چیف منسٹر ریونت ریڈی اور ’’نائیک ‘‘کا کردار

   

زاہد فاروقی
چیف منسٹر ریونت ریڈی جس طرح تیز تر فیصلہ کررہے ہیں، اس نے سیاسی و عوامی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ حیرت کی لہر دوڑا دی ہے۔ ان کی تیز تر سرگرمیوں اور عوامی حق میں لئے جارہے فیصلوں نے 2001ء کی فلم ’’نائیک دی رئیل ہیرو‘‘ کی یادیں تازہ کردی ہیں۔ اس فلم میں انیل کپور ’’نائیک‘‘ کا جاندار کردار ادا کرتے ہوئے صرف ایک دن کیلئے عہدہ چیف منسٹر پر فائز ہوتے ہیں۔ نائیک دراصل ریاست کے چیف منسٹر کی عوامی بہبود میں ناکامی کے نتیجہ میں اسے چیلنج کرتا ہے اور پھر ایک دن کیلئے چیف منسٹر بن جاتا ہے اور ایک ٹیلی ویژن کیمرہ مین، ٹی وی پریزنٹر بننے والے شیواجی راؤ گائیکواڈ (نائیک) 24 گھنٹوں میں بڑی تیز رفتاری کے ساتھ ایسے کام کر جاتا ہے کہ جس چیف منسٹر نے اسے ایک دن کیلئے چیف منسٹر بنایا تھا، وہ عوام کے سامنے بے نقاب ہوجاتا ہے اور پھر عوام دشمن سابق چیف منسٹر کی موت اور عوام دوست ایک دن کے چیف منسٹر کی جیت ہوجاتی ہے۔ اگر ہم ریاست میں سیاسی صورتحال کا جائزہ لیں تو کم از کم چیف منسٹر ریونت ریڈی اور نائیک کے چیف منسٹر میں کئی باتیں مشترکہ دکھائی دیتی ہیں۔ 7 ڈسمبر کو بحیثیت چیف منسٹر تلنگانہ اپنے عہدہ کا حلف لینے یعنی چیف منسٹر بننے کے پہلے دن سے ہی ریونت ریڈی بڑی تیزی کے ساتھ عوامی بہبود کے اقدامات کررہے ہیں۔ چاہے وہ انتخابات سے قبل عوام سے کئے گئے کانگریس کے وعدے (گیارنٹیز) پر عمل آوری کا معاملہ ہو یا ترقیاتی اقدامات کی بات، یہاں تک کہ اعلیٰ عہدیداروں (آئی اے ایس آئی پی ایس) کے عہدوں میں ردوبدل اس ضمن میں ریونت ریڈی نے بناء کسی تاخیر کے فوری فیصلے لئے اور ان کی اندازِ کارکردگی نہ صرف حکومتی بلکہ عوامی حلقوں میں بھی موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔ ان کا اور ان کی حکومت کا موازنہ یا تقابل ’’نائیک طرز حکمرانی‘‘ سے کیا جارہا ہے اور کہا جارہا ہے کہ ریونت ریڈی کے اقدامات اور فیصلوں کو دیکھ کر فلمی کردار نائیک کی یادیں تازہ ہوگئی ہیں۔ مثال کے طور پر عہدہ چیف منسٹری کا حلف لینے کے ساتھ ہی انہوں نے بناء کسی تاخیر کے آئی اے ایس اور آئی پی ایس عہدیداروں کے اہم تقررات اور تبادلے کئے۔ اسی طرح حیدرآباد ایرپورٹ میٹرو پراجیکٹ میں تبدیلی کرتے ہوئے اسے پرانا شہر سے گذارنے کا انہوں نے فوری فیصلہ کرتے ہوئے سب کو حیران و پریشان کردیا۔ دوسری طرف ریونت ریڈی نے فارما سٹی کو ٹاؤن شپ میں تبدیل کرنے، تلنگانہ اسٹیٹ پبلک سرویس کمیشن میں اصلاحات لاتے ہوئے اس میں نئی جان ڈالنے اور برسرخدمت جج کے ذریعہ تحقیقات کا اعلان کرتے ہوئے عوام کو یہ احساس دلانے کا واضح اشارہ دیا ہے کہ وہ بالکل مختلف چیف منسٹر ثابت ہوں گے۔ وہ ہر روز عوام اور عہدیداروں کو نئی تبدیلیوں سے متعارف کروا رہے ہیں۔ نئے نئے اعلانات کررہے ہیں۔ ریونت ریڈی نے خودکو عوامی چیف منسٹر کے طور پر پیش کرنے کیلئے ’’پرجا دربار‘‘ کا احیاء کیا۔ انہوں نے ریاست کی معاشی حالت سے متعلق وائیٹ پیپر (قرطاس ابیض) جاری کرنے کے علاوہ کئی ایک اقدامات کے اعلانات کئے۔ آپ کو بتادیں کہ عہدۂ چیف منسٹری کا جائزہ لینے کے صرف اندرون 48 گھنٹوں میں محکمہ پولیس میں بھرتی کے عمل میں تبدیلیوں، چیف منسٹر کیمپ آفس کی فینسنگ اور شیڈ کو ہٹانے، چیف منسٹر کے قافلے میں شامل گاڑیوں کی تعداد کم کرنے، خواتین کیلئے بس سفر کی مفت سہولت پر تیزی کے ساتھ عمل آوری کے ذریعہ ریونت ریڈی نے منفرد طرز حکمرانی کا بہترین نمونہ پیش کیا۔ چیف منسٹر کے قریبی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ریونت ریڈی ، حکمرانی اور حکومت کے فیصلے لینے اور ان پر عمل آوری میں کسی بھی قسم کی سست روی کو برداشت نہیں کریں گے چنانچہ ہر معاملے میں انہوں نے بڑی سرعت کے ساتھ فیصلے لئے۔ ان کی خوش قسمتی یہ رہی کہ انہیں حکومت کے وعدوں، اعلانات وغیرہ پر عمل آوری کیلئے مدد کرنے والی اچھی ٹیم بھی ملی ہے۔ اب جبکہ آئندہ چند ماہ میں لوک سبھا انتخابات منعقد ہونے والے ہیں۔ ایسے میں ریونت ریڈی جلد سے جلد کانگریس کی 6 گیارنٹیوں کو عملی شکل دینے میں مصروف ہیں اور امید ہے کہ انہوں نے جس طرح اپوزیشن میں رہنے کے دوران موجودہ سسٹم اور عوامی مسائل کو سمجھا، اُنہیں حل کرنے کیلئے موثر اقدامات کریں گے۔ ریونت ریڈی کے بارے میں ان کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ انہوں نے 10 سال کا منصوبہ بنایا ہے۔ وہ جو بھی کریں گے، انتہائی منظم انداز میں کریں گے۔ عوام کے مفاد میں کریں گے۔