’چپ‘ جو نابینا اور معذور افراد کیلئے معاون ہوگی

   

محمد ریحان
آج کل امریکی ارب پتی ایلون مسک کے کئی اعتبار سے کافی چرچے ہیں اور سب سے بڑا چرچہ ان کی کمپنی نیورا لنک کا ہورہا ہے۔ اس کمپنی کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ ایسی چپ تیار کررہی ہے جو اندھے پن کے علاج میں ایک انقلاب برپا کردے گی۔ دراصل یہ کمپنی انسانی دماغ میں نصب کی جانے والی ایک ایسی وائرلیس چپ تیار کررہی ہے (جو میڈیا رپورٹس کے مطابق) اپنی تیاری کے آخری مراحل میں ہے) اس بارے میں خود ایلون مسک کا ایک بیان منظر عام پر آیا ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ نیورا لنک اندرون 6 ماہ انسانی ٹرائلز (انسانوں پر آزمائش) کا آغاز کردے گی۔ ان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ یہ وائرلیس چپ نہ صرف اندھے پن کا علاج کرے گی بلکہ ان مریضوں کا علاج بھی ممکن بنائے گی جو معذوری کے نتیجہ میں بول نہیں سکتے، چل پھر نہیں سکتے۔ واضح رہے کہ دنیا بھر میں نابینا مرد و خواتین اور بچوں کی تعداد 2.2 ارب بتائی جاتی ہے جن میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جن کی بینائی جزوی طور پر متاثر ہو۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نیورا لنک سان فرانسسکوبے اور آسٹن کے علاقہ میں واقع ہے اور اس نے اپنی وائرلیس چپ جانوروں کے ذہنوں میں نصب کرکے اس کے تجربات کئے ہیں۔ اب انسانوں پر تجربات یا آزمائش کیلئے اسے امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ اڈمنسٹریشن ایجنسی کی اجازت ملنے کا انتظار ہے۔ ٹیکنالوجی کے شعبہ میں اربوں ڈالرس کمانے والے الیون مسک کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ ناقابل تصور اور ناممکن کو ممکن کر دکھانے کے ماہر ہیں چنانچہ نیورا لنک کی برین چپ سے نہ صرف پیدائشی اندھے بھی بینائی حاصل کریں گے بلکہ مفلوج افراد چل پھرنے کے قابل ہوں گے۔ ماہرین نے اس قسم کے آلہ کی انسانوں پر آزمائش کو خطرات سے پُر بتایا ہے۔ ان کے خیال میں Brain Chipکے تجربات یا آزمائش غیرجراحی(Noninvasive Method) طریقہ کے ذریعہ کی جانی چاہئے۔ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ اس چپ کی آزمائش پہلے بندروں پر کی گئی اور پبلک ریکارڈس کے ایسے ہزاروں صفحات ہیں جو یہ بتاتے ہیں کہ ان تجربات سے بندروں کو کتنا نقصان پہنچا اور کس طرح تکلیف دہ صورتحال سے انہیں گذرنا پڑا۔ Responsible Medicine نامی فزیشنس کی ایک کمیٹی کا کہنا ہے کہ اس قسم کی آزمائش اور تجربات انفیکشن، دورے، فالج، جسم کے اندرونی اعضاء سے خون کا اخراج اور جسمانی صحت میں گراوٹ کا باعث بنے اور پھر جن بندروں پر تجربات کئے گئے وہ فوت ہوگئے۔ محققین نے اس سلسلے میں 8 بندروں کی اسٹڈیز شائع کی۔ مثال کے طور پر جانور نمبر 11 (تجربہ میں شامل بندروں کو نمبرات دیئے گئے تاکہ ان کی شناخت ان نمبروں سے کی جاسکے)۔ یہ دراصل 10 سال کی ایک بندرنی تھی۔ اس کا 6 گھنٹے طویل آپریشن کیا گیا۔ اس کی کھوپڑی میں سوراخ کئے گئے اور پھر اس کے دماغ میں الیکٹروڈس نصب کئے گئے۔ تحریری ریکارڈ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ اس سرجری کے فوری بعد وہ انفیکشن سے متاثر ہوگئی۔ جلد بری طرح سکڑ گئی، خون جم گیا اور پھر اسے موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا۔ جہاں تک ایلون مسک کا سوال ہے، انہوں نے پہلے ہی مریخ پر انسانی بستی بسانے کا اعلان کر رکھا ہے۔ وہ ٹیسلا، ٹوئٹر اور اسپیس ایکس کے مالک ہیں۔ وہ ایسی چپ تیار کرنا چاہتے ہیں جو دماغ میں نصب کرنے کے بعد انتہائی پیچیدہ برقی آلات کو کنٹرول کرسکے جس سے معذور افراد چلنے پھرنے کے قابل ہوسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایلون مسک دنیا کے متمول ترین شخص ہیں۔ گزشتہ ماہ ہی ان کی کمپنی ٹیسلا موٹرس کو 100 ارب ڈاکٹرس کا نقصان ہوا۔ بتایا جاتا ہے کہ ٹیسلا کار کے شیئرز کی قیمتوں میں گراوٹ کے باعث انہیں یہ نقصان برداشت کرنا پڑا۔ بلومبرگ کے مطابق ایلون مسک کی جملہ دولت 228 ارب ڈالرس مالیتی بتائی جاتی ہے۔