پاک ہے وہ ذات جس نے سیر کرائی اپنے بندے کو رات کے قلیل حصہ میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک

   

(ہر عیب سے) پاک ہے وہ ذات جس نے سیر کرائی اپنے بندے کو رات کے قلیل حصہ میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک ، با برکت بنا دیا ہے ہم نے جس کے گرد و نواح کو تاکہ ہم دکھائیں اپنے بندے کو اپنی قدرت کی نشانیاں … (سورۃ بنی اسرائیل ۔۱) 
گزشتہ سے پیوستہ … زبان قدرت نے مقام قرب کا ذکر اس طرح کیا ہے کہ ثُمَّ دَنَا فَتَدَلّٰىo فَكَانَ قَابَ قَوْسَیْنِ اَوْ اَدْنٰى ۚوہاں کیا ہوا۔ یہ بھی میری اور آپ کی عقل کی رسائی سے بالاتر ہے۔ قرآن نے بتایا کہ فَاَوْحٰى اِلٰى عَبْدِهٖ مَا اَوْحٰى علامہ سید سلیمان ندوی کے الفاظ ملاحظ ہوں۔اسی مقام قرب اور گوشہ خلوت میں دیگر انعامات نفیسہ کے علاوہ پچاس نمازیں ادا کرنے کا حکم ملا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی عرض داشت پر حضور (ﷺ) نے کئی بار بارگاہ رب العزت میں تخفیف کیلئے التجا کی ۔ چنانچہ نماز کی تعداد پانچ کر دی گئی، اور ثواب پچاس کا ہی رہا۔ فراز عرش سے محبوب رب العالمین مراجعت فرمائے خاکدان ارضی ہوئے ۔ ابھی یہاں رات کا سماں تھا۔ ہر سو رات کی تاریکی پھیلی ہوئی تھی۔ سپیدہ سحر کا کہیں نام و نشان نہ تھا۔واقعہ معراج کو انتہائی اختصار کے ساتھ آپ کے سامنے پیش کر دیا گیا۔ یہ مسافت بیشک بڑی طویل ہے۔ اس سفر میں پیش آنے والا ہرواقعہ بلاشبہ عجیب و غریب ہے اسی لیے وہ دل جو نور ایمان سے خالی تھے انہوں نے اسے اسلام اور داعی اسلام کے خلاف سب سے بڑا اعتراض قرار دیا۔ کئی ضعیف الایمان لوگوں کے پاؤں ڈگمگا گئے۔ لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ جن کے دلوں میں یقین کا چراغ ضوفشاں تھا انہیں قطعاً کوئی پریشانی اور تذبذب نہیں ہوا۔ اور نہ دشمنان اسلام کی ہر زہ سرائی اور غوغا آرائی سے وہ متاثر ہوئے بلکہ جب حضرت ابوبکر ؓ سے اس واقعہ کا ذکر کیا گیا تو آپ نے بلا جھجک جواب دیا کہ اگر میرے آقا و مولا نے ایسا فرمایا ہے تو یقیناً سچ ہے۔