کانپور میں مسلم بارات کا ہندوؤں نے تحفظ کیا

,

   

کانپور ۔ 26 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش کے ضلع کانپور کے بکارگنج کی خان فیملی میں طویل عرصہ بعد شادی ہوئی۔ خان فیملی کی 25 سالہ دختر زینت کی شادی پرتاپ گڑھ کے حسنین فاروقی کے ساتھ طئے پائی۔ 21 ڈسمبر کو یہ مشکل ہوگیا کہ کس طرح کرفیو زدہ علاقہ میں بارات پہنچے گی کیونکہ شہر میں ہر طرف تشدد اور دہشت کا ماحول تھا۔ تشدد میں دو افراد کی ہلاکت سے صورتحال اور بھی کشیدہ ہوگئی تھی۔ کسی کے پاس کوئی حل نہیں تھا۔ یہ بات محلہ میں پھیل گئی۔ پڑوسی ویمل چپاڈیہ کو جب خان فیملی کی یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے سوچا کہ وہ اس کیلئے کچھ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے اپنے دوست سومناتھ تیواری اور نیرج تیواری کے ساتھ حسنین سے بات کی اور کہا کہ انہیں پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ وہ بارات کی حفاظت کریں گے اور مکمل وقت تک اس کی سیفٹی کو یقینی بنائیں گے۔ شام میں 70 باراتی کاروں اور منی بس میں بکار گنج چوراہا پہنچے۔ باراتیوں کے کاروں سے اترنے کے بعد 50 سے زیادہ ہندوؤں نے چپاڈیہ کے ساتھ باراتیوں کے اطراف انسانی زنجیر بنائی اور انہیں شادی خانہ تک پہنچایا اور بدائی تک وہیں موجود رہے۔ زینت نے ویمل بھیا کا اس کیلئے شکریہ ادا کیا اور ان سے دعائیں لی۔ زینت کے والد کا اس وقت انتقال ہوگیا جب وہ 12 سال کی تھیں۔ اسی علاقہ میں ایک اور شادی کی تقریب مقرر تھی لیکن کشیدہ صورتحال کے پیش نظر دولہے کے خاندان نے آنے سے انکار کردیا اور شادی منسوخ ہوگئی۔ زینت نے بتایا کہ ویمل بھیا کی مدد کے بغیر بارات کا پہنچنا ممکن نہیں تھا۔ وہ ایک فرشتے کی طرح اس کی زندگی میں آئے۔ چپاڈیہ نے کہا کہ اس نے وہی کیا جو صحیح سمجھا۔ زینت میری بیٹی کی طرح ہے۔ میں اس کا دل کس طرح توڑ سکتا تھا۔ میں ان کا پڑوسی ہوں اور مشکل حالات میں ان کا ساتھ دینا ضروری ہے۔