کرناٹک۔مخالف تبدیلی مذہب قانون کے تحت 24سالہ مسلمان کی گرفتاری

,

   

مذہبی آزادی قانون کے مطابق کوئی بھی شخص دوسر ا مذہب اختیار کرسکتا ہے‘ اس کو ضلع مجسٹریٹ کے پاس تبدیلی مذہب سے30دن قبل درخواست دینا ہوگی۔ صرف مجسٹریٹ کی منظوری کے بعد اس کے تبدیلی مذہب کو قانونی اور درست مانا جائے گا۔


ایک پہلے واقعہ میں جمعرات کے روز نئے مخالف تبدیلی مذہب قانون جس کا عنوان کرناٹک پروٹوکشن آف فریڈم آف رلیجن ایکٹ بھی کہاجاتا ہے کے تحت ایک ایف ائی آر درج کی گئی ہے۔جبری تبدیلی مذہب کے ایک معاملے کے ضمن میں ایک 24سالہ شخص کو گرفتار کرلیاگیاہے۔ ایک بین مذہبی جوڑے نے بھاگ کر شادی کرلی او ربعد میں عورت نے مذہب اسلام اختیار کرلیا۔

شادی کے بعد مذکورہ عورت نے 8اکٹوبر کے روز ایک بیان پولیس کے روبرو دیاکہ شادی کرنے اور تبدیلی مذہب کا اس کا اپنا فیصلہ ہے۔تاہم مذہبی آزادی قانون کے مطابق کوئی بھی شخص دوسر ا مذہب اختیار کرسکتا ہے‘ اس کو ضلع مجسٹریٹ کے پاس تبدیلی مذہب سے30دن قبل درخواست دینا ہوگی۔

صرف مجسٹریٹ کی منظوری کے بعد اس کے تبدیلی مذہب کو قانونی اور درست مانا جائے گا۔اگر مجسٹریٹ کے پاس درخواست دائر نہیں کی گئی تو تبدیلی مذہب کو غیر قانونی تصور کیاجائے گا۔

اس کے علاوہ نئے قانون نے مبینہ تبدیلی مذہب پر کسی بھی رشتہ دار کو شکایت کا موقع فراہم کیاگیاہے‘ جس کی بنیاد پر پولیس ایف ائی آر درج کرسکتی ہے۔

دی ہندو سے بات کرتے ہوئے ایک سینئر افیسر نے کہاکہ عورت کادعوی ہے کہ اس نے آندھرا پردیش میں مذہب تبدیل کیاہے تو اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کرناٹک کادائرہ اختیار کہاں ختم ہوتا ہے۔

تاہم پولیس نے خاتون کے گھر والوں کی شکایت پر ایک ایف ائی آر درج کرلی ہے۔ فی الحال یہ شخص عدالتی تحویل میں ہے۔