پاکستان کے بیڑ آصف علی کا آسان کیچ چھوڑنے کے بعدارشدیب سنگھ نشانے پر

   


دبئی۔ہندوستان اور پاکستان کے درمیان سوپرفور مرحلہ کا مقابلہ کافی سنسنی خیز رہا جس میں آخری اوور میں پاکستان نے کامیابی حاصل اور مطلوبہ نشانہ 182 رنز کو 20 اوور کی پانچویں گیند پر حاصل کیا لیکن مقابلہ کا اصل ڈرامہ 18 ویں اوور میں پیش آیا جب ہندوستانی ٹیم کے نوجوان بولرارشدیپ سنگھ نے روی بشنوئی کی گیند پر آصف علی کا ایک آسان کیچ چھوڑدیا جس کے بعدآصف علی نے 8 گیندوں میں 16 رنز بناتے ہوئے ٹیم کی کامیابی میں اہم رول ادا کیا۔ جس وقت ارشدیب نے کیچ چھوڑا ٹیم کے کپتان روہت شرما غصہ سے بے قابو ہوگئے اور ٹیم کے سارے کھلاڑی دنگ رہ گئے کیونکہ کیچ کافی آسان تھا ۔ مقابلے کے بعد روہت شرما کے علاوہ سابق کپتان ویراٹ کوہلی نے نوجوان کھلاڑی ارشدیب کی حمایت کی اور کہا کہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے خلاف مقابلہ کافی دباؤ کا ہوتا ہے اور اس دباؤ میں ارشدیب سے یہ غلطی ہوئی ہے لیکن وہ اپنی غلطی سے سیکھے گا۔ ٹیم کے کھلاڑی اور کرکٹ کے ماہرین نے کہا کہ ایک بہت زیادہ دباؤ کے مقابلے میں کھلاڑی سے ایسا ہونا ایک فطری عمل ہے لیکن سوشل میڈیا پر اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں کو نشانے بنانے والے صارفین نے ارشدیب کو ملک دشمن ، غدار اور خالصتان کا فرد جیسے القاب سے نشانہ بنانا شروع کیا ہے ۔یاد رہے کہ اس قبل ٹی20 ورلڈ کے ہند۔پاک مقابلے میں محمد سمیع کو ان لوگوں نے ایسا ہی نشانہ بنایا تھا جس کا سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔علاوہ ازیں پاکستان کے خلاف ایشیا کپ کے سوپر فور مرحلے کے مقابلے میں شکست پر ہندوستانی کپتان روہت شرما نے اعتراف کیا کہ رشبھ پنت اور ہاردک پانڈیا کی وکٹیں تیزی سے کھونا ایک ایسی چیز تھی جس کو ٹیم نے اہم وقت برداشت کیا۔ پہلے بیٹنگ کیلئے مدعو کرنے کے بعد روہت اور کے ایل راہول نے 54 رنز کے ابتدائی وکٹ کیلئے برق رفتار آغاز کیا۔اس کے بعد ویرات کوہلی نے 44 گیندوں پر 60 رنز بنائیلیکن پنت اور پانڈیا تیز رفتار رنز بنانے کی کوشش میں چھ گیندوں کے وقفے میں پویلین لوٹ گئے۔پنت نے شاداب خان کو سیدھے بیک ورڈ پوائنٹ پر ریورس سویپ مارا اور کیچ دے بیٹھے۔ گروپ اے کے میچ میں پاکستان کے خلاف ہندوستان کی پانچ وکٹوں سے کامیابی کے ہیرو پانڈیا نے محمدحسنین کی ایک کراس سیم گیند کو سیدھے فارورڈ ڈائیونگ شارٹ مڈ وکٹ پر کیچ دیا۔ دو گیندوں میں کوئی رن بنائے بغیر پانڈیا بھی پویلین لوٹ گئے۔اس پر بات کرتے ہوئے روہت نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جب دوسرے آؤٹ ہو رہے تھے تو کسی کو لمبی بیٹنگ کرنے کی ضرورت تھی اور کوہلی اس نے بھی اسی رفتار کے ساتھ بیٹنگ کی۔ ویراٹ کی نصف سنچری اسکور کو حاصل کرنا ٹیم کے نقطہ نظر سے اہم تھا۔اس وقت ہاردک اور رشبھ کی وکٹوں کی ضرورت تھی لیکن ہم کھلے ذہن کے ساتھ کھیلنا چاہتے ہیں۔ اس نقطہ نظر کو اپناتے ہوئے آپ کو ہمیشہ کامیابی نہیں ملے گی۔روہت شرما نے آگے کہا کہ سوپر فور میچ میں پانچ وکٹوں کی شکست کے باوجود، ہندوستان دفاعی اسکور کے معاملے میں اس سے بہت کچھ سیکھے گا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ دوسری اننگز میں پچ قدرے بہتر ہو جاتی ہے۔ یہ ہمارے لیے ایک اچھا سیکھنے والامقابلہ رہا۔ میں نے سوچا کہ یہ ایک اچھا سکور ہے۔کوئی بھی پچ، کوئی بھی حالات میں جب آپ 180رنز حاصل کرتے ہیں تو یہ ایک اچھا سکور ہوتا ہے۔ اس طرح کے اسکور کا دفاع کرتے وقت ہمیں کس قسم کی ذہنیت کی ضرورت ہے۔ جیسا کہ میں نے کہا تھا کہ آپ کو سہرا دینا ہوگا پاکستان کو وہ ہم سے بہتر کھیلے ہیں۔ایک مسابقتی 181/7 کا تعاقب کرتے ہوئے، محمد رضوان نے 51 گیندوں پر 71 رنز بنائے۔ لیکن مقابلہ کا نقشہ بدلنے والے نواز کو چوتھے نمبر پر روانہ کیا گیا ، جنہوں نے 20 گیندوں پر 42 رنز بنائے، جس میں چھ چوکے اور دو چھکے شامل ہیں جس سے پاکستان کے لیے ایک بہت ضروری اننگز شامل ہوئی اور دونوں کے درمیان 73 رنز کی شراکت داری نے تعاقب کو آسان کیا۔ایشیا کپ 2022 میں دوسری مرتبہ پاکستان اورہندوستان کا میچ کے آخری اوور تک پہنچا۔