کانگریس قائد آصف محمد خاں و دیگر کیخلاف مقدمہ درج

   

فسادبرپا کرنے ، آتشزنی و سرکاری کام میں مداخلت کا الزام
نئی دہلی، 18 دسمبر ( سیاست ڈاٹ کام) شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے ) کے خلاف اتوار کو نیو فرینڈس کالونی کے نزدیک ہوئی پرتشدد جھڑپوں میں کانگریس کے سابق رکن اسمبلی آصف محمد خان کے علاوہ یونیورسٹی کے تین طلباء لیڈروں اور تین دیگر مقامی لیڈروں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے ۔جامعہ نگر تھانے میں 16 دسمبر کو درج کی گئی ایف آئی آر میں مسٹر خان کے علاوہ تین مقامی لیڈروں کے بھی نام شامل ہے جن کی شناخت آشو خان، مصطفی اور حیدر کے طور پر ہوئی ہے ۔ جامعہ کے جن طلبا ء لیڈروں کے نام ایف آئی آر میں ہے ان میں چندن کمار، اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن ( ایس آئی او ) کے آصف تنہا اور عام آدمی پارٹی کی طلباء اکائی کے قاسم عثمانی شامل ہیں ۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ سابق رکن اسمبلی اور آشو خان نے تشدد سے دو دن قبل گھوم گھوم کر لوگوں کو بھڑکایا ۔ تشدد والے دن طلباء کے درمیان گھوم گھوم کر نعرے بازی کر رہے تھے ۔ پولیس نے فساد بھڑکانے ، آگ زنی اور حکومت کے کام میں خلل ڈالنے کے معاملے میں ایف آئی آر درج کی ہے ۔مسٹر خان کی ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ جامعہ نگر کے ایس ایچ او یہاں کے باشندوں میں خوف و ہراس پھیلا رہے ہیں ۔ مسٹر خان نے اس ویڈیو میں کہا کہ ایس ایچ او صاحب 15 ہزار پولیس کی دھمکی نہ دیں یہاں پانچ لاکھ مسلمان رہتے ہیں اور ضرورت پڑی تو ہم ان کی قیادت کریں گے ۔ ان لیڈروں میں سے کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے لیکن اس سے قبل ایک اور ایف آئی آر میں دس لوگوں کو پیر کی شب کو گرفتار کیا گیا تھا جس میں تین کا مجرمانہ ریکارڈ ہے ۔