پارلیمانی انٹلیجنس کمیٹی کے سربراہ کو گرفتار کیا جائے: ٹرمپ

   

واشنگٹن ۔ 30 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکی اور یوکرینی صدور کی گفتگو سے متعلق اسکینڈل میں امریکی سیاست میں اب ایک نیا اور حیران کن موڑ دیکھنے میں آیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے امریکی ایوان نمائندگان کی انٹیلیجنس کمیٹی کے سربراہ شِف کی گرفتاری کا مطالبہ کر دیا ہے۔امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے پیر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے امریکی کانگریس کے ان ارکان کے خلاف اپنے زبانی حملے تیز تر کر دیے ہیں، جو ان کے صدارتی مواخذے کی ممکنہ کارروائی کے لیے انکوائری کے عمل میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔صدر ٹرمپ نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھا ہے کہ امریکی کانگریس کے ایوان زیریں یا ایوان نمائندگان کی ملکی خفیہ اداروں کی کارکردگی سے متعلق انٹیلیجنس کمیٹی کے سربراہ ایڈم شِف کو نہ صرف گرفتار کیا جانا چاہیے بلکہ ان کے خلاف بغاوت اور ملک سے غداری کے الزام میں مقدمہ بھی چلایا جانا چاہیے۔ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ”ایوان نمائندگان کے رکن اور ہاؤس کی انٹلیجنس کمیٹی کے سربراہ ایڈم شِف نے غیر قانونی طور پر ایک جھوٹا اور ایسا خوفناک بیان جاری کیا ہے، جس کے بارے میں تاثر یہ دیا گیا ہے کہ یہ میرا بیان ہے اور یوکرین کے صدر کے ساتھ میری گفتگو کا اہم ترین حصہ ہے۔ انہوں نے یہ من گھڑت بیان کانگریس اور امریکی عوام کو پڑھ کر بھی سنایا۔ اس بیان کا میری اس بات چیت سے کوئی تعلق نہیں جو میں (یوکرین کے صدر کے ساتھ) مذکورہ ٹیلی فون کال کے دوران کی تھی۔ بغاوت کے الزام میں گرفتاری؟‘‘امریکی صدر ٹرمپ کو اپنے خلاف ایک انٹلیجنس اہلکار کی طرف سے مہیا کردہ اندرونی معلومات کے باعث ان الزامات کا سامنا ہے کہ انہوں نے یوکرائن کے صدر زیلنسکی کے ساتھ اپنی ایک حالیہ گفتگو میں ان پر مبینہ طور پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ یوکرائن میں جو بائیڈن اور ان کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کے خلاف تفتیش کرائیں۔