پچھلے تین دہوں میں سب سے زیادہ گرمی ہندوستان میں‘ مانسون کی آمد ہی راحت کا واحد ذریعہ

,

   

درالحکومت میں پیر کا دن تاریخ کے سب سے گرم دن (48ڈگری)کے طور پر درج کیاگیا‘ جبکہ صبح کے وقت ہلکی بارش کے بعد بھی پارہ45.4ڈگری تک رہا۔

نئی دہلی۔تقریبا دوتہائی ہندوستان منگل کے روز اس گرمی کی لپیٹ میں تھا‘ جو شدید گرمی کے تمام ریکارڈ توڑ چکاتھا جس میں چار ٹرین مسافرین کی موت ہوگئی‘ ڈرین پانی کی سپلائی پر اثر پڑا اور ہزاروں لوگوں کو گرمی سے بچنے کے لئے پہاڑی علاقوں کا راستہ اختیار کرنے پر مجبورکردیا۔

شمالی‘ مرکزی اور وسطی ہندوستان کے زیادہ تر حصوں میں پارہ 45ڈگری کے نشان کو پارکرچکاتھا‘ جس میں اترپردیش میں جھانسی‘ راجستھان کے چورو اوربیکانر‘ ہریانہ کا ہسا او ربھیوانا‘ پنجاب میں پٹیالہ اور مدھیہ پردیش میں گولیار او ربھوپال شامل ہیں۔

درالحکومت میں پیر کا دن تاریخ کے سب سے گرم دن (48ڈگری)کے طور پر درج کیاگیا‘ جبکہ صبح کے وقت ہلکی بارش کے بعد بھی پارہ45.4ڈگری تک رہا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مانسون کی راحت کے لئے ابھی کچھ وقت تک کا انتظار کرنا پڑیگا کیوں نے طوفان وائیو گجرات کے ساحل سے ٹکرانے کی وجہہ سے سمندر کے اوپر سے ابر اڑگیاہے۔

مسلسل 32دنوں سے گرمی کی شدت میں اضافہ‘پہلے سے ہی سال2019کا سب سے طویل گرمی بھرا حصہ کے ریکارڈ میں شامل ہوگیاہے۔

اگر اگلے دو دنوں میں گرمی کی شدت میں کمی نہیں آتی ہے تو 2019تاریخ کا سب سے گرم سال بن جائے گا‘ جو جون میں تین ہفتوں پر مشتمل ہوگا۔

سال1988میں ایسے 33دن رہے جبکہ 2016میں 32دن۔ عام طور پر انڈین میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ (ائی ایم ڈی) کے مطابق عام علاقوں میں گرمی زیادہ سے زیادہ 40اورپہاڑی علاقوں میں 30ڈگری رہنا چاہئے۔

گرمی کی وجہہ سے کیرالا ایکسپرس کے ایک سلیپر کوچ میں چار لوگوں کی موت واقعہ ہوگئی‘ مذکورہ چاروں لوگ آگرہ گھومنے کے بعدتاملناڈو کے کوئمبتور واپس جارہے تھے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے چاروں کے موت کی وجہہ گرمی کی شدت بتائی گئی ہے۔

تین لوگوں نے تو موقع پر ہی دم توڑ دیاجبکہ ایک شخص کی موت اسپتال میں علاج کے دوران ہوئی تھی