پریسڈنسی پروفیسر نے کلکتہ میں مخالف شہریت ایکٹ ریالی کی قیادت پروفیسر نے کی‘ ویڈیو ہوا وائیرل

,

   

مذکورہ ویڈیو میں دیکھا گیا ہے کہ ہیومناٹیس اور سوشیل سائنس‘ پردیب باسو’این آرسی کی کاپی جلاؤ‘ سی اے اے کی کاپی جلاؤ‘ اور’طلبہ کی حوصلہ افزائی کے لئے فاشسٹ دو ر کا خاتمہ کریں‘جیسے نعرے لگائے۔

کلکتہ۔ پریسڈنسی کے ایک سینئر مدارس نے شہر میں شہریت ترمیمی ایکٹ2019‘ اور مجوزہ این آرسی کے خلاف نکالی گئی ریالی کی قیادت کی‘ جس کا ایک ویڈیو سوشیل میڈیاپر وائیرل ہوا ہے۔

مذکورہ ویڈیو میں دیکھا گیا ہے کہ ہیومناٹیس اور سوشیل سائنس‘ پردیب باسو’این آرسی کی کاپی جلاؤ‘ سی اے اے کی کاپی جلاؤ‘ اور’طلبہ کی حوصلہ افزائی کے لئے فاشسٹ دو ر کا خاتمہ کریں‘جیسے نعرے لگائے۔

جب باسو سے رابطہ پیدا کیاگیاتو جمعرات کے روز انہوں نے کہاکہ مذکورہ چار کیلومیٹر کا مارچ جو پریسڈنسی یونیورسٹی کیمپس سے شیام بازار تک 24ڈسمبر کے روز نکالا گیا‘ جو رضاکارانہ طور پر نکالاگیا تھا جس میں کسی سیاسی جماعت کا پرچم نہیں تھا۔انہوں نے کہاکہ ”ہم نے دیکھا جامعہ ملیہ اسلامیہ میں کیاہوا ہے۔

یہاں پر مذہبی خطوط پر لوگوں کے ساتھ امتیاز برتنے کی ایک پہل کی جارہی ہے۔ جب طلبہ مجھ سے رجوع ہوئے تو میں نے محسوس کیاہے کہ احتجاج کی ضرورت ہے‘ میں ان کی درخواست پر رضا مند ہوگیا“۔

اسٹوڈنٹ فیڈریشن آف انڈیا(ایس ایف ائی) کے قائدسوجیت سرکار نے کہاکہ مذکورہ طلبہ کو باسو جیسے پروفیسر پر فخر ہے۔

سرکار نے کہاکہ ”سر(پروفیسر باسو) فوری طور پر مارچ میں حصہ لینے کے لئے تیار ہوگئے جس میں ایک ہزار لوگوں جمع ہوئے‘ جسمیں سے کئی ہماری اسٹوڈنٹس یونین سے وابستہ نہیں تھے انہوں نے بھی اس میں حصہ لیا۔

انہوں نے این آرسی اور سی اے اے کے خلاف نعرے لگائے‘ حالات میں گرمی پیدا ہوگئی تھی“۔ یونیورسٹی کے ایک عہدیدار نے کہاکہ اگر کوئی انفرادی طور پر احتجاج میں حصہ لیتا ہے تو اس پر ہم تبصرہ نہیں کرسکتے۔

انہوں نے کہاکہ”ہم ہمیشہ ڈیموکریٹک روایتوں کے ساتھ کھڑے ہیں“