چینی معیشت میں گراوٹ ، کساد بازاری سے 70 ممالک کو خطرہ

   

جی ڈی پی 3 فیصد گر گئی، کورونا وبا سے بہت نقصان ہوا

لندن : چین کے قومی شماریات بیورو (این ایس بی) کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق ملک کی سالانہ جی ڈی پی کی شرح ترقی تین فیصد تک گر گئی ہے۔وہیں یہ پچھلے سال 2022 میں 5.5 فیصد کے تخمینہ ہدف سے بہت کم ہے۔ فنانشل پوسٹ کے مطابق چین کی جی ڈی پی میں کمی کی وجہ سے دنیا میں کساد بازاری ہوسکتی ہے۔عوامی جمہوریہ چین کے نائب وزیر اعظم لیو ہی نے ڈاؤس 2023 میں عالمی اقتصادی فورم میں چین اور عالمی معیشت کو درپیش مسائل کے بارے میں بتایا۔وہیں چین میں گزشتہ سال ترقی کی شرح 1974 کے بعد سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی۔ 1974 میں چین کی ترقی کی شرح 2.3 فیصد تھی۔ اسی طرح اگر چین کی معیشت مسلسل گرتی رہی تو کساد بازاری آنا یقینی ہے۔ اس کساد بازاری کا اثر نہ صرف چین بلکہ دنیا کے 70 ممالک پر پڑے گا۔چین میں کور وناوبا نے ملک کی شرح نمو کو مکمل طور پر متاثر کیا تھا۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی اکتوبر 2022 میں شائع ہونے والی قیاس آرائیوں کے مطابق چین کی جی ڈی پی کی شرح ترقی کم تھی۔ آئی ایم ایف کی پیش قیاسی کے مطابق جی ڈی پی کی شرح ترقی 4.4 فیصد کے لگ بھگ رہنے کی توقع تھی۔ سال 2021 میں امریکی ڈالر میں 18 ٹریلین کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ،جو چینی کرنسی سے کہیں زیادہ تھا۔اقتصادی ماہرین نے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ چین متوسط طبقے کی آمدنی کے مرحلے میں گر چکا ہے۔