چالیس فیصد سے زائد مسلخ حفظان صحت کے اصولوں پر پوری نہیں اترے ہیں

,

   

نئی دہلی۔ مسلخ خانے فوڈ سیفٹی ریگولیٹر کی نگرانی میں ائے جس کی وجہہ سے پہلے مرحلے کی جانچ کے بعد یہ بات سامنے ائی ہے کہ چالیس فیصد کے قریب سلاٹر ہاوز حفظان صحت کے اصولوں کاربند نہیں ہیں۔

محفوظ اور صاف ستھرا گوشت کی سربراہی کو یقینی بنانے کے لئے مذکورہ فوڈ سیفٹی اور اسٹانٹڈرڈ اتھاریٹی آف انڈیا نے سارے ملک میں دوکانوں کو تازہ گوشت سربراہ کرنے والے مسلخ خانوں کے اڈیٹ او ر جانچ کی شروعات کی ہے۔

ایف ایس ایس اے ائی چیف ایکزیکٹیو پاون اگروال نے ٹی او ائی سے کہاکہ ”نہ صرف ہندوستان بلکہ عالمی سطح پر تغذیہ بخش جانوروں کے غیر معمولی بڑھتے مطالبات کے پیش نظر حفظان صحت او ر محفوظ گوشت کے اشیاء او رگوشت کے متعلق تشویش بڑھ گئی ہے۔

اس کو یقینی بنانے کے لئے ہم نے مسلخ خانہ شروع کئے ہیں جو تازہ گوشت سربراہ کرتے ہیں مگر ہم تمام طرح کے سہولتوں اور اشیاء کی تیاری اور اس کی جانچ شروع کی ہے‘ جس میں پیکٹ گوشت اور تیار ہونے والا گوشت بھی شامل ہے“۔ یہاں پر تقریبا486سرکاری لائسنس یافتہ مسلخ ہیں۔

جس میں 306ریاستی حکومت کے منظور شدہ ہیں جبکہ 178مرکز کی جانب منظور کئے گئے ہیں۔ تھرڈ پارٹی ایجنسی کی جانب سے ریگولیٹر نے اب تک 25یونٹوں کی جانچ کی ہے‘ جس میں گیارہ ایسے پائے گئے‘ شکایت کے بغیر صفائی‘ حفظان صحت اور کیڑوں مکوڑوں کے افزائش کوروکنے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں۔

عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہاں تک کچھ جانوروں میں وبائی امراض بھی پائے گئے ہیں۔ دوسرے مرحلے میں ایف ایس ایس اے ائی کی تجویز ہے کہ وہ فوڈ سیفٹی اڈیڈ تمام مرکز اور ریاستی لائنس یافتہ مسلخوں کا کرے گا تاکہ زیر تذکرہ اصولوں کی بھرپائی کا جائزہ لیاجاسکے۔

اگروال نے کہاکہ 486یونٹ کو چھ ماہ میں مکمل کرلیاجائے گا اور ایف ایس ایس اے ائی اس کے مطابق کاروائی کرے گا۔ریگولیٹر نے محفوظ گوشت کے معیار میں ناکامی پر اس میں بہتری لانے کے لئے نوٹس جاری کیاہے اور ہوسکتا ہے کہ مذکورہ مسلخوں کو اصولوں کی پابجائی میں ناکامی پر بند بھی کردیاجاسکتا ہے۔

اس کے علاوہ ریاستی فوڈ کمشنر کو بھی مکتوب روانہ کرتے ہوئے ریگولیٹر نے استفسار کیاہے کہ وہ ریاست کے مسلخوں کی متواتر جانچ کریں اور نگرانی رکھیں