‘ پاکستان اور آخر میں ہندوستان۔اس کے علاوہ انہوں نے ہندوستان او رپاکستان کے ساتھ اپنی شکایت کو مختصر طور پر پیش کرتے ہوئے انہیں آگاہ کیاہے