چیف منسٹر اوپر سے نرم اور اندر سے سخت ہیں

,

   

کے سی آر پر تنقیدوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا ، محمد علی شبیر کو شرم و حیانہیں: کے ٹی آر

حیدرآباد۔9۔نومبر (سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے ورکنگ پریسیڈنٹ و ریاستی وزیر کے ٹی آر نے سنسنی خیز ریمارکس کرتے ہوئے کہا کہ چند لوگ یہ تصور کر رہے ہیں کہ چیف منسٹر سافٹ (نرم) ہوگئے ہیں مگر یہ ان کی غلط فہمی ہے ۔ اندر سے آج بھی چیف منسٹر سخت ہی ہے۔ ضلع کاما ریڈی میں پارٹیکارکنوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ ٹی آر ایس کے دور حکومت میں 3400 نئے گرام پنچایت قائم کئے گئے ۔ ہر غریب کے چہرے پر مسکراہٹ دیکھنے کیلئے بڑے پیمانہ پر فلاحی اسکیمات پر عمل آوری کی جارہی ہے ۔ اس طرح کی اسکیمات کرناٹک، مہاراشٹرا کے علاوہ بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوں میں نہیں ہیں ۔ ان ریاستوں میں عوام تلنگانہ جیسی فلاحی اسکیمات پر عمل کرنے کا حکومتوں سے مطالبہ کر رہے ہیں۔ کے ٹی آر نے کہا کہ چیف منسٹر پر تنقیدوں کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ 27 اپریل کو ٹی آر ایس کے 20 سال مکمل ہوچکے ہیں۔ ایک علاقائی جماعت کا دو مرتبہ اقتدار حاصل کرنا کوئی آسان نہیں ہے۔ پہلے تلنگانہ کی تحریک کے دوران 310 افراد کی زندگیاں ضائع ہوئیں ۔ 1971 ء میں 14 کے منجملہ 11 لوک سبھا حلقوں پر پرجا سمیتی کے ارکان کامیاب ہوئے ، بعد میں وہ کانگریس پارٹی میں شامل ہوئے ۔ کے سی آر نے 14 سال تک پرامن تحریک چلاتے ہوئے علحدہ تلنگانہ ریاست حاصل کی ۔ ضلع نظام آباد کیلئے جدوجہد کرنے والے کے سی آر واحد قائد ہیں ۔ 50 تا 60 سال تک سیاست کرنے والے محمد علی شبیر کو شرم و حیا نہیں ہے ۔ کے سی آر کی خصوصی دلچسپی کی وجہ سے دریائے گوداوری کا پانی کاما ریڈی کو پہنچا ہے ۔ کانگریس کے دور حکومت میں برقی اور کاشت کیلئے پانی دستیاب نہیں ہوا ۔ 200 روپئے پینشن دے کر کانگریس کی جانب سے احسان جتانے کی کوشش کی گئی جبکہ ٹی آر ایس حکومت 42 لاکھ افراد کو ماہانہ 10 ہزار کروڑ روپئے بطور پنشن ادا کر رہی ہے ۔ خانگی ہاسپٹلس کی طرز پر سرکاری ہاسپٹلس قائم کئے جارہے ہیں۔ن