پی چدمبرم
(سابق مرکزی وزیر داخلہ و فینانس)
مسٹر ڈونالڈ ٹرمپ ابھی POTUS یعنی پریسیڈنٹ آف دی یونائیٹیڈ اسٹیٹس نہیں ہیں۔ عہدہ صدارت پر ان کے فائز ہونے کی تاریخ ہنوز سات ہفتہ دور ہے لیکن جو بات موضوع بحث ہی ہوئی ساری دنیا میں وہ یہ ہیکہ ڈونالڈ ٹرمپ کی صدارت کے دنیا پر، آپ کے ملک پر، آپ کے ٹاؤن پر آپ کی ملازمت پر یا تقریباً ہر چیز پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ ماقبل انتخابات اور مابعد انتخابات بازار کے جو اشاریے مل رہے ہیں ان سے گراوٹ کا احساس ہو رہا ہے۔ مثال کے طور پر 5 نومبر کو سنکس 78,782 پر ختم ہوا اور ڈالر کے مقابل روپے کی قیمت 84.11 روپے رہی یعنی ایک ڈالر ہندوستان کے 84.11 روپے کے برابر رہا جیسا کہ میں نے سطور بالا میں لکھا ہے کل بھی سینسکس77156 پر بند ہوا اور ڈالر کا ایکسچینج ریٹ 84.50 روپے رہا۔
ٹرمپ ایک تاجر ہے : آئیے امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خیالات ان کے نظریات اور کس چیز پر ان کا ایقان ہے اس بارے میں جانتے ہیں۔ ہم سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ ڈونالڈ ٹرمپ ایک تاجر ہیں اور ان کا ایقان ہیکہ صرف high tariffs ہی امریکی مفادات کا تحفظ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے درآمد کردہ اشیاء بالخصوص چین سے درآمد کی جانے والے اشیاء یا امپورٹیڈ گذس پر زیادہ محاصل عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ بائیڈن انتظامیہ میں چین کے ساتھ امریکہ کا تجارتی خسارہ 2021 میں 352 ارب ڈالرس، سال 2023 میں 279 ارب ڈالرس اور ستمبر 2024 تک 217 ارب ڈالرس رہا امریکہ کی دولت مند آبادی کو چینی مصنوعات کی بڑی مقدار میں ضرورت رہتی ہے۔ دوسری طرف چین کے لئے بھی یہ ضروری ہیکہ اپنے ملک میں ملازمت کے مواقع کو برقرار رکھنے کے لئے مصنوعات کی پیداوار (تیاری) کا سلسلہ جاری رکھی۔ ایک بات ضرور ہے کہ ٹرمپ نے امپورٹیڈ اشیاء پر محاصل میں اضافہ کرنے کی جو دھمکی دی ہے اس سے چین اپنی مصنوعات دوسرے ملکوں کے بازار میں پہنچائے گا۔ امریکہ میں بہت کم لوگ اس مالی خسارہ کے بارے میں بات کرتے ہیں جس کو لے کر ہندوستان اور دوسرے ملکوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ وہ مالی خسارہ پر قابو پانے کے بارے میں فکرمند ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہیکہ امریکہ اپنے مالی خسارہ پر باآسانی قابو پاسکتا ہے۔ اس کی پابجائی کے لئے مالیہ فراہم کرسکتا ہے کیونکہ دوسرے ملکوں بشمول چین، امریکی ٹریژری بانڈس خریدتا ہے، چین کے پاس امریکہ کے جملہ ٹریژری بانڈس میں سے 1170 ارب مالیتی بانڈس ہیں اسی طرح امریکہ کا جو قومی قرض ہے وہ 21 ہزار ارب ڈالرس ہے تاہم امریکی مالی خسارہ میں اضافہ ہوتا ہے تو اس سے مہنگائی میں خود بخود اضافہ ہوگا نتیجہ میں اعلیٰ شرح سود کا سرمایہ کے بہاؤ پر الٹا اثر ہوگا اور ترقی پذیر ممالک جیسے ہندوستان فنڈ کے آؤٹ فلو کا مشاہدہ کریں گے پھر ایک طاقتور ڈالر کے مقابل ہندوستانی روپیہ اپنی قدر کھو دے گا، ڈالر کے مقابلہ روپے کی قدر میں بہت زیادہ گراوٹ آئے گی۔
ڈونالڈ ٹرمپ معاشی تحفظ کی حمایت کرتے ہیں: ڈونالڈ ٹرمپ نے فیکٹریوں کو ریاست ہائے متحدہ امریکہ واپس لانے کا وعدہ کیا ہے اس کے لئے وہ امریکی صنعت کو اپنی فیکٹریاں دوبارہ امریکہ لانے کے لئے یا امریکہ میں قام کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر مراعات و ترغیبات دے سکتے ہیں اور اس طرح کے امکانی قدم سے بیرونی راست سرمایہ کاری میں کمی آئے گی اور ہاں اگر امریکی صنعت کار اپنی فیکٹریاں بیرونی ملکوں میں ہی رکھنے کی خواہاں ہوں تو ان حالات میں مسٹر ٹرمپ ٹکنالوجی کے اکسپورٹ پر پابندیاں عائد کرسکتے ہیں۔ مسٹر ٹرمپ نے ماضی میں ہندوستان پر امریکی مصنوعات پر زیادہ سے زیادہ محاصل عائد کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان Currency Manipulaitor ہے۔ ایسے میں یہ سوال پیدا ہوتا ہیکہ مسٹر ٹرمپ اور مسٹر مودی کے درمیان جو دوستی پائی جاتی ہے وہ دوستی کیا ہندوستان کے تئیں ان کے رویہ میں ترقی لائے گی اور ہندوستان کو اس معاملہ میں چھوٹ دی جائے گی؟ایک دوسرا مسئلہ جو بہت زیادہ سنگین ہے وہ مبینہ غیر قانونی ہجرت ہے۔ لوگ غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔ اس مسئلہ پر مسٹر ٹرمپ نے غیر قانونی تارکین وطن کو بیروزگاری سے لے کر جرائم اور منشیات کی اسمگلنگ کے لئے ذمہ دار قرار دیا ہے۔ مسٹر ٹرمپ نے صدارتی انتخابات کی مہم میں پرزور انداز میں وعدہ کیا تھا کہ وہ عہدہ صدارت پر فائز ہونے کے اندرون 100 دن دس لاکھ غیر قانونی تارکین وطن کو زبردستی امریکہ سے نکال باہر کریں گے۔ ٹرمپ نے امریکہ سے تمام ’’غیر قانونی ایجنسیوں‘‘ (غیر قانونی تارکین وطن) کو نکال باہر کرنے کے لئے تارکین وطن کے تئیں سخت موقف رکھنے والے مسٹر ٹام ہومن کو انچارج مقرر کیا ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ کتنے ہندوستانیوں کو امریکہ سے نکال باہر کیا جائے گا۔ وہ ہنوز نامعلوم ہے لیکن اتنی تعداد تو ضرور ہوگی جس سے ہندوستان۔ امریکہ تعلقات میں کشیدگی آئے گی۔ مسٹر ٹرمپ صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد امریکی صنعت، یونیورسٹیز اور نظام نگہداشت صحت کے ذریعہ H1B1 ویزا حاصل کرنے کے قواعد و ضوابط کو مزید سخت کریں گے کیونکہ اس ویزے کے ذریعہ ہندوستان کے قابل ترین لوگ امریکہ منتقل ہوتے ہیں اور عملاً امریکی شہری بن جاتے ہیں اگر اس معاملہ میں مسٹر ٹرمپ اور امریکی آجرین سخت موقف اختیار کرتے ہیں تو اس سے امریکہ منتقل ہونے کے خواہاں ہندوستانیوں کو بہت نقصان ہوگا۔
ٹرمپ ماحولیاتی متشکی : ماہرین کا کہنا ہیکہ ڈونالڈ ٹرمپ کا دور صدارت کے تیل اور فارماسیوٹیکلس کی صنعتوں پر برے اثرات مرتب کرے گا۔ مسٹر ڈونالڈ ٹرمپ نے مسٹر کریس رائٹ کو انرجی سکریٹری (وزیر توانائی) نامزد کیا ہے وہ یہ نہیں مانتے کہ دنیا میں ماحولیاتی خدمت کا کوئی بحران ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی پر COP کی بات چیت ناکام نہیں ہوسکتی لیکن دنیا کے لئے سنگین پریشانی کا باعث ضرور بن سکتی ہے۔ ہندوستان کافی الوقت جو موقف ہے وہ یہ ہیکہ COP کی کوششوں کی تائید و حمایت کی جائے ساتھ ہی ہندوستان یہ بھی چاہتا ہے کہ ان کوششوں کی شدت میں کمی لائی جائے اور یہ ہو بھی سکتا ہے۔ اگر ہم فارماسیوٹیکل کے محاذ پر دیکھیں تو پتہ چلتا ہیکہ امریکہ میں فارما اسٹاک بہت بڑھ گیا ہے جس سے ادویات کی قیمتوں میں عالمی سطح پر اضافہ ہوگا اور نگہداشت صحت عالمی سطح پر ایک ہی پیمانہ سے جوڑنے کی جو ہماری کوششیں ہیں وہ سست روی کا شکار ہوسکتی ہیں۔
آخر میں ہم یہ دیکھیں گے کہ اقتدار پر فائز ہونے کے بعد مسٹر ڈونالڈ ٹرمپ کا دو جنگوں کے تئیں کیا رویہ ہوگا کیونکہ اسرائیل۔ فلسطین اور روس۔ یوکرین جنگ میں ہر روز درجنوں بے قصور شہری اپنی زندگیوں سے محروم ہو رہے ہیں۔ ان جنگوں کے نتیجہ میں اہم بنیادی سہولتیں جیسے اسکولس اور ہاسپٹلس؟ تباہ و برباد ہو رہے ہیں؟ مسٹر ٹرمپ نے یہ جنگیں روکنے کا وعدہ کیا ہے لیکن اب تک انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ آخر ان جنگوں کو روکنے کے منصوبوں سے متعلق کیا حکمت عملی اختیار کی ہے۔ ان کے ماضی کے ریکارڈس اور اقدامات کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اسرائیل کی تائید و حمایت کریں گے۔ دوسری طرف وہ یوکرین کے صدر مسٹر زیلنسکی پر زور دیں گے کہ جنگ ختم کرنے کے لئے روس کے ساتھ معاہدہ کریں اگر اس ضمن میں کسی بھی قسم کا سخت قدم دونوں جنگوں میں بڑے پیمانے پر مزید تباہی کو دعوت دے گا۔