حیدرآباد۔ ایک روز قبل الٹ نیوز( فرضی خبروں اور افواہوں کی وقت پر جانکاری دینے والی ویب سائیڈ) نے پلواماں حملے کے وقت وزیراعظم نریندر مودی کی فوٹو شوٹ پر مشتمل تصویروں کے متعلق راہول گاندھی نے ٹوئٹ پر ایک تحقیقی رپورٹ ایک روز قبل اپنی ویب سائیڈ پر شائع کی تھی۔
اس رپورٹ میں الٹ نیوز کے بانی پرتیک سنہا نے وزیراعظم کے دورے ‘ فارسٹ ریزور کا معائنہ‘ کشی کی سواری سے لے کر بریلی کا سفر اور وہاں سے واپسی کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے سفر کے دوران وزیراعظم نریندر مودی کے زیب تن لباس کا بھی حوالہ دیا تھا۔
پرتیک سنہا نے اندازے سے وزیراعظم کے دورے کا وقت بھی بتایا اور راہول گاندھی کی ٹوئٹ کردہ تصویروں میں سے ایک تصویر کو مشتبہ قراردیتے ہوئے ‘ وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی سے کئی سوال پوچھے۔
پرتیک سنہا نے اپنے اس مضمون میں ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کا بھی حوالہ دیا جس ایک سرکاری عہدیدار کے بیان پر مشتمل تھا۔ اس بیان میں سرکاری عہدیدار نے وزیراعظم کے فوٹو شوٹ کو پلواماں حملے سے قبل کا بتاتے ہوئے راہول گاندھی کے بشمول دیگر میڈیا میں شائع خبروں کو بے بنیاد قراردیا ۔
کچھ گھنٹوں قبل الٹ نیوز کے بانی کچھ اسکرین شاٹ پر مشتمل فوٹو کا ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے اس بات کی جانکاری دی ہے کہ ’’ٹائمز آف انڈیا نے وزیراعظم نریندر مودی کے فوٹو شوٹ کے متعلق سرکاری عہدیدار کے بیان پرمشتمل جو مضمون شائع کیاتھا ‘ اس مضمون کا ٹوئٹ اب ٹی او ائی نے ہٹادیا ہے‘‘۔
Times Of India rolls back their fact-check on PM’s whereabouts after Pulwama attack https://t.co/8ZQ0QHQbzc
— Pratik Sinha (@free_thinker) February 25, 2019
پرتیک سنہا نے اپنے اس ٹوئٹ میں لکھاکہ ’’پلواماں حملے کے وقت وزیراعظم کہاں تھے کے متعلق شائع خبر کو ٹائمز آف انڈیا نے ہٹادیاہے‘‘۔ انہوں نے دعوی کیا کہ الاٹ نیوز کی حقائق سے آگاہی رپورٹ کی صداقت کے لئے اس سے بڑا کام اور کوئی نہیں ہے۔