کجریوال پر کانگریس کے جوابی حملے کے بعد بی جے پی کاطنز’نکاح سے پہلے تین طلاق‘۔

,

   

Ferty9 Clinic

کانگریس اور اے اے پی کے درمیان میں دراڑپڑ گئی ہے
اے اے پی کے قومی کنونیر اوردہلی چیف منسٹر اروند کجریوال کی جانب سے کانگریس کی چھتیس گڑھ میں حکومت پر تنقید کے بعدکانگریس کی جانب سے قومی درالحکومت میں کجریوال حکومت کا سابق کی شیلا ڈکشٹ حکومت سے موازنہ کرنے کے متعلق کانگریس کے چیالنج بی جے پی کے قومی ترجمان شہزاد پونا والا نے 20اگست کے روز کہاکہ ”نکاح سے پہلے تین طلاق“۔

ایکس جو سابق میں ٹوئٹر کے نام سے جانا جاتاتھا پر اپنے ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہاکہ ”پچھلے کچھ دنو ں میں‘ نکاح سے پہلے تین طلاق۔کانگریس کہہ رہی ہے کہ دہلی میں اے اے پی کے خلاف تمام سیٹوں پر وہ مقابلہ کریں گے۔

اے اے پی کہنا ہے کہ کانگریس کا وجود ہی نہیں ہے۔ کانگریس صدر انل چودھری کجریوال کے بدعنوان ہونے کی مہر لگارہے ہیں۔ کجریوال چھتیس گڑھ میں کانگریس حکومت پر بدعنوانی کا الزام لگارہے ہیں۔

گنڈو راؤ کے بعد پوان کھیرا دہلی ماڈل کوچیالنج کررہے ہیں۔ الکا لامبا کجریوال کو اے کا ٹھگ کہہ رہی ہیں۔ ختم شد: امیت شاہ ہمیشہ درست ہیں ’کام ختم‘دوستی ختم“۔

کانگریس کا شدید ردعمل اس وقت آی جب انتخابات کی زیر اثر ریاست میں کجریوال نے چھتیس گڑھ سرکاری اسکولوں کی ”خراب حالت“ کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا۔ کجریوال اور پنجاب چیف منسٹر بھگوت مان رائے پور میں 19اگست کے روز ”اے اے پی کارکنوں“ کے ایک کنونشن سے خطاب کررہے تھے۔

کجریوال کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کانگریس میڈیااور پبلکسٹی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ پوان کھیرا نے کہاکہ ”رائے پور کیوں جائیں؟ہماری چھتیس گڑھ حکومت کی کارکردگی کا موزانہ سابق کی رام سنگھ حکومت سے کیاجائے گا“۔

کھیرا نے کہاکہ ”ائیے آپ کی پسند کے شعبہ کا انتخاب کریں اور دہلی میں کانگریس حکومت کی کارکردگی بمقابلہ آپ کی حکومت کا موزانہ کریں۔ بحث کے لئے تیار ہیں؟“

متعدد اپوزیشن پارٹیوں پر مشتمل انڈیا اتحاد کا حصہ کانگریس اور اے اے پی دونوں ہیں‘ مگر کانگریس اور اے اے پی کے درمیان ریاستی سطح پر دراڑپڑ گئی ہے۔

پچھلے ہفتہ کانگریس لیڈر الکا لامبا نے دہلی میں انتخابات کی تیاری پر مشتمل ایک اجلاس کے بعد میڈیاسے بات کرتے ہوئے کہاتھا کہ کانگریس پارٹی دہلی کے تمام سات پارلیمانی حلقوں پر تنہا مقابلہ کریگی۔

بعدازاں کانگریس نے واضح کیاکہ پچھلے سال منعقد ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں اتحاد اور سیٹوں کی تعداد کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔