نئی دہلی: راجیہ سبھا نے آج ٹیلی کام بل 2023 کو اپوزیشن کی موجودگی میں صوتی ووٹ سے منظور کر دیا، جس میں نہ صرف ٹیلی کام سیکٹر میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کرنے بلکہ مفادات کے تحفظ کے لیے بھی انتظامات کیے گئے تھے ۔ اس کے علاوہ جعلی دستاویزات پر سم حاصل کرکے فراڈ کرنے والوں کے خلاف بھی شکنجہ کسنے کا انتظام کیا گیا ہے ۔لوک سبھا نے کل اس بل کو پاس کیا تھا۔ اس طرح آج اس پر پارلیمنٹ کی مہر لگ گئی۔ وزیر مواصلات اشونی ویشنو نے راجیہ سبھا میں اس بل پر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ نیا بل نوآبادیاتی دور کے قوانین کو ختم کرتے ہوئے بنایا گیا ہے ۔ پچھلے ساڑھے نو برسوں میں یہ شعبہ گھپلوں سے نکل کر ابھرتا ہوا شعبہ بن گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سال 2014 میں ملک میں 6.25 لاکھ ٹاور تھے جو اب بڑھ کر 25.5 لاکھ ہو گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی براڈ بینڈ انٹرنیٹ صارفین کی تعداد بھی 1.5 کروڑ سے بڑھ کر 85 کروڑ ہو گئی ہے ۔ 14 ماہ سے بھی کم عرصے میں ملک میں 4 لاکھ سے زیادہ 5G ٹاورز لگائے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جعلی دستاویزات دے کر جعلی سم استعمال کرنے والوں کو 3 سال قید اور 50 لاکھ روپے جرمانے کی سزا کا التزام کیا گیا ہے ۔ موبائل فون کی کلوننگ کر کے جرائم کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا بھی انتظام کیا گیا ہے ۔ اس کے ساتھ شکایات کے ازالے کے انتظامات کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹاورز کی تنصیب کے لیے آسان انتظامات کیے گئے ہیں۔ اس میں ایک عام ڈکٹ بنانے کی بات کی گئی ہے جسے تمام ٹیلی کمیونیکیشن سہولیات کے لیے استعمال کیا جا سکے گا۔