پاکستان سے آخر کانگریس کا تعلق کیا ہے ؟ ۔وزیر اعظم مودی کا سوال

,

   

دفعہ 370 پر اپوزیشن جماعت کے الزامات سے پڑوسی ملک کی مدد ۔ ہریانہ میں انتخابی جلسوں سے نریندرمودی کا خطاب
گوہانہ / ہسار 18 اکٹوبر ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیر اعظم نریندر مودی نے دفعہ 370 پر اختیار کردہ موقف پر کانگریس کو آج تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس کے بیانات ہندوستان کے خلاف پاکستان استعمال کر رہا ہے ۔ انہوں نے کانگریس سے سوال کیا کہ اس کا پڑوسی ملک سے تعلق کیا ہے ؟ ۔ بی جے پی کی جانب سے ہریانہ اور مہاراشٹرا اسمبلی انتخابات میں دفعہ 370 کی برخواستگی کو ایک بڑا انتخابی مسئلہ بنایا گیا ہے اور نریندر مودی نے کہا کہ کانگریس جیسی جماعتیں عوام کے جذبات کو سمجھ نہیں سکتیں اور نہ ہی وہ بہادر جوانوں کی قربانیوں کا احترام کرسکتی ہیں۔ انہوں نے یہاں پارٹی کی انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے عوام سے سوال کیا کہ آیا انہیں قومی مفاد میں فیصلے کرنے چاہئیں یا نہیں۔ کیا قومی مفاد کو سیاست سے بالاتر ہونا چاہئے یا نہیں۔ انہوں نے تاہم کہا کہ کانگریس عوام کے ان جذبات کو سمجھنے کی اہل نہیں ہے ۔ انہوں نے کانگریس کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پارٹی 5 اگسٹ سے ہی تکلیف میں ہے جب مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کے خصوصی موقف کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔ انہوں نے عوام سے کہا کہ کیا انہیں یا دہے کہ 5 اگسٹ کو کیا ہوا تھا ؟ ۔ اس دن وہ کچھ ہوا تھا جس کا کسی نے بھی تصور نہیں کیا تھا ۔ اس طرح سے ملک کو ایک امید دی گئی تھی ۔ 5 اگسٹ کو ہندوستان کا دستور پوری طرح سے جموں و کشمیر پر قابل عمل ہوگیا ہے ۔ گذشتہ 70 سال سے جموں و کشمیر اور لداخ کی ترقی کی راہ میں یہی چیز رکاوٹ کا باعث بن رہی تھی اور اسے دور کردیا گیا ہے ۔ تاہم چونکہ کانگریس اور دوسری جماعتیں ایک ایسی تکلیف کا شکار ہوگئی ہیں جس کا کوئی علاج نہیں ہے ۔

کانگریس کے پیٹ میں درد کانگریس کی لا علاج بیماری بن گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس ایک ایسی بیماری کا شکار ہے کہ جب کوئی سوچھ بھارت ‘سرجیکل حملوں کی بات کرتا ہے تو انہیں مسئلہ ہوتا ہے اور اگر کوئی بالا کوٹ کا نام لیتا ہے تو ان کا درد بڑھ جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب ملک جان گیا ہے کہ کانگریس کو یہ درد کیوں ہوتا ہے ۔ کس کی ہمدردی میں ایسا ہوتا ہے اور کس کیلئے ہوتا ہے ۔ عوام جانتے ہیں کہ کشمیر کے مسئلہ پر کانگریس کی جانب سے دئے جانے والے بیانات سے کس کو فائدہ ہو رہا ہے اور کہاں ان کا استعمال ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب کانگریس کو جواب دینا چاہئے کہ وہ ایسا کیوں کر رہے ہیں۔ انہیں یہ حوصلہ پیدا کرنا چاہئے اور ایسا کچھ کہنا چاہئے کہ ہندوستان کے عوام اس کو پسند کریں۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹے دعوے اور بیانات اور زبان کو حکومت کے خلاف کانگریس استعمال کر رہی ہے اور ان الفاظ کو دنیا بھر میں پاکستان ‘ ہندوستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان سے آخر کس طرح کا تعلق ہے ۔ یہ کس کا عتلق ہے اور کس کیلئے ہے ۔ ان انتخابات میں عوام کو اس کا جواب دینا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ کانگریس سے کہتے ہیں کہ وہ مودی کی مخالفت کرسکتے ہیں۔ وہ جتنے چاہے جھوٹے الزامات بھی عائد کرسکتے ہیں ۔ انہیں ملک کے عوام کی دعائیں حاصل ہیں اور اس سے انکا کوئی نقصان نہیں ہونے والا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس مودی کے خلاف جو کچھ بھی اچھا اور برا کہنا چاہتی ہے کہہ سکتی ہے تاہم اسے ما بھارتی کا تو احترام کرنا چاہئے ۔ انہیں ایسی کوئی حد پار نہیں کرنی چاہئے جس سے ملک کو نقصان ہو ۔نریندر مودی نے کہا کہ خود کانگریس میں بھی جو لوگ دفعہ 370 کی برخواستگی کے مخالف ہیں وہ ہریانہ کی ذمہ داری سنبھالنے آگے آ رہے ہیں۔ کانگریس کو نہ ملک کے اتحاد کی فکر ہے اور نہ بابا صاحب امبیڈکر کے دئے گئے دستور کی پرواہ ہے ۔ کیا ہریانہ میں ایسے لوگوں کا کوئی احترام ہونا چاہئے ۔ یا پھر انہیں کوئی سزا دی جانی چاہئے ۔ ان انتخابات میں ہریانہ کے عوام کو چاہئے کہ اس طرح کے لوگوں کو سامان باندھ کر واپس بھیج دیں اور آرام کرنے کو کہیں۔ اس طرح کے قائدین کو عوام سے رجوع ہونے اور ان کا ووٹ مانگنے کا بھی کوئی حق نہیں رہ گیا ہے ۔