پوسٹ شیئر کرنے والے اے ایم یو کے دو طالب علموں پر مقدمہ درج

,

   

مذکورہ پوسٹ بابری مسجد کی شہادت کی برسی کے موقع پر احتجاج کے پیش نظر تھا

علی گڑھ۔ایف ائی آر کے مطابق مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کے دو طلبہ کو مبینہ طور پر یونیورسٹی کینڈی ہاوز کے صحن میں بابری مسجد کی 27ویں برسی منانے کے ضمن میں احتجاجی پروگرام طلب کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کرلیاگیاہے‘

معاملہ تحقیقات کی جارہی ہے۔سیول لائنس پولیس اسٹیشن میں درج ایف ائی آر کے مطابق ان پر انفارمیشن ٹکنالوکی ایکٹ کے دفعہ 67کے تحت مقدمہ درج کیاگیا ہے۔

سیول لائنس سرکل افیسر انل سامانیا نے کہاکہ معاملے کی جانچ کی جارہی ہے۔ پولیس نے جمعہ کی شام کو بھارتیہ جنتا یوا مورچہ کے ضلع ترجمان پرتیک چوہان کی شکایت پر مقدمہ درج کیاہے۔

چوہان نے اپنی شکایت میں کہاکہ مذکورہ پوسٹ بابری مسجد کی شہادت کی برسی کے موقع پر احتجاج کے پیش نظر تھا۔

مسجد کی شہادت 6ڈسمبر 1992کو ’کارسیوکوں‘ کے ہاتھوں ہوئی تھی جووہاں پر بی جے پی اور ہندو تنظیموں کی جانب سے متنازعہ مقام پر رام مندر کی تعمیر کے لئے چلائے جانے والی تحریک کے حصہ کے طور پر وہاں اکٹھا ہوئے تھے۔

مسٹر چوہان کا دعوی ہے کہ مذکورہ پوسٹ میں کہاگیاتھا کہ”بابری مسجد کو شہید کرنے والے خاطیوں کو سزادیں“ اور بی جے پی کے سینئر لیڈر ایل کے اڈوانی کی تصوئیر اس میں لگائی گئی تھی۔

طلبہ نے ایک اور پوسٹ فیس بک پر شیئر کرتے ہوئے لوگوں سے استفسار کیاتھا کہ وہ جے این یو میں بابری مسجد کی شہادت سے متعلق اکٹھا ہوجائیں‘ ایف ائی آر کے مطابق”امن کے خطرہ پیدا کیاجارہا ہے‘۔

چوہان نے طلبہ اور کچھ لوگوں پر الزام عائد کیاہے کہ وہ ”شہر کے امن کو بابری مسجد کی شہادت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے متاثر کررہے ہیں اور سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کی تذلیل کررہے ہیں“جو ایودھیامعاملہ میں سنایاگیاہے