بی جے پی کے پینلسٹ یشویر راگھو نے ایک سی اے اے کے خلاف ریالی کا ایک پوسٹر شیئر کیا جس میں مبینہ طور پر اس بات کا ذکر کیاگیا ہے کہ اس ریالی میں شرکت کرنے والی مسلم خواتین او رلڑکیاں ”برقعہ اور حجاب“ پہن کر ائیں۔انہوں نے لکھا کہ ”اگر تم سی اے اے اور این آرسی جس کا ابھی تک نفاذ عمل میں نہیں لایاگیاہے کہ میں حصہ لینا چاہتے ہیں تو آپ حجاب یا برقعہ پہن کر ائیں۔ یہ لوگ ملک کو شرعی قانون کی طرف لے جانے کاکام کررہے ہیں۔
پرشانت پٹیل امراؤ جو غلط جانکاری پھیلانے میں کافی بدنام ہے نے بھی اپنے فیس بک اور ٹوئٹر دونوں پر اس دعوی کو پھیلانے کاکام کیاہے۔
انہوں نے لکھا کہ ”سی اے اے کے خلاف احتجاج تو مگر ڈریس کوڈ برقعہ اور حجاب ہے۔
یہ منواد سے برقعہ اور حجاب پہن کر آزادی حاصل کرلیں گے۔
سادہ الفاظوں میں یہ کل ہند سطح کا احتجاج نہیں ہے صرف طاقت کا مظاہرہ ہے۔
ہندوؤں کے صبر کا امتحان لیاجارہا ہے“۔
ایک اہم لفظ کے ذریعہ ٹوئٹر پر سرچ کے ذریعہ حقیقی پوسٹر سامنے آیا۔
اول۔مذکورہ جملے کو ’ڈریس کوڈ برائے خواتین‘ حجاب اور برقعہ“ اس میں شامل کئے گئے ہیں اور چھیڑ چھاڑ والے پوسٹر سوشیل میڈیا پر پیش کیاگیا۔
بانی اور صدر اسوسیشن آف مسلم پروفیشنل کے طور پر اپنا شناخت بتانے والے عامر ادریس نے ٹوئٹر پر 15جنوری2020کے روز یہ پوسٹر شیئر کیا۔
مخالف سی اے اے‘ این آرسی اور این پی آر کے خلاف وائی ایم سی میں ممبئی سٹیزن فورم کی جانب سے 17جنوری کے روز6بجے شام احتجاجی دھرنا منعقد کیاجارہا ہے
Massive Women's Protest
Against #CAA #NRC & #NPR
At YMCA Ground, Agripada, MumbaiAt 6PM On Friday, 17th January
Let's join in Large numbers!!!
Organized By:
Mumbai Citizens Forum pic.twitter.com/4wqxF6XxOu— Aamir Edresy (@aamiredresy) January 15, 2020
الٹ نیوز نے احتجاجی مظاہرے کا انعقاد عمل میں لانے والی کمیٹی کا حصہ ممبئی سٹیزنس فورم سے تعلق رکھنے والے عامر ادریس سے ربط قائم کیاتو انہوں نے کہاکہ ”یہ شرارت ہے۔
تمام عقائد کے لئے مذکورہ احتجاجی مظاہرے میں شرکت کے لئے دروازے کھلے ہیں۔ اس میں کوئی ڈریس کوڈ نہیں ہے۔“۔
اس کے علاوہ مخالف سی اے اے‘ این آرسی انفو کے ہینڈل پر16جنوری کے روز ایک پوسٹربھی اس ضمن میں جاری کیاگیا۔
https://twitter.com/NrcProtest/status/1217799573462106112
دوم۔ پوسٹر ے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کا دوسرا ثبوت الفاظ کا استعمال ہے۔ حقیقی پوسٹر میں تمام الفاظ بڑے انداز میں لکھے گئے تھے۔
سوم۔ جملہ ”ڈریس کوڈ برائے خواتین: حجاب اور برقعہ“ دوسرے مواد سے میل نہیں کھارہاتھا۔ سرخ لائن کے ساتھ اس کی تصویر مندرجہ ذیل تصویر میں اشارہ بھی کیاگیا ہے
ساوتیا راؤ جس کو وزیراعظم نریندر مودی فالو کرتے ہیں انہوں نے بھی اس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ”تمام عقائد کی عورتیں برقعہ اور حجاب پہنا کر ائیں گی؟پانچ سو روپئے اور بریانی کے علاوہ کپڑوں کی بھی منظور ی ہے؟“
ایک اور سورابھ سنگھ جس کو وزیراعظم کے ساتھ یونین منسٹر پیو ش گوئیل اور بی جے پی ترجمان تجیندر بگا بھی فالو کرتے ہیں نے مذکورہ ایڈیٹ پوسٹر ٹوئٹ کیاہے
وزیراعظم نریندر مودی جس کو فالو کرتے ہیں ویسے کئی متعدد صارفین نے اس غلط جانکاری کو پھیلایا ہے۔
For a women's protest on CAA, the dress code is Burqa/Hijab
Is this how they will fight patriarchy? pic.twitter.com/UlYJKWwXdB
— Vasudha (@WordsSlay) January 17, 2020
مخالف سی اے اے احتجاج کو بدنام کرنے کے لئے حجاب اور برقعہ کے سہارا لے کر غلط بیانی کی گئی تھی
بشکریہ الٹ نیوز