ٹک ٹاک ایک نشہ ’نوجوانوں میں نفسیاتی مسائل

   


حیدرآباد ۔ نوجوان ویسے تو کئی ایک نشہ ور عادات کا شکار ہوتے ہیں جن میںاب نیا نشہ ٹک ٹاک ہے ۔ٹک ٹاک کا نشہ ایسا ہوچکا ہے جیسا کوئی اور منشیات کا نشہ ہوتا ہے ۔کچھ طلبہ نے سوشل میڈیا ویڈیو ایپ ٹک ٹاک کے عادی ہونے اور اپنا بہت سا وقت اس پر صرف کرنے کی وجہ سے اپنے امتحانات کے دوران اس سوشل میڈیا ایپ کو ڈیلیٹ کرنے کا فیصلہ کیا لیکن وہ ایسا کرنہیں پائے ۔ماہر نفسیات نے کہا ہے کہ شاید ٹک ٹاک پر پرسنلائزڈ ایلگوریتھم نوجوانوں کو اس لت میں مبتلا کرنے کی وجہ ہے۔ڈاکٹر نیا ولیمز بنگور یونیورسٹی سے منسلک ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ٹک ٹاک ایک لت بنتی جا رہی ہے کیونکہ یہ آپ کے دماغ میں ڈوپیمائن کو ریلیز کرتی ہے اور آپ اچھا محسوس کرنے لگتے ہیں۔ایلینورکریبی کی عمر 22 برس ہے اور انھوں نے رواں برس فروری میں ٹک ٹاک کو ڈیلیٹ کیا۔ ایسا انھوں نے اس لیے کیا کیونکہ انھوں نے یہ محسوس کیا کہ کارڈیف یونیورسٹی میں اپنے امتحان کے لیے تیاری کرنے کے بجائے وہ اس ایپ پر بہت زیادہ وقت صرف کر رہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ میں ٹک ٹاک کو ڈیلیٹ کرکے کچھ عرصے میں دوبارہ سے انسٹال کر لیتی ہوں کیونکہ میں نے یہ نوٹس کیا ہے کہ میں اس پر بہت زیادہ وقت لگاتی ہوں اور میں اس کی بہت عادی ہوگئی ہوں اور یہ ایک نشہ ہوچکا ہے۔ میں اسے پھر سے ڈاؤن لوڈ کر لیتی ہوں، میں الگوریتھم رکھنے کی کوشش کرتی ہوں تاکہ مجھے صرف ہنسی مذاق کا مواد دکھایا جائے، لیکن میں ہمیشہ جا کر فٹنس اور فیشن کے مواد پر رکتی ہوں، میں اس سے محظوظ ہوتی ہوں لیکن مجھے معلوم ہے کہ جب میں وہ دیکھ رہی ہوں تو میں انھیں لوگوں کی طرح بننا چاہتی ہوں۔ایلنور کارڈیف یونیورسٹی میں ماسٹر کے امتحانات کے لیے تیاری کر رہی ہیں۔وہ کہتی ہیں کہ مجھے ٹک ٹاک بہت پسند ہے، اس میں بہت ہی مزاحیہ چیزیں ہوتی ہیں، اس میں اور بھی بہت سا مواد ہوتا ہے جس کی وجہ میں بہت سی چیزیں خریدنے یا خاص اندر میں سوچنے پر مجبور ہوجاتی ہوں۔ میں وہ انسان نہیں جو کہ اپنی ڈائٹ اور فٹنس کے لیے کوشش کرے مگر جب میں وہ سب دیکھی ہوں تو میں محسوس کرتی ہوں کہ مجھے بہتر کھانے اور زیادہ ورزش کرنے کی ضرورت ہے۔ماہر نفسیات نے کہا کہ ٹک ٹاک نے نئی نسل کو اپنے جال میں پھانس لیا ہے ۔