چین کے دلائی لامہ پر اعتراضات تعلقات پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ بیجنگ

,

   

لاہاسا/بیجنگ۔دلائی لامہ کی صحت کے متعلق بین الاقوامی خبروں کے پیش نظر چین کے حکام نے انتباہ دیا ہے کہ اگر ہندوستان نئے دلائی لامہ کے تقرر کے متعلق ”روایتی“ طریقے کے ذریعہ بیجنگ کی کاروائی میں ہندوستان اگر کسی قسم کی مداخلت کرتا ہے تو اس کااثر دونوں ممالک کے سینو‘ انڈین معاہدات پر پڑسکتا ہے۔

چودہوں دلائی لامہ کے جانشین کی تلاش کا یہی معاملہ امریکہ اور چین کے تیزی کے ساتھ فروغ پانے والے تعلقات کے لئے بھی تشویش کا سبب بن رہا ہے کیونکہ سابق میں یہ کہاگیا ہے کہ یہ ملکی نہیں بلکہ ایک مذہبی مسئلہ ہے۔

وہیں ہندوستان دلائی لامہ میں ایک مذہبی شخصیت دیکھتا ہے جس کو ہندوستان کی سرزمین پر کوئی سیاسی سرگرمی انجام دینے کی منظوری نہیں دی گئی ہے‘

یہ توقع ہے کیونکہ تبتی حکومت کے لئے اس مسلئے کو واضح کرنا مشکل ہوگیا کیونکہ وہ جلاوطنی کے بعد یہاں پر رہنے والے اپنے دلائی لامہ کا جانشین کا تقرر عمل میں لاسکتے ہیں چین حکومت کی تبت پالیسی بڑی تھینک ٹینک ادارے چین تبتا لوجی ریسرچ سنٹر کے ڈائرکٹر زہا لو نے کہاکہ ”اس کے سبب بڑے سیاسی اختلافات رونما ہوسکتے ہیں جس کا اثر معاہدات پر پڑسکتا ہے(اگر ہندوستان چین کے منتخب کردہ دلائی لامہ کو تسلیم نہیں کرتا ہے تو)۔

مگر کوئی بھی بڑا لیڈر اور دوست ملک ایسا نہیں کرے گا۔ہندوستان کو بھی اس معاملے سے دور رکھنا چاہئے(اور عوامی سطح پر اس کو تسلیم نہیں کرنا چاہئے)۔ ہندوستان حالانکہ چین کے حقوق اورداخلی سماجی اور گھریلو معاملات کااحترام کرتا ہے“۔

مذکورہ عہدیداروں نے اروناچل پردیش جس کے متعلق چین کا دعوی ہے کہ وہ جنوبی تبت کا حصہ ہے کے جوں کے توں موقف میں تبدیلی کی کسی کوشش کے خلاف بھی انتباہ دیاہے۔

مذکورہ 84سالہ دلائی لامہ نے خود ہی اس بات کی تجویز پیش کردی ہے کہ ان کا جانشین ہندوستان میں ان کے ماننے والوں میں سے ہوگا۔جیسا کے زہا اور دیگر عہدیدار ژیایو جیا نے کہا ہے کہ اگلے دلائی لامہ کا دو طریقہ سے انتخاب ہوگا‘

جوسنہری دور کے طریقے کا ر پر مشتمل ہوگا جس کا مقصد تبت کی تہذیب اورثقافت کی حفاظت ہے اور اس طریقہ پر 1792سے کام کیاجارہا ہے