کانسٹبل برہمی کی وجہہ بنی‘ انسانی حقوق کی بحث پکڑی زور‘ سی آر پی نے کی وضاحت۔ ویڈیو

,

   

وہیں بحث27ستمبر کے روز منعقد کی گئی تھی‘ سی آر پی ایف کانسٹبل خوشبو چوہان کا ایک ویڈیو حال ہی میں منظرعام پر آیا او رسوشیل میڈیا پر وائیرل بھی ہوا ہے

نئی دہلی۔ انسانی حقوق پر بحث کے دوران مذکورہ سنٹرل ریزور پولیس فورس(سی آر پی ایف) نے اپنے ہی ایک کانسٹبل کی جانب سے دئے گئے بیانات کو مسترد کردیا اور زوردیا کہ فورس انسانی حقوق کی پابند ہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=_ARFQvnGB9M

قومی کمیشن برائے انسانی حقوق(این ایچ آر سی) کی جانب سے منعقدہ ایک بحث میں ایک خاتون سی آر پی ایف جوان نے زوردیاتھا کہ سال2001میں پارلیمنٹ پر حملے کے الزام میں پھانسی سزا پانے والے افضل گرو کو پیدا کرنے والی کوک کو تباہ کردینا چاہئے اور سابق جے این یو اسٹوڈنٹ یونین صدر کنہیا کمار کے سینے میں ترنگا پیوست کردینا کی بات کہی تھی۔

وہیں بحث27ستمبر کے روز منعقد کی گئی تھی‘ سی آر پی ایف کانسٹبل خوشبو چوہان کا ایک ویڈیو حال ہی میں منظرعام پر آیا او رسوشیل میڈیا پر وائیرل بھی ہوا ہے۔

سوشیل میڈیاپر کمیونٹی اس پر منقسم ہے‘ کچھ لوگوں ان کے بیان کی ستائش کررہے ہیں جبکہ دیگر کا کہنا ہے کہ سی آر پی ایف دستوں کی جانب سے منعقدہ پروگرام میں اس طرح کے خیالات کے ذریعہ انسانی حقوق کی پامالی

کرنے قابل تشویش او رافسوسناک بات ہے۔چوہان کی بات کو نامنظور کرتے ہوئے ہفتہ کے روز سی آر پی ایف نے ایک بیان جاری کیاہے۔

مذکورہ بیان میں کہاگیا ہے کہ ”وہ این ایچ آر سی کی جانب سے منعقدہ بحث کے مقابلے میں ایک موشن کے خلاف بات کررہی تھی۔ ہم سی آر پی ایف میں انسانی حقوق کا غیرمشروط احترام کرتے ہیں۔

ان سے استفسار کیاگیا تھا کہ وہ مذکورہ موشن کے خلاف بات کریں اور انہوں نے شاندار خطاب کیا مگر اس کا کچھ حصہ قابل اعتراض ہے۔ ہم نے انہیں مناسب مشورہ دیا ہے۔

سی آر پی ایف کے لئے تشویش اور اس احترام کی ہم ستائش کرتے ہیں“۔ چوہان کو اپنے تقریر کے لئے کے ترغیبی انعام سے نوازا گیا۔

فیصلے کرنے والوں میں این آیچ آر سی سکریٹری جنرل جئے دیپ گوئند اور دیگر ممبران میں سنیل کمارسابق ڈی جی(تحقیقات)‘ این ایچ آر سی اور پروفیسر جی ایس واجپائی‘ راجسٹرار قومی لاء یونیورسٹی دہلی شامل تھے۔

جبکہ جسٹس پی سی پنت رکن این ایچ آر سی بحث مقابلے کے آخری حصہ کی مہمان خصوصی تھے۔

بحث کے مقابلے کا عنوان ”دہشت گردی اور شدت پسندی ملک میں انسانی حقوق کا خیال رکھتے ہوئے پر اثر انداز میں اس کا حل“مقرر کیاگیاتھا