پرانے شہر میں میٹرو ریل کا اعلان لیکن بجٹ ندارد

,

   

کے ٹی آر کا بار بار دعویٰ ، عوامی نمائندوں کو سوال اٹھانے کی زحمت گوارا نہیں

حیدرآباد۔22ستمبر(سیاست نیوز) پرانے شہر میں میٹرو ریل آئے گی !شہر حیدرآباد کی ترقی کے سلسلہ میں کئے جانے والے سوالات کا جواب دیتے ہوئے ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق مسٹر کے ٹی راما راؤ نے یہ بات کہی اور کہا کہ پرانے شہر میں قدیم منصوبہ کے تحت حیدرآباد میٹرو ریل کے کاموں کا جلد آغاز کیا جائے گا اور ان کے اس اعلان کا سہرا اپنے سر باندھنے والے قائدین کی جانب سے یہ کہا جانے لگا کہ ان کی نمائندگی پر حکومت نے پرانے شہر میںمیٹرو ریل کے تعمیراتی اور ترقیاتی کاموں کو شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ جلد میٹرو ریل کے کاموں کی شروعات کی جائے گی لیکن برسہا برس سے پرانے شہر کی نمائندگی کرنے والے نمائندوں نے ریاستی وزیر سے یہ سوال کرنے کی زحمت نہیں کی کہ وہ کس بجٹ کے ذریعہ پرانے شہر میں میٹرو ریل کے کاموں کی انجام دہی یقینی بنائیں گے کیونکہ پرانے شہر کی میٹرو کیلئے حکومت تلنگانہ کی جانب سے پیش کئے گئے بجٹ میں کوئی بجٹ کی تخصیص عمل میں نہیں لائی گئی ہے اور کہا جار ہاہے کہ پرانے شہر میں میٹرو ریل کے تعمیراتی اور ترقیاتی کاموں کو جلد شروع کیا جائے گا۔ شہر حیدرآباد کے ترقیاتی کاموں کے جو بجٹ کی تخصیص عمل میں لائی گئی ہے اس کا اگر جائزہ لیاجائے تو یہ بات سامنے آئے گی کہ شہر کے ترقیاتی کاموں کے لئے متعلقہ محکمہ جات کو فنڈس کی فراہمی اور تخصیص عمل میں لائی گئی ہے لیکن پرانے شہر کی ترقی بالخصوص میٹرو ریل راہدار ی کے کاموں کے لئے کوئی فنڈ کی تخصیص کے بغیر اس بات کا اعلان کیا گیا ہے کہ پرانے شہر میں حیدرآباد میٹرو ریل کے کاموں کی جلد شروعات کی جائے گی۔

عوامی نمائندوں کی جانب سے اس مسئلہ کو ایوان میں اٹھانے اور ریاستی وزیر کی جانب سے مسئلہ پر جواب دیئے جانے کو عوام کی جانب سے اب روایتی خانہ پری قرار دیا جانے لگا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ شہری ترقیاتی کاموں کے سلسلہ میں آواز اٹھانے پر حکومت کی جانب سے مثبت جواب دہی کے بعد یہ کہا جا رہاہے کہ سوال اٹھانے پر حکومت نے جواب دے دیا ہے اور جو ہوگا وہ کیا جائے گا لیکن عملی اقدامات کے سلسلہ میں کوئی استفسار نہ کئے جانے پر عوام استفسار کر رہے ہیں کہ حکومت اور ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق کی جانب سے یہ اعلان تو کردیا گیا ہے کہ کام شروع کئے جائیں گے لیکن نمائندوں کی جانب سے یہ استفسار کیوں نہیں کیا گیا کہ جب بجٹ کی تخصیص ہی عمل میں نہیں لائی گئی ہے تو کام کس طرح سے انجام دیئے جائیں گے جبکہ تمام حقائق سے تجربہ کار ارکان اسمبلی واقف ہیں۔