پٹرولیم اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ

   

مصلحت سرنگوں خرد خاموش
عشق کے آگے کس کی دال گلے
پٹرولیم اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ
حکومت آخر پٹرولیم اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کیوں کررہی ہے ؟ کورونا وائرس وبا سے متاثرہ کئی ملکوں میں اس قدر مہنگائی نہیں دیکھی گئی جو ہندوستان میں دیکھی جارہی ہے ۔ پٹرولیم اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ سے صرف پٹرول یا ڈیزل کے صارفین کو اپنی جیب ہلکی کرنی نہیں پڑے گی بلکہ اس سے ہر شہری متاثر ہوگا ۔ ڈیزل کی قیمت میں اضافہ کا راست اثر ضروری اشیاء کی قیمتوں پر بھی ہوتا ہے ۔ حمل و نقل میں ڈیزل کی وجہ سے جو مصارف عائد ہوتے ہیں ان کی پابجائی تمام تر تاجر صرف گاہکوں سے ہی کرتے ہیں ۔ ہندوستان بھر میں بالخصوص تلنگانہ میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں دھماکہ خیز اضافہ ہورہا ہے ۔ گذشتہ 10 دن سے پٹرول فی لیٹر 87.06 سے بڑھ کر 88.11 روپئے فی لیٹر اور ڈیزل 80.60 سے لے کر 81.72 روپئے فی لیٹر ہوگیا ۔ قیاس کیا جارہا ہے کہ اس میں مزید اضافہ ہوگا اور یہ قیمتیں 90 روپئے فی لیٹر سے تجاوز کر جائیں گے ۔ آنے والے دنوں میں 100 روپئے فی لیٹر پٹرول دستیاب ہوگا ۔ لاک ڈاؤن کے دوران پٹرولیم اشیاء کی قیمتوں میں معمولی کمی آئی تھی ۔ لیکن اب یہ اشیا دن بہ دن مہنگی کردی جارہی ہیں ۔ پٹرولیم ڈیلرس نے اس اضافہ کو ابھی تو شروعات قرار دیا ہے گویا آنے والے دنوں میں قیمتوں میں غیر متوقع اضافہ ہونے والا ہے ۔ اس کی وجہ عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ سے ساری دنیا میں پٹرولیم اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے ۔ حیدرآباد میں یہ قیمتیں سب سے زیادہ ہیں ۔ مرکز کی مودی حکومت نے پٹرولیم اشیاء پر اکسائز ڈیوٹی میں کمی نہیں کی ہے اس لیے شہر حیدرآباد میں فروخت ہونے والا پٹرول سب سے زیادہ مہنگا ہے ۔ گذشتہ سال جون سے پٹرولیم اشیاء کی قیمتوں میں عالمی سطح پر اضافہ کا حوالہ دے کر مودی حکومت نے اکسائز ڈیوٹی میں بھی اضافہ کردیا ۔ نتیجہ میں پٹرول و ڈیزل صارفین کو اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑرہا ہے ۔ حکومت ہمیشہ مہنگائی پر مختلف ممالک سے موازنہ کرتی رہی ہے اور اس سلسلہ میں دلیلیں دیتے ہوئے تھکتی نہیں ۔ حالانکہ حکومت کو عوام کے سامنے دلیلیں دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ عوام تو صرف قیمتوں میں غیر ضروری اضافہ سے راحت چاہتے ہیں ۔ اگر حکومت ہندوستانی عوام خاص کر عام آدمی کی زندگی کی مشکلات کا جائزہ لے تو اسے قیمتوں میں اندھادھند اضافہ سے گریز کرنے کی فکر کرنی پڑے گی۔ لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ مرکز کی مودی حکومت عوام کا بھاری خطہ اعتماد حاصل کر کے سیاسی طاقت حاصل کرنے کے بعد عوام پر ہی مہنگائی کا بوجھ ڈال رہی ہے ۔ عام آدمی کی آمدنی میں اضافہ کے لیے اقدامات کیے بغیر ہی اشیاء کی قیمتیں بڑھانے کا شوق پورا کررہی ہے تو اس سے ہندوستان کا ہر عام آدمی متاثر ہوگا ۔ اس طرح کی اندھا دھند مہنگائی کے باوجود حکومت کے حامیوں اور مودی کے بھگتوں نے ہر الیکشن میں پہلے سے زیادہ بڑھ چڑھ کر مودی حکومت کو مضبوط بنانے میں اہم رول ادا کیا ہے ۔ اگر یہی صورتحال رہی تو ملک میں مہنگائی کا شکار عوام کی زندگی مشکلات سے دوچار ہوجائے گی ۔ حکومت کو اندازہ ہونا چاہئے کہ اگر عام آدمی کی زندگی مشکل بن جائے تو جرائم کے واقعات میں اضافہ ہوگا ۔ کہا جارہا ہے کہ حکومت مہنگائی اس لیے کررہی ہے تاکہ وہ اپنے چند دوستوں کو فائدہ پہنچائے اور سرکاری ملازمین کو بھی اپنی روٹی روزی حلال کرنے کا موقع ملے ۔ جب حکومت جرائم ختم کرنے کی وجوہات پر غور کرنے کے بجائے جرائم بڑھنے کا موجب بننے والے قدم اٹھائے تو عوام کی زندگی کی قیمت دن بہ دن کم ہوتی جائے گی ۔ صورتحال نازک رخ اختیار کرلے تو پھر ایک بڑے بحران کا سامنا ہوسکتا ہے ۔