یہ الزام ہے کہ اراکین اسمبلی‘ میئرس‘ کمشنر کے رشتہ دار‘ ایس ڈی ایم اور ڈی ائی جی نے بابری مسجد اور رام جنم بھومی تنازعہ میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ایودھیا میں اراضی خریدی ہے
نئی دہلی۔کانگریس لیڈر پرینکا گاندھیاور بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے جمعرات کے روز ایودھیا میں مبینہ اراضی’اسکام‘ کے معاملے میں سپریم کورٹ کی مداخلت کی مانگ کی ہے جس کا تعلق ایم ایل ایز اور ریاست کے سرکاری عہدیداروں کے رشتہ داروں سے ہے‘ اور یہ مانگ اترپردیش حکومت کی جانب سے معاملے کی جانچ کے احکامات جاری کرنے کے ایک روز بعد کی گئی ہے۔
مجوزہ رام مندر کے اطراف واکناف کے علاقے میں جس کو وہ اراضی ”اسکام“ کہہ رہی ہیں کے لئے تحقیقات کو گاندھی نے ”آنکھوں میں دھول جھونکنا“ قراردیتے ہوئے مسترد کردیاوہیں مایاوتی نے مانگ کی کہ اگراس مسلئے پر میڈیارپورٹس میں لگائے گئے الزامات درست ہیں تو ریاستی حکومت کو چاہئے کے وہ اراضیات لین دین کو منسو خ کریں۔
گاندھی نے کہاکہ سپریم کورٹ کو چاہئے کہ وہ اس اراضی لین دین میں اپنے طور پر کاروائی کرے اور ایک تحقیقات کرائے کیونکہ اسکے احکامات کے پیش نظر ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر عمل میں آرہی ہے۔
دہلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بی جے پی قائدین وار عہدیداروں کو ”بدعنوانی“ میں ملوث ہونے مورد الزام ٹہرایا اور کہاکہ رام مندر کی تعمیر کے لئے جن لوگوں نے عطیہ دیا ہے ان کے عقائد کو انہوں نے ٹھیس پہنچائی ہے۔
انڈین ایکسپریس میں چہارشنبہ کے روز ایک رپورٹ شائع ہوئی جس میں دعوی کیاگیاہے کہ اراکین اسمبلی‘ میئرس‘ کمشنر کے رشتہ دار‘ ایس ڈی ایم اور ڈی ائی جی نے بابری مسجد اور رام جنم بھومی تنازعہ میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ایودھیا میں اراضی خریدی ہے۔
طویل وقت سے زیرالتواء فیصلے نے رام مندر کی تعمیر میں حائل رکاوٹوں کو صاف کردیاہے۔ ایڈیشنل چیف سکریٹری انفارمیشن نونیت سہگل نے پی ٹی ائی کو چہارشنبہ کے روز لکھنو میں بتایا تھا کہ ”چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ نے محکمہ مال کو اس معاملے کی جانچ کے احکامات دئے ہیں“۔
مایاوتی سابق چیف منسٹر یوپی نے سپریم کورٹ سے استدلال کیا ہے کہ وہ میڈیا رپورٹس پر اپنی توجہہ مبذول کریں اور اراضی لین دین میں ایک اعلی سطحی تحقیقات کو انجام دیں۔رپورٹ پر تبصرہ کرنے کے لئے جب لکھنو میں ان سے استفسار کیاگیاتو انہوں نے رپورٹرس کو بتایا کہ”یہ ایک حساس معاملہ ہے۔
میری پارٹی چاہتی ہے کہ سپریم کورٹ توجہہ مبذول کرے اور الزامات درست ثابت ہوتے ہیں تو مذکورہ ریاستی حکومت کوچاہئے کہ وہ اس لین دین کو منسوخ کرے“۔
اپنے نیوز کانفرنس میں پرینکاگاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی اور یوپی چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کی مندر ٹرسٹ ممبرس‘ بی جے پی قائدین اور عہدیداروں کی جانب سے مندر کی اراضی مبینہ خریدی معاملے پر خاموشی کی جانب سوالیہ نشان کھڑا کیا‘ اپنے رقم بھروسہ کے ساتھ جن عطیہ دہندگان نے دی ہے اس کی ذمہ داران ان پر ہی عائد ہوتی ہے۔
انہو ں نے الزام لگایاکہ مذکورہ رام مندر ٹرسٹ کا پیسے ”غلط استعمال تاکہ فائدہ پہنچایاجاسکے“ بی جے پی‘ آر ایس ایس اور ٹرسٹ ممبرس کو کے لئے استعمال ہوا ہے او رمزیدکہاکہ دلتوں سے منسوب اراضیات جس کو فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہے ’ہتھیالی گئی“ ہے اور غیر قانونی طریقے سے اس کو عہدیداروں او ران کے رشتہ داروں نے خریدی ہے۔
انہوں نے عام لوگوں اور غریبوں کی جانب سے عطیہ دئے گئے ٹرسٹ کے پیسوں 30کروڑ کے غلط استعمال کا بھی الزام لگایااور اس کے علاوہ انہوں نے ایودھیا میں رام مندر سے متعلق اراضی لین دین کے مبینہ رجسٹرارڈ کی تفصیلات بھی پیش کی ہیں۔
گاندھی کے الزامات پر یہاں ٹرسٹ کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل پیش نہیں کیاگیاہے۔دیگر نے بھی اس پر ردعمل پیش کرتے ہوئے کہاکہ ”پراپرٹی ڈیلرس او ربی جے پی قالدین نے ایودھیامیں بھگوان رام کے نام پر عوام پیسے کی لوٹ مار کی ہے“۔