پائلٹ ۔ گہلوٹ پھر ٹکراؤ ؟

   


کانگریس کے مختلف گوشوں کی جانب سے دعوی کیا جا رہا تھا کہ اگر پارٹی کے کسی مستقل صدر کا انتخاب عمل میں آتا ہے تو اس کے بعد پارٹی کی مشکلات پر قابو پانے میں آسانی ہوگی۔ یہ کہا جا رہا تھا کہ پارٹی کا کوئی مستقل اور حرکیاتی صدر نہ ہونے کی وجہ سے پارٹی کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ تاہم اب ایسا لگتا ہے کہ کانگریس صدر کے انتخابک ی کوششوں سے بھی مسائل پیدا ہونے لگے ہیں۔ یہ اشارے مل رہے ہیں کہ گاندھی پریوار سے قربت رکھنے والے اشوک گہلوٹ پارٹی کے آئندہ صدر منتخب ہوسکتے ہیں۔ حالانکہ انہوں نے ابھی اپنی امیدواری کا اعلان نہیں کیا ہے لیکن یہ کہا جا رہا ہے کہ وہ صدارتی انتخاب کیلئے گاندھی خاندان کی اولین پسند ہیں۔ سچن گہلوٹ تاہم پارٹی صدارت قبول کرنے ابتداء میں پس و پیش کا شکار تھے تاہم انہیں اس بات کیلئے تیار کیا جا رہا ہے کہ وہ مقابلہ کریں۔ گہلوٹ کو اصل فکر یہ ہے کہ اگر وہ کانگریس صدر منتخب ہو بھی جاتے ہیں تب انہیں راجستھان چیف منسٹر کا عہدہ چھوڑنا پڑسکتا ہے ۔ اشوک گہلوٹ یہ عہدہ چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ پارٹی صدر منتخب ہونے کے بعد بھی انہیں کانگریس صدارت پر برقرار رہنے کا موقع ملے ۔ انہیںاس بات کی زیادہ فکر ہے کہ اگر وہ عہدہ چھوڑ دیتے ہیں تو پھر یہ عہدہ سچن پائلٹ کو مل سکتا ہے جو نوجوان لیڈر ہیں اور عوام میں زیادہ پسند کئے جاتے ہیں اور 2020 میں انہوں نے گہلوٹ کے خلاف عملا بغاوت کردی تھی ۔ اس وقت کسی طرح راہول گاندھی اور پرینکا گاندھی نے سچن پائلٹ کو پارٹی میں برقرار رکھنے میں کامیابی حاصل کی تھی تاہم اشوک گہلوٹ یہ نہیں چاہتے کہ سچن پائلٹ چیف منسٹر بن جائیں۔ وہ سچن کو اپنے لئے بڑا چیلنج سمجھتے ہیں حالانکہ راجستھان میں کانگریس کو اقتدار دلانے میں سچن پائلٹ نے اہم رول ادا کیا تھا ۔ وہ صدر پردیش کانگریس تھے جن کی قیادت میں پارٹی کو کامیابی ملی تھی ۔ انہیںڈپٹی چیف منسٹر بنایا گیا تھا تاہم بعد میں انہوں نے یہ عہدہ بھی چھوڑ دیا اور اب وہ چاہتے ہیں کہ اگر اشوک گہلوٹ صدر کانگریس بنتے ہیں تو انہیں چیف منسٹر بننے کا موقع دیا جائے ۔
اشوک گہلوٹ پہلے تو کانگریس صدارت کیلئے راہول گاندھی ہی کو تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم اگر وہ اس میں کامیاب نہیں ہوتے ہیں تو و ہ خود چیف منسٹر بنے رہنا چاہتے ہیں۔ اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو وہ چاہتے ہیں کہ کوئی ان کے اشاروں پر کام کرنے والے شخص کو ریاست کا چیف منسٹر بنایا جائے ۔ وہ کسی بھی قیمت پر سچن پائلٹ کو چیف منسٹر بننے کا موقع دینا نہیں چاہتے اور جہاں تک سچن پائلٹ کا سوال ہے وہ کسی بھی قیمت پر یہ عہدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ایسے میں سچن پائلٹ اور اشوک گہلوٹ کا ٹکراؤ کانگریس کیلئے مسائل پیدا کرنے کا موجب بن رہا ہے ۔ ایک ایسے وقت میں جبکہ کانگریس کو آئندہ انتخابات کیلئے تیار کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ پارٹی کو عوام سے قریب کرنے کیلئے راہول گاندھی نے بھارت جوڑ و یاترا شروع کی ہے ۔ مستقل صدر کا انتخاب عمل میں لایا جا رہا ہے ۔ کئی ریاستوں میں انتخابات ہونے والے ہیں اور ان کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ ایسے میں پارٹی کے دو اہم اور ذمہ دار قائدین کے مابین اختلافات پارٹی کے حق میں بہتر نہیں کہے جاسکتے ۔ جہاں اشوک گہلوٹ سینئر لیڈر ہیں اور ایک سے زائد مرتبہ راجستھان کے چیف منسٹر رہ چکے ہیں وہیں سچن پائلٹ کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ وہ ونوجوان اور غیر متنازعہ لیڈر ہیں۔ عوام میں ان کی شبیہہ اچھی ہے ۔ راجستھان کے عوام بھی انہیں پسند کرتے ہیں۔ ایسے میں کانگریس کیلئے یہ آزمائش ہوگی کہ وہ دونوں کے مابین اختلافات کو ختم کرنے کیا حکمت عملی اختیار کرتی ہے ۔
کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے آج یہ واضح پیام دیدیا کہ پارٹی میں ایک شخص ایک عہدہ کے اصول کو برقرار رکھا جائیگا ۔ اس طرح یہ واضح ہوگیا ہے کہ اگر اشوک گہلوٹ پارٹی صدر منتخب ہوجاتے ہیں تو انہیںچیف منسٹر کا عہدہ چھوڑنا پڑے گا ۔ تاہم اشوک گہلوٹ اس معاملہ میں اٹل موقف برقرار رکھے ہوئے ہیں ۔ وہ راہول گاندھی اور سونیا گاندھی سے ملاقات کرتے ہوئے اپنے موقف کو پیش کربھی رہے ہیں لیکن انہیں شخصی ضد یا عہدہ کی لالچ کی بجائے پارٹی کے مفادات کو پیش نظر رکھتے ہوئے نوجوان قائدین کیلئے موقع فراہم کرنے سے گریز نہیں کرنا چاہئے جو پارٹی کا مستقبل سنوارنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔