پرگیا ٹھاکر پر بی جے پی کا نیاارڈر

,

   

بی جے پی مدھیہ پردیش کے صدر راکیش سنگھ نے 49سالہ ٹھاکر کو وراننگ جاری کی ہے کہ اگلے مرتبہ وہ زبان درازی کریں گی تو ان کے خلاف”سنجیدہ“ کاروائی کی جائے گی۔

بھوپال۔ بی جے پی کی متنازعہ رکن پارلیمنٹ بھوپال پرگیاٹھاکر عملی طور پر پارٹی کے اندر ہی الگ تھلگ رہی گئی ہیں اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے ان سے کہاگیاہے کہ وہ عوامی میں بات نہ کریں‘

دو پارٹی لیڈران نے کہاکہ حالیہ مہینوں میں بے تکی بیان بازیوں سے قیادت کو شرمندگی کا سامنا کرناپڑا ہے۔بی جے پی مدھیہ پردیش کے صدر راکیش سنگھ نے 49سالہ ٹھاکر کو وراننگ جاری کی ہے کہ اگلے مرتبہ وہ زبان درازی کریں گی تو ان کے خلاف”سنجیدہ“ کاروائی کی جائے گی۔

بی جے پی کے دوسینئر قائدین نے نام ظاہر نہ کرنے کی بناء پر یہ بات بتائی ہے۔ اپنے تازہ ریمارک میں ٹھاکر نے بھوپال میں ایک تعزیتی جلسہ سے پیر کے روز خطاب کرتے ہوئے کہاکہ تھا کہ

بی جے پی قائدین بشمول سابق مرکزی وزرا ء ارون جیٹلی او رسشما سورا ج کے علاوہ مدھیہ پردیش کے سابق چیف منسٹر بابو لال گور کی موت کی موت کے پیچھے اپوزیشن کا’کالا جادو“ کارفرما ہے۔

ٹھاکر نے کہاکہ ”لوک سبھا الیکشن کے دوران ایک سادھو سے میری ملاقات ہوئی تھی جنھوں نے کہاتھا کہ اپوزیشن ہوسکتا ہے کہ بی جے پی کے خلاف کالا جادو(مارک شکتی) کا استعمال کرے گی‘

جس سے اثر دار پارٹی لیڈران متاثر ہوں گے‘ جو سخت محنت کرنے والے اور پارٹی امور کی دیکھ بھال کرتے ہیں“۔انہوں نے مزیدکہاکہ ”مجھے وہ یاد نہیں ہے ہجوم میں سادھو میں نے مجھ سے جو کہاتھا‘

مگر جب میں آج دیکھتی ہوں تو پارٹی کی اعلی قیادت سشما جی‘ جیٹلی جی‘ بابو لال گورا جی درد کے دوران دم تور رہے ہیں‘ جس کی وجہہ سے میں یہ سونچنے پر مجبور ہوگئی ہوں کہ وہ پیشین گوئی ٹھیک تو نہیں ہورہی ہے“۔

پرگیا نے کہاکہ”آپ مانو یا نہ مانو مگر سچائی کبھی نہیں بدل سکتی“۔

مقامی لیڈران کا کہنا ہے محض ایک ہفتہ قبل بھوپال میں سوارج کے لئے منعقدہ ایک تعزیتی جلسہ میں ٹھاکر مقامی بی جے پی قیاد ت سے درخواست کرتے ہوئے چھٹیاں بھیج رہی تھیں کہ انہیں بھی سابق مرکزی وزیرکے اعزاز میں کچھ بولنے کا موقع دیا جائے مگر ان کی درخواست کونظر انداز کردیاتھا۔

بی جے پی پارٹی کی جانب سے جاری کردہ احکامات سے واقف ایک لیڈر نے کہاکہ ”ہم ایسے پیر کی میٹنگ میں نہیں کرسکے کیونکہ بابو لال گور بھوپال کے لیڈر تھے اور بھوپال کی رکن پارلیمنٹ کو بات کرنے کا موقع نہ دینا ممکن نہیں تھا

۔ پارٹی کا احساس ہے کہ جب کبھی وہ بات کرتی ہیں‘ ان کی غلطی ناقابل معافی ہوتی ہے“۔ ان کے ساتھی جے پی شرما نے کہاکہ ”آپ کیاسمجھتے ہیں کہ سادھو جی کو بات کرنے سے کوئی روک سکتا ہے؟“۔

جب بی جے پی نے اس بات کا دعوی کیاتھا کہ انہیں بھوپال میئر کے دعوت نامہ سے نکال دیاگیا ہے‘ وہ کہہ رہے ہیں ٹھاکر خرابی صحت کی وجہہ سے تقاریب میں شریک نہیں ہورہی ہیں۔اب تک کسی بھی پارٹی ورکر کو ان کے حلقہ کا نمائندہ مقرر نہیں کیاگیاہے۔

پارٹی قائدین کا کہنا ہے کہ اس کی وجہہ کوئی بھی پارٹی ورکران کے ساتھ کام کرنا نہیں چاہتا ہے‘ جن کو سابق میں وزیراعظم نریندر کی سرزنش کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

وزیر اعظم نریند رمودی نے اس وقت یہ کہاتھا کہ وہ پرگیا کو کبھی دل سے معاف نہیں کریں گے جب انہوں نے لوک سبھا الیکشن کے دوران گاندھی جی کے قاتل ناتھو رام گوڈسے کو ایک’’حقیقی وطن پرست“ قراردیاتھا۔ ٹھاکر اب تک بھوپال میں کوئی رہائش بھی منظور نہیں کی گئی ہے۔

شرما نے کہاکہ ”ایسا کہنا نا انصافی ہوگی کہ انہیں کوئی (رہائش فراہم) نہیں کی گئی ہے‘ ایسی کئی ہیں جنھیں رہائش نہیں دی گئی ہے“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”ان کے کئی بھگت ہیں او روہ ان کے ساتھ رہتی ہیں“۔ ٹھاکر 2008کے مالیگاؤں بم دھماکوں کی ملزم ہیں انہوں نے سابق میں بھی کئی متنازعہ بیانات دئے ہیں۔

انہوں نے کہاتھا کہ ممبئی مخالف دہشت گردی دستے کے سربراہ انجہانی ہیمنت کرکرے کی موت پرگیا ٹھاکر کی بدعا کا نتیجہ ہے‘ کیونکہ بم دھماکوں کی تحقیقات کے دوران انہوں نے پرگیا سنگھ ٹھاکر کو بہت اذیت پہنچائی تھی۔