پولیس۔ کسانوں کو دہلی میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے یوپی‘ ہریانہ کی سرحدیں بند

,

   

جمعرات کے روزسے اترپردیش کے کسانوں نے نوائیڈا گریٹر نوائیڈا ایکسرس وے پر احتجاجی دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں کیونکہ پولیس نے دہلی میں احتجاجی مارچ کرنے سے روک دیا‘ جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر ٹریفک میں خلل پڑرہا ہے۔


نئی دہلی۔ کسانوں کے ایک اور احتجاج کی تیاری کے پیش نظر پولیس نے دہلی اترپردیش او ردہلی ہریانہ سرحدوں پر رکاوٹیں کھڑ ی کردیں اور سرحدوں پر 5000سے زائد سکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کردیا ہے‘ پولیس کے ایک سینئر اہلکار نے یہ جانکاری دی ہے۔

جمعرات کے روزسے اترپردیش کے کسانوں نے نوائیڈا گریٹر نوائیڈا ایکسرس وے پر احتجاجی دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں کیونکہ پولیس نے دہلی میں احتجاجی مارچ کرنے سے روک دیا‘ جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر ٹریفک میں خلل پڑرہا ہے۔

متعدد کسان تنظیمیں بیشتر اترپردیش‘ ہریانہ‘ پنجاب سے ہیں نے 13فبروری کے روزایک او راحتجاج کا اعلان کرتے ہوئے ایم ایس پی پر قانون بنانے کی مانگ کی ہے‘ جو ایک شرط میں شامل ہے جس کی وجہہ سے 2021میں زراعی قوانین جس کو اب ختم کردیاگیا ہے سے کے خلاف احتجاج سے دستبرداری پر رضا مندی کا اظہار عمل میں آیاتھا۔

ایم ایس پی کے علاوہ کسانوں نے سوامی ناتھن کمیشن کے سفارشات کا نفاذ‘ کسانوں اور کسان مزدوروں کے لئے وظائف‘ کسانوں کے قرض کی معافی اور مقدمات سے دستبرداری اور لکھیم پور تشدد کے متاثرین کے ساتھ ”انصاف“ کی بھی مانگ کی گئی تھی۔

ایک او رسینئر پولیس افیسر نے کہاکہ ”ہم ہریانہ‘پنجاب اور اترپردیش میں اپنے ہم منصوبوں سے رابطہ میں ہیں تاکہ کتنے کسان تنظیمیں احتجاج میں شامل ہورہی ہیں اور ان کی حقیقی تعداد کتنی ہے۔

ایک مناسب جائزہ لینے کے بعد‘ اس کے بعد ہم لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال کو یقینی بنانے کے ایک پلان کو قطعیت دیں گے“۔

جمعرات کے روز ہزاروں کی تعداد میں کسان جو نوائیڈ اور گریٹر نوائیڈا کے تقریبا 100دیہاتوں سے سڑکوں پر اتر گئے‘ دہلی این سی آر کے متعدد حصوں میں ٹریفک منجمد ہوگئی کیونکہ انہوں نے پارلیمنٹ کی طرف مارچ کرنے کی ناکام کوشش کی تھی۔

کسان لیڈر راکیش ٹیکٹ جمعرات کے روز گریٹر نوائیڈا میں مظاہرین کے ساتھ شامل ہوئے جہاں پر بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) ممبرس مقامی اتھاریڈی افیس کے باہر احتجاج کررہے تھے۔