پاکستان پر سکھوں کی ریفرنڈم مہم کی پشت پناہی کا الزام غلط ثابت

   

سپریم کورٹ کا مقدمہ آگے بڑھانے کا حکم ،ہندوستان میں سکھ فار جسٹس پر 2019ء سے پابندی

ٹورنٹو : کینیڈا میں خالصتان کے حامی سکھ گروپ، سکھ فار جسٹس نے ہند وستان میں سکھوں کے علیحدہ وطن سے متعلق مقدمے کے پہلے مرحلے میں کامیابی حاصل کر لی۔کینیڈین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (سی بی سی) کے سینئر صحافی ٹیری میلوسکی نے خالصتان اے پراجکٹ آف پاکستان کے نام سے رپورٹ لکھی تھی جبکہ میکڈانلڈ لارئیر انسٹیٹیوٹ نے خالصتان مخالف رپورٹ کو شائع کیا تھا۔ٹیری میلوسکی اور تھنک ٹینک میکڈانلڈ لارئیر انسیٹیوٹ کے الزامات پر مقدمہ دائر کیا گیا تھا جس میں سکھ فار جسٹس پر الزام لگایا گیا تھا کہ خالصتان ریفرنڈم کے پراجکٹ کو پاکستان کی حمایت حاصل ہے، ریفرنڈم کیمپین کا الزام پاکستان کے خفیہ ادارے ( آئی ایس آئی ) پر بھی دھر دیا گیا تھا۔کینیڈا کی عدالت کا فیصلہ ریفرنڈم کیمپین کے آغاز سے چند دن قبل آیا تھا جس دوران پاکستان پر سکھوں کی ریفرنڈم کیمپین کی پشت پناہی کا الزام غلط ثابت ہوا۔کینیڈا کی سپریم کورٹ کے جج جسٹس ولیم بلیک نے مقدمے کو آگے بڑھانے اور ٹیری اور ایم ایل آئی کو سکھ فار جسٹس کی قانونی فیس ادا کرنے کا حکم دیا، جج کے فیصلے کا مطلب ہے کہ فریقین کے تصفیے پر نہ پہنچنے کی صورت میں مقدمہ آگے بڑھ سکتا ہے۔دوسری جانب عدالت میں ٹیری میلوسکی نے تسلیم کیا کہ ہندوستان کی مخالفت دونوں کا مشترکہ کازتھا لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ پاکستان، سکھوں پر مکمل طور پر اثر انداز تھا۔خیال رہے کہ لندن میں خالصتان کے قیام کے حوالے سے 31 اکتوبر کو ہوئے ریفرنڈم کے پہلے مرحلے میں 30 ہزار سے زائد سکھوں نے حصہ لیا تھا جبکہ سکھ فار جسٹس نے بعض معاملات میں پاکستان کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ہندوستان نے سکھ فار جسٹس پر 2019 سے پابندی عائد کر رکھی ہے۔