پریا رامانی کی برات کو ایم جے اکبر کا چیالنج

,

   

نئی دہلی۔ سابق مرکزی وزیر ایم جے اکبر نے دہلی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے صحافی پریارامانی کی جانب سے ان پر دائرہ کردہ کریمنل ہتک عز ت کا مقدمہ میں برات کے خلاف درخواست کی ہے۔

اس درخواست پر سنوائی جسٹس مکتا گپتا کی عدالت میں جمعرات کے روز ہوگی۔

دہلی کی ایک عدالت نے 17فبروری کو اس کیس میں رامانی کو بری کردیا تھا‘ ایڈیشنل چیف میٹروپولٹین مجسٹریٹ رویندر کمار پانڈے کے انعقاد کے ساتھ کہ”مذکورہ عورتیں کو حق ہے کہ وہ اپنی شکایت اپنی پسند کے کسی بھی پلیٹ فارم پر یہاں تک کئی دہیوں کے بعد بھی درج کراسکتے ہیں“۔

مذکورہ عدالت نے مزیدکہاکہ”حق وقار کی قیمت پر حق وقار کی حفاظت کا تحفظ نہیں کیاجاسکتا۔بدنامی کی شکایت کے بہانے خواتین کو جنسی استحصال کے خلاف آوازاٹھانے پر سزا نہیں دی جاسکتی ہے“۔


پریارامانی کی جانب سے لگائے گئے الزامات
سال 2018میں می ٹو تحریک کے پس منظر میں رامانی نے اکبر کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے۔

اس کے ردعمل میں انہوں نے رامانی کے خلاف کریمنل ہتک عزت کا مقدمہ درج کیا اور مرکزی وزیر کے عہدے سے استعفیٰ دیدیا تھا۔

سال2019میں اس پر سنوائی شروع ہوئی اور دوسالوں تک یہ سلسلہ جاری رہا۔ سال2017میں رامانی نے ووگی کو ایک مضمون لکھا جس میں انہوں نے اپنی اشاعت کے لئے ملازمت کے مقصد سے لے گئے انٹرویو کے دوران سابق باس کی جنسی ہراسانی کا خلاصہ کیاتھا۔

ایک سال بعد انہوں نے ہراسانی کرنے والے فرد کے نام کا اکبر کے طور پر ایک مضمون میں انکشاف کیاتھا۔ اکبر نے عدالت کوبتایاتھا کہ رامانی کے الزامات من گھڑت ہیں اور ان کے وقار کومجروم کرنے کا سبب بنے ہیں۔

رامانی نے دوسری جانب اپنے دعوؤں پر قائم رہیں‘ بطور دفاع سچائی کی گوہار لگائیں او رکہاکہ انہوں نے یہ الزامات اچھے مقصد‘ عوامی مفاداور عوام کی بہتری کے لئے لگائے ہیں۔

اس معاملے میں فیصلہ کافی اہم تھا کیونکہ اس طرح کے معاملات کی مثال می ٹو تحریک کی تبدیلی سے ملتی ہے