ٹی ایم سی کی بھاری اکثریت سے کامیابی‘ مغربی بنگال کے دیہی انتخابات میں بی جے پی پیچھے

,

   

تاہم حز ب اختلاف کی جماعتیں دعوی کررہی ہیں کہ نتائج 8جون کو پولنگ کی تاریخ کا اعلان ہونے کے بعد سے بڑے پیمانے پر تشدد کے درمیان لوگوں کے حقیقی جذبات کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔


کلکتہ۔ توقع کے مطابق برسراقتدار ترنمول کانگریس نے مغربی بنگال کے پنچایت نظام کے تین دھڑوں پر بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی ہے جس پر 8جولائی کو انتخابات منعقد ہوئے تھے۔

ضلع پریشد‘ پنچایت سمیتی اور گرام پنچایت کے تینوں دھڑوں میں بی جے پی کااختتام کافی دور دوسرے مقام پر ہوا ہے۔ تاہم بھگوا کیمپ میں فکر کی بات یہ رہی ہے کہ 2021کے اسمبلی انتخابات کے مقابلے میں بڑے پیمانے پر اس کے ووٹ شیئر میں گرواٹ ائی ہے۔ سال2021کے 38فیصد کے مقابلہ میں اس مرتبہ بی جے پی کا ووٹ شیئر کم ہوکر 22فیصد ہوگیاہے۔

دوسری جانب سیٹوں کی تعداد کے لحاظ سے تیسرے مقام پر ہونے کے باوجود کانگریس‘ دائیں بازو اور کل ہند سکیولر فرنٹ(اے ائی ایس ایف) کا مشترکہ طور پرسال2021کے اسمبلی انتخابات کے مقابلے ووٹ شیئر میں نمایاں بہتری ائی ہے۔اس مرتبہ ان تینوں کے ووٹ شیئر میں دوگناکا اضافہ ہوا ہے‘ جو 2021کے 10فیصد کے تقابل میں اب 21فیصد ہے۔

ترنمول کانگریس نے تمام 22ضلع پریشدوں میں شاندار کامیابی حاصل کی ہے‘ جوپنچایت نظام کا سب سے اونچا شعبہ ہے‘ جس میں 760سیٹوں پر اس نے جیت حاصل کی جس کے بعد بی جے پی29اور کانگریس نے 11پر کامیابی حاصل کی وہیں لفٹ فرنٹ اور دیگر فی کس دو سیٹوں پر کامیاب ہوئے ہیں۔

دوسرا شعبہ پنچایتی سمیتی میں ترنمول کانگریس نے 7166سیٹوں پر جیت کے ساتھ سبقت حاصل کی ہے‘ دوسرے نمبر پر بی جے پی1007سیٹوں پر جیت کے ساتھ‘ کانگریس نے 277سیٹوں پر اور لفٹ فرنٹ نے 175اور دیگر بشمول اے ائی ایس ایف اور آزاد امیدواروں کے 151پر کامیابی حاصل کی ہے۔

سب سے کم درجہ والے گرام پنچایتوں میں ترنمول کانگریس کو 42,622سیٹوں پر جیت ملی ہے وہیں بی جے پی کو 9777پر کامیابی اور لفٹ فرنٹ کو2988‘ کانگریس 2576‘ اوردیگر 2579پر کامیاب ہوئے ہیں۔

اس میں 350سیٹیں ایسی تھیں جہاں پر مقابلہ برابر کا تھاجہاں بعد میں سکہ کا ٹاس فاتح کا فیصلہ کریگا۔ ترنمول کانگریس نے جیت کا سہرا دیہی بنگال پر کئے گئے بڑے پیمانے پر ترقیاتی کاموں کے ساتھ ساتھ پارٹی کے قومی جنرل سکریٹرابھیشک بنرجی کے ذریعہ دیہی انتخابات سے قبل شروع کئے گئے دوماہ طویل عوامی رسائی پروگرام کے اثر کے سر باندھا ہے۔

تاہم حز ب اختلاف کی جماعتیں دعوی کررہی ہیں کہ نتائج 8جون کو پولنگ کی تاریخ کا اعلان ہونے کے بعد سے بڑے پیمانے پر تشدد کے درمیان لوگوں کے حقیقی جذبات کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔