کرشن جنم بھومی اور شاہی مسجد تنازعہ پربحث جاری ‘29فروری کو اگلی سماعت

   

پریاگ راج: الہ آباد ہائی کورٹ میں جمعہ کو شری کرشن جنم بھومی اور متھرا شاہی عیدگاہ مسجد کے تنازعہ سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ ہندو فریق کی طرف سے دائر درخواستوں کے قابل سماعت ہونے یا نہیں ہونے پر بحث ہوئی۔ بنیادی طور پر مسلم فریق نے اپنے دلائل پیش کئے۔ لنچ کے بعد دوپہر 2 بجے سے شام 4 بجے تک دو گھنٹے تک سینئر ایڈوکیٹ تسنیم احمدی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے مسلم فریق کی طرف سے بحث کی جو آج بھی مکمل نہیں ہوسکی ہے، جس کے بعد عدالت نے کیس کی اگلی سماعت 29 فروری کو صبح 11.30 بجے مقرر کی ہے۔مسلم فریق یعنی شاہی عیدگاہ مسجد کی طرف سے اگلی سماعت پر بھی بحث جاری رہے گی۔ مسلم فریق کی بحث ختم ہونے کے بعد ہندو فریق کو اپنے دلائل پیش کرنے کا موقع ملے گا۔ آرڈر 7 رولز 11 کے تحت ہندو فریق کی طرف سے دائر درخواستوں کی برقراری کو مسلم فریق نے چیلنج کیا ہے۔ مسلم فریق نے یہ دلیل دی کہ ہندو فریق کی طرف سے دائر درخواستیں قابل سماعت نہیں ہیں۔ مسلم فریق نے 1991 کے پلیسز آٓف ورشپ ایکٹ ، لمیٹیشن ایکٹ، وقف ایکٹ اور اسپیشل ریلیف ایکٹ کا حوالہ دیا ہے۔عدالت میں آج کی سماعت میں بھی متنازعہ احاطے کے امین سروے کے مطالبہ کو لے کر داخل درخواست کی سماعت نہ ہو سکی۔
الہ آباد ہائی کورٹ 18 درخواستوں کی ایک ساتھ سماعت کر رہی ہے۔

ایودھیا تنازعہ کے خطوط پر اس معاملے کی سماعت ضلع عدالت کے بجائے براہ راست ہائی کورٹ میں ہو رہی ہے۔ زیادہ تر درخواستوں میں شاہی عیدگاہ مسجد کو ہندوؤں کا مذہبی مقام قرار دیتے ہوئے اسے ہندوؤں کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔کیس سے منسلک وکلاء کے مطابق اب تک ہندو فریق کی طرف سے دائر تقریباً 13 درخواستوں پر بحث مکمل ہو چکی ہے۔ اگلی سماعت میں مسلم فریق کی بقیہ درخواستوں پر بھی بحث ہوگی۔ اس کے بعد یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ اپنے دلائل پیش کرے گا۔ اس کے بعد ہندو فریق کی طرف سے جواب داخل کیا جائے گا اور اپنا موقف پیش کیا جائے گا۔