پاک ہے وہ ذات جس نے سیر کرائی اپنے بندے کو رات کے قلیل حصہ میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک

   

(ہر عیب سے) پاک ہے وہ ذات جس نے سیر کرائی اپنے بندے کو رات کے قلیل حصہ میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک ، با برکت بنا دیا ہے ہم نے جس کے گرد و نواح کو تاکہ ہم دکھائیں اپنے بندے کو اپنی قدرت کی نشانیاں … (سورۃ بنی اسرائیل ۔۱) 
گزشتہ سے پیوستہ … حرم سے باہر تشریف لائے تو سواری کے لئے ایک جانور پیش کیا گیا جو براق کے نام سے موسوم ہے۔ اس کی تیز رفتاری کا یہ عالم تھا کہ جہاں نگاہ پڑتی تھی وہاں قدم رکھتا تھا۔ حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) اس پر سوار ہوکر بیت المقدس آئے اور جس حلقہ سے انبیاء کی سواریاں باندھی جاتی تھیں،براق کو بھی باندھ دیا گیا۔ حضور (ﷺ) مسجد اقصے ٰ میں تشریف لے گئے جہاں جملہ انبیاء سابقین حضور (ﷺ) کے لیے چشم براہ تھے۔ حضور (ﷺ) کی اقتدا میں سب نے نماز ادا کی۔ اس طرح لَتُؤْمِنُنَّ بِہٖکا عہد روز اول، ارواح انبیاء سے لیا گیا تھا (کہ تم میرے محبوب پر ضرور ایمان لانا) کی تکمیل ہوئی۔ زاں بعد موکب ہمایوں بلندیوں کی طرف پرکشا ہوا۔ مختلف طبقات آسمانی پر مختلف انبیاء سے ملاقاتیں ہوئیں۔ ساتویں آسمان پر اپنے جد کریم ابو الانبیاء حضرت خلیل علیہ الصلوٰۃ والسلام سے ملاقات ہوئی۔ حضرت خلیلؑ نے اے نبی صالح خوش آمدید اور اے فرزند دلبند مرحبا کے محبت بھرے کلمات سے استقبال کیا۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) بیت المعمور سے پشت لگائے بیٹھے تھے۔ حضور (ﷺ) آگے بڑھے اور سدرۃ المنتہیٰ تک پہنچے جو انوار ربانی کی تجلی گاہ تھی۔ جس کی کیفیت الفاظ کے پیمانوں میں سما نہیں سکتی۔ عقاب ہمت یہاں بھی آشیاں بند نہیں ہوا اور آگے بڑھے کہاں تک گئے اسے ماوشما کیا سمجھیں۔