پیہلو خان ہجومی تشدد معاملہ۔ بی جے پی نے کہاکہ اس کا موقف ”درست ثابت“ ہوا‘ بی جے پی حکومت ارڈر کو چیالنج کرے گی۔

,

   

گائیوں کی تسکری کے معاملے کو سیاسی رنگ دینے پر گلاب چند کٹاریہ نے کہاکہ ”گائیوں کی تسکری کے معاملے مسلمانوں پر ہی نہیں بلکہ کئی ہندوؤں پر بھی درج کئے گئے ہیں۔

کانگریس اس کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کررہی ہے کیونکہ پیہلو خان ایک مسلم ہے اور بی جے پی حکومت اس وقت ریاست اور مرکز میں برسراقتدار تھی“

جئے پور۔ مذکورہ بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) نے چہارشنبہ کے روز کہاکہ پیہلو خان ہجومی تشدد معاملے میں چھ ملزمین کی برات نے اس کے موقف کو درست ثابت کردیاہے۔

تاہم مذکورہ برسراقتدار کانگریس پارٹی نے کہاکہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔

راجستھان اسمبلی میں بی جے پی اپوزیشن لیڈر گلاب چند کٹاریہ نے کہاکہ مذکورہ بی جے پی کی سابقہ حکومت نے جس وقت پیہلو خان کاواقعہ پیش آیاتھا تب جو کاروائی وہ کرسکتی تھی اس نے کیاتھا۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی نے درست انداز میں کاروائی کی تھی۔

انہوں نے کہاکہ ”مگر معاملہ کو ایک رنگ دے کر سارے ملک میں اٹھایاگیا“۔

گائیوں کی تسکری کے معاملے کو سیاسی رنگ دینے پر گلاب چند کٹاریہ نے کہاکہ ”گائیوں کی تسکری کے معاملے مسلمانوں پر ہی نہیں بلکہ کئی ہندوؤں پر بھی درج کئے گئے ہیں۔

کانگریس اس کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کررہی ہے کیونکہ پیہلو خان ایک مسلم ہے اور بی جے پی حکومت اس وقت ریاست اور مرکز میں برسراقتدار تھی اس نے غلط کاروائی کی تھی“۔

انہوں نے کہاکہ ”میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ انصاف ہوگا“۔

وکیل دفعہ حکم چند شرما نے الور فیصلے کو ”تاریخی“ قراردیا اس سیاست کرنے کا الزام لگانے والوں کے ”چہرے پر تمانچہ“ قراردیا۔

اس وقت ی مذکورہ بی جے پی حکومت راجستھان میں جو وسندھرا راجئے کی قیادت میں تھی نے پر اس قتل کے سبب بہت ساری تنقیدیں کی گئی تھیں‘ اوراس کی وجہہ سے گائے کے نام پر حملے کرنے والوں پر کافی بحث بھی ہوئی۔

راجستھان ٹرانسپورٹ منسٹر پرتاب سنگھ کچاچاریہ واس نے کہاکہ ”میں نے پیہلو خان کی مو ت کا ویڈیو دیکھا ہے‘ لوگ انہیں ماررہے تھے‘ اس سے بڑا گناہ کوئی اور نہیں ہوسکتا۔

ایک ویڈیو بنایاگیا اور اب تک خاطی پکڑے نہیں گئے۔ میرا ماننا ہے کہ ہجومی حملے دستور کی توہین ہیں۔

کسی کی موت ہوئی ہے‘ یہ معاملہ تحقیق ہے کس طرح کوئی بری کیاجاسکتا ہے“۔

ایڈیشنل پراسکیوٹر یوگیندر کھاتانہ نے الور میں رپورٹر س سے کہاکہ ”کسی ایک وجہہ سے مذکورہ عدالت نے تم چھ ملزمین کو ہجومی تشدد کے الزاما ت سے بری کردیاہے۔

ہمیں اب تک عدالت کی کاپی نہیں ملی ہے جس کا ہم انتظار کررہے ہیں اس کا مطالعہ کرنے کے بعد میں بڑی عدالت میں اس پر اپیل پیش کریں گے“۔

ایڈیشنل چیف سکریٹری(ہوم) راجیو سواروپ نے بعد میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ریاستی حکومت نے فیصلہ کیاہے کہ وہ ہائی کورٹ میں اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔