ٹرمپ کا افغانستان دورے اور کہاکہ طالبان سے دوبارہ بات چیت شروع کی جائے گی

,

   

تفصیلات غیر واضح رہی ہیں۔ مذکورہ اعلامیہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صدر دوسری معیاد کے لئے انتخاب کی جدوجہد میں اپنی کامیابیوں کے ریکارڈ کو اجاگر کرنا چاہا رہے ہیں

بگرام فضائی اڈہ۔جنگ کے اٹھار ہ سالو ں کے خاتمہ کی امید پر بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے جمعرات کے روز امریکی دستوں کے کیمپوں کے دورے کے موقع پر ایک اعلان کیاکہ وہ اندرون تین ماہ طالبان سے امن کی بحالی کویقینی بنانے کے لئے بات چیت کا دوبارہ آغاز کریں گے۔

شمالی کابل میں امریکی دستوں کے اڈہ پر صدر افغانستان اشرف غنی سے ملاقات کے دوران مسٹر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہاکہ ”طالبان ایک معاہدہ کرنا چاہتی ہے‘ اور ہم ان کے ساتھ ملاقات کررہے ہیں“۔

انہوں نے کہاکہ ”ہم اس وقت تک ٹہرنے والے ہیں جب تک یا تو معاہدہ ہوجائے یا پھر پوری طرح ہماری جیت ہو‘ وہ بہت بے چینی کے ساتھ معاہدہ کرنے کی چاہتے ہیں“۔

مسٹر ٹرمپ نے یہاں تک کہہ دیا کہ وہ امریکی دستوں کی موجودگی میں 8600دستوں کو 12000سے13000سے کم کرنا چاہتے ہیں۔

ٹرمپ کے اچانک امن مذاکرات ایک ایسے وقت میں سامنے ائے ہیں جب امریکہ طویل مدت سے افغانستان سے اپنی فوج کو باہر نکالنے کی جدوجہد میں ہے اور امریکہ کی گھریلو زمین پر متنازعہ انتخابی نتائج پر ہنگامہ برپا ہورہا ہے امریکہ میں 11ستمبر کے بعد سے شروع ہوئے اپریشن سے عوام تنگ آچکی ہے

مگر جب افغانستان حکومت نے مطالبہ کیاتھا کہ طالبان کی جنگ بندی پر رضامند ہوجائیں‘ کوئی شواہد سامنے نہیں ہے تومذکورہ گروپ اس کا خواہش مند ہے‘

اس کے بجائے انہوں نے کہاکہ وہ امریکیوں کے جانب کے بعد ملک کے مستقبل کو لے کر افغانی قائدین سے بات چیت پر راضی ہوں گے