ڈبیلو ایف ائی نے پہلوانوں پر جنسی ہراسانی کے الزامات کو مسترد کیا‘ دعوی کیاکہ ’احتجاج کی حوصلہ افزائی‘کی گئی ہے

,

   

مذکورہ پہلوان بشمول نوجوان انشو ملک‘ سنگیتا پھوگاٹ اور سونم ملک کے علاوہ دیگر نے جنتر منتر پر چہارشنبہ کے روز احتجاجی دھرنا کیاتھا‘ اور ڈبیلو ایف ائی سربراہ کو ہٹانے کی مانگ کی تھی۔


نئی دہلی۔ دی ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا(ڈبلیو ایف ائی)نے ان تمام الزامات کو مسترد کردیا جس میں اس کے صدر برج بھوشن پر لگائے گئے جنسی ہراسانی کے الزامات بھی شامل ہیں اور دعوی کیاکہ پہلوانوں کا احتجاج ”موجودہ نظام کوبیدخل کرنے کے لئے ایک خفیہ ایجنڈے“ کے طور پر انجام دیاگیاہے۔

ڈبلیو ایف ائی نے حکومت کو دئے گئے جواب میں تمام الزامات سے انکار کیا اور اس بات پرزوردیاکہ فیڈریشن میں ”بدانتظامی اور من مانی کی کوئی گنجائش نہیں ہے“۔

اسپورٹس منسٹری نے ڈبلیو ایف ائی سے اسوقت وضاحت مانگی تھی جب ملک کے سب سے بڑے پہلوانوں نے فیڈریشن سربراہ پر خواتین پہلوانوں کے ساتھ جنسی ہراسانی اور ”ڈیکٹیٹر“ کے طرز پر رویہ اختیار کرنے کا الزام لگایاتھا۔

جمعہ کی شام ڈبیلو ایف ائی نے اپنا جواب روانہ کیاتھا اس کے کچھ گھنٹوں بعد حکومت کی جانب سے تمام الزامات کی تحقیقات کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دینے کے اعلان کے بعد احتجاج کررہے پہلوانوں نے اپنے احتجاج سے دستبرداری اختیار کرلی تھی۔ حکومت نے یہ بھی کہاکہ جب تک تحقیقات مکمل نہیں ہوجاتی ہے اس وقت تک ڈبلیو ایف ائی سربراہ معزول رہیں گے۔

وزرات کھیل کود کو دئے گئے اپنے جواب میں ڈبلیو ایف ائی نے کہاکہ ”اس کے ائین کے تحت منتخب باڈی ڈبلیو ایف ائی کا انتظام دیکھتی ہے‘ اور یہی وجہہ ہے کہ ڈبلیو ایف ائی میں کسی بھی فرد بشمول صدر کے مان مانی اور بد انتظامی کی کوئی گنجائش نہیں ہے“۔

اس میں مزید کہاگیاہے کہ ”ڈبلیو ایف ائی خاص طور پر موجودہ صدر کے تحت اس نے ہمیشہ پہلوانوں کے بہتر مفادات کو ذہن میں رکھ کر کام کیاہے“۔

مذکورہ پہلوان بشمول نوجوان انشو ملک‘ سنگیتا پھوگاٹ اور سونم ملک کے علاوہ دیگر نے جنتر منتر پر چہارشنبہ کے روز احتجاجی دھرنا کیاتھا‘ اور ڈبیلو ایف ائی سربراہ کو ہٹانے کی مانگ کی تھی۔

مذکورہ خط جس پر ڈبیلو ایف ائی سکریٹری جنرل وی این پرسود کی دستخط ثبت ہے نے یہ بھی کہاکہ حکومت کے ساتھ فیڈریشن ہر ممکن تعاون کے لئے تیار ہے اور وزرات جو بھی ضروری جانکاری مانگے وہ فراہم کریں گے۔