کھرگے نے کہاکہ راجیہ سبھا میں انہوں نے اپنی تقریر کے دوران کچھ غیرپارلیمانی نہیں کہا ہے اور صرف اڈانی کے مسلئے پر کچھ اہم سوالات پوچھے ہیں۔
نئی دہلی۔کانگریس صدر ملکاراجن کھرگے نے کہاکہ ان کی پارٹی پارلیمنٹ کے اندر او رباہر اڈانی کامسئلہ اٹھائے گی او رمزدکہاکہ حکومت اگر جمہوری انداز میں کام نہیں کرتی ہے تو ”لوگ اس کو سبق سیکھائیں گے“۔
کانگریس ہیڈکوارٹرس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کھرگے نے مختلف مسائل پر حکومت کو 10سوالات پیش کئے جس میں صنعت کار گوتم اڈانی کی نگرانی والے ایک کاروباری گروپ کے ملوث ہونے کا تنازعہ بھی شامل ہے اور پارلیمنٹ میں پارٹی لیڈر راہول گاندھی او ران کی جانب سے کئے گئے ریمارکس کودہرایا ہے۔
اسبا ت کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ اڈانی ”اسکام“ ایک بہت بڑا ہے جس میں عوام کی دولت لگی ہوئی ہے اورانہوں نے حیرت کا اظہار کیاکہ اس میں تحقیقات کے لئے حکومت مشترکہ پارلیمانی کمیٹی(جے پی سی)کے احکامات سے کیوں ہچکچارہی ہے۔
کھرگے نے کہاکہ راجیہ سبھا میں انہوں نے اپنی تقریر کے دوران کچھ غیرپارلیمانی نہیں کہا ہے اور صرف اڈانی کے مسلئے پر کچھ اہم سوالات پوچھے ہیں۔
انہوں نے استفسار کیاکہ ”کیوں مودی حکومت اڈانی گروپ کے خلاف لگائے گئے الزامات میں مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی جانچ نہیں کرارہی ہے؟وزیراعظم مودی جی اور ان کی حمایت کی اس کے پس پردہ وجہہ کیاہے جو پارلیمنٹ میں اڈانی لفظ کسی کواٹھانے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں؟“۔
مذکورہ کانگریس صدر نے الزام لگایاکہ ”کیوں آر بی ائی‘ ایس ای بی ائی‘ ای ڈی‘ ایس ایف ائی او‘ کارپورٹ امور کی وزرات اور ائی ٹی محکمہ او رسی بی ائی مفلوج ہوگئے ہیں؟کئی اسکامس رونما ہوئے ہیں اور کیوں وہ خاموش ہیں؟دوسرے لوگ انہیں دیکھائی دے رہے ہیں مگر وہ (اڈانی) نہیں دیکھائی دے رہے ہیں“۔
بعدازاں کھرگے نے ہندی میں ٹوئٹ کیاکہ ”مودی جی ہماری پارلیمنٹ کا استعمال ایک واشنگ مشین کی طرح کررہے ہیں تاکہ اپنے دوستوں کے اسکامس کو دھو سکیں“۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ حکومت سے سوالات پوچھیں۔ اڈانی گروپ نے ان الزامات کو جھوٹ قراردیتے ہوئے مسترد کردیاہے اوراس کا کہنا ہے کہ تمام درکار قوانین اور انکشاف کے تقاضوں کو پورا کیاگیاہے۔