پیر دھونا مودی کا ایک اور نیا ڈرامہ

   

امجد خان
ہندوستان بھر میں اصل مسائل کو چھوڑ کر ڈارمہ بازیوں کے ذریعے عوام کی توجہ ہٹانے کا فن کوئی وزیر اعظم نریندر مودی سے سیکھے۔ جب نوٹ بندی کے وقت عوام قطاروں میں دم توڑ رہے تھے تب اپنی ماں کو قطار میں کھڑاکردیا۔ میڈیا کے ذریعہ اصل مسئلہ سے توجہ ہٹاکر ماںکی ممتا پر دھیان بانٹ دیا۔ ایسا اب ایک نیا ڈرامہ مودی نے پھر رچا ہے جب ملک بھر میں صفائی ملازم سر پر میلا ڈھونے کے لئے مجبور ہیں، نالے میں میتھن گیس سے دم توڑتے رہے تب کچھ نہیں کیا۔ ایک دن اچانک صفائی ملازمین کے پیر دھوکر میڈیا میں عظیم بن گئے۔ تمام سیاستدان علامتوں اورڈراموں کا کا سہرا لیتے ہیں اور لینا پڑتا ہے۔ اس کی کئی مثالیں ہیں۔ جب راہول گاندھی نے ایس سی کے لوگوں کے یہاں جاکران کے گھروں میں کھانا کھایا تو بی جے پی کے رہنماوں نے تنقید کی۔ پھر امیت شاہ اور بی جے پی کے رہنما بہت دنوں تک ایس سی کے کارکنوں کے گھر میں کھانا کھاتے رہے۔ آج کل کھانا بند ہے۔ اجین کے سنہستھ میں سمرستا اسنان کا نظریہ لایا گیا۔ جس کمبھ میں جب غسل سب کے لئے ہوتا ہے وہاں الگ سے سمرستا اسنان کا گھاٹ بنا۔ امیت شاہ اور شیوراج سنگھ چوہان دلت سنت سماج کے ساتھ غسل کرنے گئے۔ خوب پروپیگنڈہ ہوا لیکن جب سادھو سنتوں نے ہی اس تفریق کی مخالفت کی تب شیوراج سنگھ چوہان نے اپنے ٹوئٹ سے دلت سماج کو حذف کر دیا۔ پہلے ٹوئٹ کیا تھا کہ دلت سماج کے عقیدت مندوں کے ساتھ غسل کیا۔ وزیر اعظم نے علامتوں اور امیج کے استعمال کی انتہا کر دی ہے۔ وہ ہر وقت ہیڈلائن کی سوچتے رہتے ہیں۔ مسئلہ کا حل بھلے نہ ہو لیکن پیر دھوکر ہیڈلائن بن جاو۔کیا عزت کا یہ طریقہ ہوگا؟ کیا یہ عزت کی جگہ صفائی ملازمین کی بے عزتی نہیں ہے؟ کیا انہوں نے بھی ان کو حقیر سمجھا کہ پیر دھوکر عزت دے رہے ہیں؟ کیا آئین نے ہمیں عزت سے جینے کے لئے پیر دھونے کا نظام دیا ہے؟کیا ہم لوگوں نے ذہانت سے بھی کام لینا بند کر دیا ہے؟ ہ

میں کیوں دکھائی نہیں دیتا کہ انتخاب کے وقت اصل مسائل سے توجہ بھٹکانے کے لئے یہ سب ہو رہا ہے؟ کیا ہم اب ڈرامہ بازی کو بھی عظمت کا معیار ماننے لگے ہیں؟ ہمیں نہیں معلوم تھا کہ عظمت ڈرامہ بازی ہو جائے گی۔ ڈر ہے میڈیا میں وزیر اعظم کے شاگرد ان کو کرشن بھگوان نہ بتا دیں۔ کیا کسی بے روزگار کے گھر سموسہ کھا لینے سے بیروزگاروں کی عزت ہو سکتی ہے؟ ان کو ملازمت چاہیے یا وزیر اعظم کے ساتھ سموسہ کھانے کا موقع؟ آپ کو سوچنا ہوگا۔ ایک وزیر اعظم کا وقت بیحد قیمتی ہوتا ہے اگر ان کا سارا وقت انہی سب ڈرامے بازیوں میں صرف ہوگا تو کیا ہوگا۔ جگہ جگہ صفائی ملازم وسائل اور تنخواہوں کی مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کرتے رہتے ہیں۔ اسی دہلی میں کتنی بار مظاہرہ ہوئے اس کا حساب کتاب بھی نہیں۔ گٹر صاف کرنے کے دوران کتنے لوگ گیس سے مر گئے۔ درجنوں کو معاوضہ تک نہیں ملتا۔ آج بھی سر پر گندگی ڈھوئی جاتی ہے۔ وزیر اعظم پیر دھونے کی چالاکی دکھا جاتے ہیں۔ انہوں نے عزت نہیں کی ہے بلکہ ان کی عزت کا اپنے سیاسی فائدے کے لئے چالاکی سے استعمال کیا ہے۔ بیجواڑا ولسن نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا صفائی ملازمین حقیر ہیں کہ پیر دھوکر ان کی عزت کی گئی ہے؟ اس سے کس کی ستائش ہو رہی ہے؟ جس کا پیر دھویا گیا یا جس نے پیر دھویا ہے؟ اگر پیر دھونا ہی عزت ہے تو پھر آئین میں ترمیم کرکے پیر دھونے اور دھلوانے کا حق جوڑ دیا جانا چاہیے۔ ملک میں اقتصادی عدم مساوات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ کیا مکیش امبانی اینٹیلا میں بلاکر پانچ غریبوں کا پیر دھو لیںگے تو غریبوں کی عزت ہو جائیگی؟ ہندوستان سے غریبی مٹ جائے گی؟ ہماری رائے میں مکیش امبانی کو عظیم ہوجانے کا یہ موقع نہیں گنوانا چاہیے۔