نئی دہلی۔ دہلی کمیشن برائے خواتین کی چیرپرسن سواتی مالیوال نے کمشنر پولیس کو ایک مکتوب تحریر کرتے ہوئے رسلنگ فیڈریشن آف انڈیاکے سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ کی گرفتاری او راتوار کے روز جنتر منتر پر احتجاج کررہے پہلوانوں کوگرفتار کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کاروائی کی مانگ کی ہے۔
اس کے علاوہ انہوں نے خاتون پہلوانوں اور ان کے گھر والوں کودہلی پولیس کی حراست سے فوری رہا کرنے کی بھی مانگ کی ہے۔
پارلیمنٹ کی نئی عمارت جس کا افتتاح عمل میں لایاگیاہے کی طرف مارچ کرنے روکنے کی کوشش کے دوران سکیورٹی جوانوں کے ساتھ ہاتھا پائی کے بعد احتجاج کررہے پہلوانوں بشمول ونیش پھوگاٹ‘ ساکشی ملک اور بجرنگ پونیا کو تحویل میں لے لیاگیاتھا۔
اس کے فوری بعد دہلی پولیس نے جنتر منتر پر جاری ایک ماہ سے زائد عرصہ کے احتجاجی مقام کو بھی خالی کردیا اور کہاکہ انہیں وہاں پر واپس جانے کی اجازت نہیں ہے۔دہلی پولیس کمشنر سنجے اروڑا کو تحریر کئے گئے ایک مکتوب میں مالیوال نے کہاکہ پرامن طریقے سے احتجاج کررہی خاتون پہلوانوں او ران کے گھر والوں کے ساتھ دہلی پولیس کی بدتمیزی اورآج زبردستی ان کی گرفتاری کا شدید صدمہ ہوا ہے۔
انہوں نے مزید تذکرہ کیاکہ ایک ماہ سے قبل متعددخاتون پہلوانوں نے جس میں ایک نابالغ بھی شامل ہے نے ممبرآف پارلیمنٹ مسٹر برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف ان کی رسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سربراہ رہنے کی معیا د کے دوران جنسی ہراسانی نے سنگین الزامات عائد کئے ہیں۔
انہو ں نے کہاکہ سپریم کور ٹ کی مداخلت کے بعد اس معاملے میں اس ملزم پر د و ایف ائی آر درج ہوئی ہیں جس پر پہلے سے ہی چالیس سے زیادہ فوجداری مقدمات درج ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ ”تاہم ملزمین پارلیمنٹ پر جنسی ہراسانی کا ایک نابالغ کی جانب سے الزام لگائے جانے کے باوجود دہلی پولیس آج کی تاریخ تک انہیں گرفتار کرنے میں ناکام ہے۔اس کی وجہہ سے جنتر منتر پر خاتون پہلوان احتجاجی دھرنے کے لئے مجبور ہوئے جو ایک ماہ سے زائد عرصہ تک چلا ہے“۔
اب تک برج بھوشن دہلی پولیس کے ہاتھوں عدم گرفتاری پر بھی ڈی سی ڈبلیو سربراہ نے سوال اٹھایاہے۔ مالیوال نے استفسار کیاکہ”دہلی میں ہر دن چھ کے قریب جنسی بدسلوکی کی خبریں موصول ہوتی ہیں اور ہر معاملے میں دہلی پولیس ملزم افراد کی گرفتاری کی کوششیں کرتے ہیں۔
پھر کیو برج بھوشن سنگھ کو آج کی تاریخ تک گرفتار نہیں کیاگیاہے؟یہ صریح ناانصافی نہیں تو اور کیاہے؟“۔انہوں نے مزیدکہاکہ ”دہلی پولیس کے اس واضح متعصبانہ رویہ نے جسے ملزم پارلیمنٹرین کا ساتھ دینے کے طور پر دیکھا جارہا ہے‘ انصاف کا مذاق اڑایاہے او رخواتین پہلوانوں کو دہلی کی سڑکوں پربیٹھنے او راحتجاج کرنے پر مجبور کیاہے“۔
خط میں لکھاگیاہے کہ”آج خواتین پہلوانوں او ران کے گھر والو ں کے ساتھ بدسلوکی کی گئی او رانہیں دہلی پولیس کی جانب سے زبردستی حراست میں لیاگیاہے۔ اس طرح کے کئی ویڈیوز سوشیل میڈیاپر وائیرل ہورہے ہیں۔
جس طرح ان خاتون پہلوانوں کوسڑک پر گھسیٹا جارہا ہے وہ دہلی پولیس کا قابل مذمت عمل ہے“۔
اس نے مزیدکہاکہ ”ان کو انصاف دینے سے انکار کرکے اور جنسی ہراسانی کے خلاف آواز اٹھانے پر انہیں زبردستی حراست میں لے کر‘ ملک بھر کی خواتین او رلڑکیو ں کی جنسی ہراسانی اور انصاف کی جدوجہد کرنے والی خواتین او رلڑکیوں کی دہلی پولیس حوصلہ شکنی کرنے کاکام کیاہے“۔