ٹیرر فنڈنگ کیس میں علیحدگی پسند لیڈر یٰسین ملک کو عمر قید

,

   

نئی دہلی: جموں و کشمیر کے علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ این آئی اے کی خصوصی عدالت نے یاسین ملک کو یہ سزا سنائی ہے۔ یاسین ملک کو دہشت گردی کی فنڈنگ کیس میں سزا سنائی گئی۔ ملک کے خلاف مجرمانہ سازش، نقض امن کی خلاف ورزی سمیت کئی دفعات کے تحت الزامات عائد کیے گئے تھے۔ یاسین ملک نے عدالت کے سامنے الزامات کا اعتراف بھی کیا تھا جس کے بعد ملک کو 19 مئی کو مجرم قرار دیا گیا تھا۔یاسین ملک 1966 میں ایک ایسے گھرانے میں پیدا ہوئے جن کا تعلق اصل میں جنوبی کشمیر کے علاقے کوکرناگ سے تھا لیکن وہ لال چوک کے قریب میسومہ کے علاقے میں رہتے تھے۔وہ آزاد کشمیر کے وکیل رہے ہیں اور جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔ یاسین ملک نوجوانوں کے پہلے گروپ میں شامل تھا جس نے اصل میں وادی کشمیر میں مسلح عسکریت پسندی کی قیادت کی، تاہم 1991 کے اوائل میں ایک انکاؤنٹر کے بعد اپنی گرفتاری کے بعد ملک نے 1994 میں تشدد ترک کر دیا اور کشمیر کے تنازعے کو حل کرنے کے لیے پرامن طریقے اپنائے۔یاسین ملک نیم خواندہ شخص ہیں لیکن سیاسی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔ وہ نوجوانوں کے اس گروپ کا حصہ تھے۔جو مصر اور مشرق وسطیٰ میں اسلامی تحریکات اور افغان جہاد سے متاثر تھا۔ انہیں 1985 میں ایک احتجاج کی قیادت کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا اور 1986 میں رہائی کے بعد وہ ایک طلبہ گروپ – اسلامک اسٹوڈنٹس لیگ (آئی ایس ایل) کا حصہ بن گئے۔ آئی ایس ایل نوجوانوں کی ایک اہم تحریک بن گئی اور اس کے ارکان اشفاق مجید وانی، جاوید میر اور عبدالحمید شیخ تھے۔یاسین نے 1987 میں اپنے علیحدگی کے مرحلے کا آغاز کیا جب وہ اشفاق مجید وانی (جے کے ایل ایف کے اصل نظریاتی لیڈر)، حمید شیخ، جاوید میر اور اعجاز ڈار کے ساتھ بدنام زمانہ دھاندلی زدہ انتخابات میں محمد یوسف شاہ سید صلاح الدین کے پولنگ ایجنٹ بنے۔

یٰسین ملک کو سزائے موت دیں
این آئی اے کی درخواست
نئی دہلی : نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی نے آج کشمیری علحدگی پسند لیڈر یٰسین ملک کو دہشت گردی کی مبینہ مالی اعانت کے معاملہ میں سزائے موت دینے پر زور دیا ہے۔ عدالتی ذرائع نے اس کی اطلاع دی۔ یٰسین نے اپنے خلاف تمام الزامات کو قبول کرلیا تھا۔ دوسری طرف یٰسین کی مدد کیلئے عدالت کی طرف سے مقرر کردہ ایک دوست نے درخواست کی ہیکہ اسے اس کیس میں کم سے کم سزاء یعنی عمر قید کی سزاء سنائی جائے۔