تھرویننتھام پورم۔چین کی یونیورسٹیوں میں ایم بی بی ایس کی تعلیم حاصل کرنے والے متعدد اسٹوڈنٹس نے ہفتہ کے روز کیرالا سکریٹریٹ کے باہر احتجاجی دھرنا منظم کرتے ہوئے کیرالا میں ان کی جسمانی تربیت کو تسلیم کرنے کی مانگ کی ہے۔
یہ احتجاجی غیر ملکی ممالک میں میڈیک کی تعلیم حاصل کرنے والے اسٹوڈنٹس کے والدین کی ایک اسوسیشن ایف ایم جی پی اے کے بیانر پر کیاگیا تھا۔ وبائی مرض کویڈ19کے پھوٹنے کے بعد ہندوستان واپس ہونے پر مجبور مذکورہ میڈیکل اسٹوڈنٹس اس کے بعد نہ تو اپنے میزبان ملک واپس جانے سے قاصر ہیں اور نہ ہی ریاست کے سرکاری اور خانگی اسپتالوں میں اپنی فزیکل ٹریننگ کوجاری رکھ سکے ہیں۔
چینی انتظامیہ کی جانب سے ویزا کی عدم دستیابی کے سبب اپنے آبائی ملک میں پھنسے ہوئے یہ ہندوستانی اسٹوڈنٹس ان لائن کورسیس کی مدد سے اپنے کورسیس کی تکمیل کا سہارا لیاہے۔
یانگ زوہائی یونیورسٹی میں چوتھی سال کے ایک میڈیکل اسٹوڈنٹ مرشد عالین نے کہاکہ”جنوری 2020میں چین سے واپس آنے کے لئے ہم مجبور ہوئے۔ اس کے بعد سے دوسال ہوگئے ہم ان لائن کلاسیس میں شامل ہورہے ہیں۔
ہمیں اس بات کی تصدیق نہیں مل رہی ہے کہ ہندوستانی حکومت ہمارے ان لائن کلاسیس کے ساتھ ہمیں تسلیم کرے گی۔ ہم میں سے زیادہ تر کیرالا کے سرکاری اور خانگی اسپتالوں میں پریٹیکلس کررہے ہیں مگر ان کی کوئی شناخت نہیں ہے“۔اپنے قرضہ جات کی ادائیگی اور تعلیمی کی تکمیل کے پریشان مذکورہ اسٹوڈنٹس نے کہاکہ انہوں نے ایک ان لائن پورٹل(سی پی جی آر ایم ایس) کے ذریعہ مرکزی حکومت سے اپنے مسائل پر بات کی ہے۔
عالین نے کہاکہ ”ہم فی الحال بے بس ہیں۔ ہمیں حکومت سے ایک سند چاہئے کہ ہم ایک اسپتال کو کچھ وقت کے لئے جائیں اور وہیں کسی محکمہ میں مشاہدہ کریں“۔ انہوں نے مزیداجاگر کیاکہ چین میں فی الحال کویڈ19کی ایک اورلہر چل رہی ہے اور کہاکہ حالات”مزید کشیدہ‘‘ ہوگئے ہیں۔
ایف ایم جی پی اے کے نائب صدر سوبیر ایم سی نے کہاکہ یہ اسٹوڈنٹس کیرالا حکومت اور حکومت کی جانب سے اپنی تعلیم کو ”مصدقہ“ قراردینے والا ایک اجازت نامہ چاہتے ہیں۔
اپنی واپسی پریشان حال اسٹوڈنٹس نے احتجاج کے دوران وہ پلے کارڈس تھامے ہوئے تھے جس پر ان کی زبوں حالی تحریر ہے۔ ایک پلے کارڈ میں اپنے موز انہ روس کے ملٹری اپریشن کے سبب یوکرین سے واپس آنے والے میڈیکل اسٹوڈنٹس سے کیاگیاہے‘ اور ان کے بھی مسائل جلد سے جلد حل کرنے کے لئے حکومت کی مداخلت کی مانگ کی ہے۔