کتاب اللہ کے بعد سب سے زیادہ مقبول اور صحیح ترین کتاب بخاری شریف

   

دارالعلوم حیدرآباد میں جلسہ درس ختم بخاری شریف، مولانا محمد انصار قاسمی، مولانا شاہ جمال الرحمن مفتاحی اور دیگر علماء کا خطاب
حیدرآباد۔ 13 مارچ (پریس نوٹ) یہ دنیا دارالعمل ہے یہاں جو اچھے اور برے اعمال کرے گا آخرت میں اس کے اعمال کا وزن کیا جائے گا اور اس کے اچھے اور برے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا اور کسی پر ذرہ برابر ظلم نہیں کیا جائے گا کہ بغیر گناہ کے سزا دی جائے یا گناہ سے زیادہ سزا دی جائے، ان خیالات کا اظہار مولانا محمد انصار قاسمی شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ دارالعلوم حیدرآباد میں منعقدہ جلسہ ختم بخاری کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا، شیخ الحدیث نے اپنے سلسلہ خطاب کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا کتابیں تو بہت ساری لکھی گئی ہیں لیکن جو کتاب محبوب کو پسند آجائے یہ بڑی بات ہے، بخاری شریف کی فضیلت کے لئے یہی کافی ہے وہ سب کے یہاں مقبول ہے، طلبہ عزیز سے آخری درس میں تاکید فرمائی، کہ آپ نے جو علم حاصل کیا ہے اسے دوسروں تک پہنچائیں۔ یہ آپ کی ذزہ داری ہے۔ آپ ﷺ کا ارشاد ہے کہ تکمیل دین کے بعد تبلیغ دین کا فریضہ امت کے ذمہ ہے اسی طرح فارغین جامعہ کے ذمہ تبلیغ دین کا فریضہ ہے کہ حتی الامکان جہاں تک وہ پہنچ سکیں دین کی دعوت پہنچائیں۔ اس کو اپنی ذات تک محدود نہ رکھیں بلکہ اس پیغام کو آگے بڑھائیں۔مولانا شاہ جمال الرحمن مفتاحی نے حفظ قرآن مجید کی تکمیل کرائی اور خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حفظ قرآن مجید اور عالمیت کی تکمیل بڑی اور خوش بختی ہے، حفاظ کرام اور علماء کرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ استغناء و بے نیازی کے ساتھ دین متین کی خدمت کے لئے خود کو وقف کردیں، اور اپنی خدمات پر لوگوں سے صلہ و ستائش کی امید نہ رکھیں۔مولانا مفتی محمد جمال الدین نے کہا کہ دنیا میں ایمان سب سے بڑی دولت ہے، اور سب سے زیادہ قیمتی متاع ہے۔ اس دولت کی دعاء بعض حضرات انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام نے اپنے خاص رشتہ داروں کے لئے مانگی تھی، لیکن بعض مصالح اور حکمتوں کی وجہ سے اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کی دعاؤں کو قبول نہیں فرمایا، ایمان و یقین وہ عظیم الشان اور قابل صد افتخار سرمایہ ہے کہ اس وجہ سے اللہ تبارک تعالیٰ نے جنت میں داخل ہونے کی بشارت سنائی ہے، اور اخروی کامیابی سے سرفراز کرنے کا وعدہ فرمایا ہے۔ اس لئے امت مسلمہ کو اپنے دین و ایمان کی فکر کرنے کی بڑی سخت ضرورت ہے۔ مولانا سید احمد و میض ندوی نے کہا کہ غزوۂ بدر کے وقت جب کفار بڑے جوش و خروش کے ساتھ ہر طرح کے جدید ہتھیار و اسلحہ سے لیس ہوکر بڑی تعداد میں مسلمانوں کو ملیامیٹ کرنے آئے تھے، اس موقع پر مسلمانوں نے ثابت قدمی کا ثبوت دیا اور صبر و ہمت سے کام لیا تو اللہ تعالیٰ نے انہیں فتح و نصرت عطا فرمائی۔ اسی طرح آج کے دور میں بھی ضرورت ہے کہ مسلمان اپنے دین و ایمان اور شعائر اسلام پر استقامت اختیار کریں اور ثابت قدمی کے ساتھ شریعت کے تمام احکام کو تھامے رہیںتوضرور کامیابی و کامرانی نصیب ہوگی۔ مولانا جعفر پاشاہ نے کہا کہ یہ جامعہ مولانا حمید الدین عاقل حسامی ؒ کا قائم کیا ہوا ادارہ ہے جو اپنی ہمہ جہت دینی خدمات سے بندگان خدا کو مستفید و فیض یاب کررہا ہے۔ اس کے فضلاء صرف ہندوستان میں ہی نہیں بلکہ ہندوستان سے باہر دور دراز ممالک میں پھیلے ہوئے ہیں اور امت کے ایک بڑے طبقہ کے لئے وہ رشدو ہدایت کا سامان فراہم کررہے ہیں۔ جلسہ کا آغاز محمد یحیی کی قرأت کلام پاک سے ہوا اور سہیل قریشی نے نعت پیش کی۔ مولانا سید ابراہیم نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ امسال جامعہ سے 41 طلبہ دورۂ حدیث شریف سے اور 19 طلبہ شعبۂ افتاء سے فارغ ہوئے۔ نیز جامعہ اور اس کی شاخوں سے 90 طلبہ حفظ قرآن مجید کی تکمیل کی۔ اجلاس کی مولانا محمد رحیم الدین انصاری نے صدارت کی اور بحیثیت مہمان خصوصی جناب ذیشان اور ڈاکٹر نظام الدین، منیر الدین مختار، مولانا عبدالحمید حسامی، مولانا غیاث الدین رحمانی، مولانا مصدق قاسمی، مولانا عبدالستار ، مولانا نصیر الدین، مولانا طاہر حسامی اور مولانا ظفر احمد جمیل کے علاوہ شہر و اضلاع کے دینی مدارس کے ذمہ داران اساتذہ کرام، ائمہ مساجد اور دینی شخصیات نے شرکت کی۔ جلسہ کے انتظامات میں مفتی محمد جمال الدین، مولانا محمد تراب الحق، مولانا محمد منیر الدین حسامی کے علاوہ اساتذہ و طلبہ جامعہ نے حصہ لیا۔