پرینکا گاندھی کا انتخابی مقابلہ

   

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا بالآخر انتخابی میدان میں کود پڑنے والی ہیںکانگریس کی جانب سے لوک سبھا امیدواروں کی جو پہلی فہرست جاری ہونے والی ہے اس میں سب سے خصوصیت کے ساتھ پرینکا گاندھی کا نام شامل ہونے کا امکان ہے ۔ پرینکا گاندھی واڈرا اپنی والدہ سونیا گاندھی کے حلقہ انتخاب رائے بریلی سے مقابلہ کرسکتی ہیں۔ ویسے تو گذشتہ انتخابات ہی میں یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ پرینکا گاندھی واڈرا کو کانگریس کی جانب سے وارناسی سے مقابلہ کیلئے میدان میںاتارا جائیگا جہاں سے وزیراعظم نریندر مودی مقابلہ کرتے ہیں۔ تاہم گذشتہ انتخابات میں پرینکا گاندھی کو پارٹی جنرل سکریٹری کی ذمہ داری سونپی گئی تھی اور انہوں نے پارٹی امیدواروں کے حق میں مہم چلائی تھی ۔ پرینکا واڈرا بھلے ہی پہلی مرتبہ انتخابی میدان میں قسمت آزمائی کرنے والی ہیں لیکن یہ حقیقت ہے کہ انتخابی بساط کا انہیں کافی تجربہ حاصل ہے ۔ وہ کئی مواقع پر اپنی والدہ سونیا گاندھی اور بھائی راہول گاندھی کے انتخابی جلقوںمیںمہم کی کمان سنبھال چکی ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ سے پارٹی کے ان دو حلقوں میں کام کیا ہے ۔ رائے بریلی میں اب وہ اپنی والدہ سونیا گاندھی کی جگہ نیا چہرہ ہوسکتی ہیںاور حسب روایت پڑوسی حلقہ امیٹھی سے کانگریس لیڈر راہول گاندھی مقابلہ کرسکتے ہیں۔ راہول اپنی موجودہ نشست کیرالا کے وائیناڈ سے بھی مقابلہ کریں گے ۔ راہول گاندھی کو گذشتہ انتخابات میں امیٹھی سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم اس بار امید کی جا رہی ہے کہ وہ مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کو شکست دینے میں کامیاب ہوجائیں گے ۔ پرینکا گاندھی کا انتخابی میدان میں مقابلہ اہمیت کا حامل ہوگا خاص طور پر اس صورتحال میں جبکہ اترپردیش میں بی جے پی کا حلقہ اثر کم کرنے کیلئے سرگرم کوششیں ہو رہی ہیں۔ یو پی میں کانگریس اور سماجوادی پارٹی کے مابین مفاہمت ہوچکی ہے اور نشستوں کی تقسیم پر معاہدہ ہوچکا ہے ۔ ایسے میں پرینکا گاندھی واڈرا کا انتخابی میدان میں آنا او رائے بریلی سے مقابلہ کرنا ریاست کے رائے دہندوں کو کانگریس پارٹی سے قریب کرنے میں معاون ہوسکتا ہے ۔
اس بات سے انکار کی گنجائش نہیں ہے کہ پرینکا گاندھی عوام میں ایک مقبول چہرہ ہیں۔ ان کی شخصیت سے لوگ متاثر ہیں۔ انہیںسابق وزیر اعظم آنجہانی اندرا گاندھی کی جانشین کہا جانے لگا ہے ۔ اترپردیش کی سیاست میں گذشتہ پانچ برسوں میں پرینکا گاندھی واڈرا نے سرگرمی دکھائی ہے ۔ کئی اہم مسائل پر انہوں نے ریاست کے عوام کی آواز بننے کی کوشش کی تھی ۔ ہاتھر س کا واقعہ ہو یا پھر کسانوں کو گاڑی کے ذریعہ کچل دینے کا واقعہ ہو ۔ کئی اور ریاستی و مقامی مسائل پر پرینکا گاندھی نے آواز اٹھائی تھی اور انہوں نے اترپردیش کے عوام کے ساتھ انصاف کیلئے جدوجہد کی ہے ۔ اب جبکہ وہ گذشتہ پانچ سال سے سرگرم سیاست کا حصہ رہنے کے بعد انتخابی مقابلہ کیلئے آگے آسکتی ہیں تو یہ امید کی جا رہی ہے کہ اترپردیش جیسی ریاست میں جہاں بی جے پی نے اپنا مکمل غلبہ بنالیا ہے کانگریس پارٹی کے انتخابی امکانات کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی ۔ کانگریس کو ریاست میں جو مسلسل اور لگاتار نقصان ہوا ہے اس کی تلافی کیلئے امید پیدا ہونے لگی ہے ۔ سماجوادی پارٹی سے کانگریس کی مفاہمت بھی اس اعتبار سے اہمیت کی حامل ہی رہی ہے ۔ جب پرینکا گاندھی خود مقابلہ کرینگی اور سماجوادی پارٹی کے ساتھ ساری ریاست میں مفاہمت کے ذریعہ مشترکہ مقابلہ ہوگا تو اس کے نتیجہ میں کانگریس اور ایس پی دونوں ہی جماعتوں کیلئے انتخابی نتائج بہتر ہونے کی امید کی جا رہی ہے ۔ پرینکا گاندھی کا جارحانہ تیور کے ساتھ انتخابی میدان میں سرگرم ہونا اہمیت کا حامل ہوگا ۔
بی جے پی نے جس طرح سے انتخابات سے قبل اپنے لئے حالات سازگار کرنے کیلئے اقدامات کئے ہیں اور کئی جماعتوں کو این ڈی اے میں شامل کیا ہے اور کئی جماعتوں میں انحراف کرواتے ہوئے ان کے منحرف قائدین کو این ڈی اے میں شامل کرلیا ہے تو ایسے میں انڈیا اتحاد میںشامل اپوزیشن جماعتوں کا بھی آپسی اشتراک اور مفاہمت بہت اہمیت کی حامل تھی ۔ یو پی جیسی اہم ریاست میں جب یہ مفاہمت مکمل ہوگئی ہے تو پرینکا گاندھی جیسے عوامی چہرے کے انتخابی میدان میں امکانی داخلہ سے بی جے پی کی مقبولیت کے گراف کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے اور اس سے کانگریس کے امکانات بہتر ہوسکتے ہیں۔