کرناٹک۔ کلبرگی درگاہ پر ہندؤوں کو پوجا کرنے کی اجازت کے بعد پولیس کی چوکسی

,

   

ایک مذہبی پنچایت نے اس پوجا کومنظوری دی ہے‘ درگاہ ذمہ داران کی درخواست کے باوجود اعلی عدالت نے فیصلے کو تبدیل کرنے سے انکار کردیا۔
شمالی کرناٹک کا ایک چھوٹا شہر جس کی آبادی 60,000کی ہوگی‘ یہاں پر سخت چوکسی ہے کیونکہ ہندوؤں او رمسلمانوں نے اس ایک ہی درگاہ یامقبرہ میں علیحدہ تعطیلات منارہے ہیں۔

کسی بھی قسم کے تشدد کو بھڑکانے کی کوشش کو روکنے کے لئے مذکورہ پولیس کلبرگی ضلع کے الانڈ شہر میں جو بنگلورو سے 600کیلومیٹر کے فاصلے پر ہے بھاری تعداد میں اکٹھا ہوئے ہیں اور عہدیداروں کی زائد تعداد کے علاوہ ڈرونس کے خدمات بھی حاصل کئے جارہے ہیں۔

ایک غیرمتوقع فیصلے میں کرناٹک ہائی کورٹ کی کلبرگی بنچ نے جمعہ کے روز مقدس مدحق درگاہ کے اندر شیوارتری کی پوجا کے لئے ہندوؤں کے ایک گروپ کو اجازت دی ہے۔

ایک مذہبی پنچایت نے اس پوجا کومنظوری دی ہے‘ درگاہ ذمہ داران کی درخواست کے باوجود اعلی عدالت نے فیصلے کو تبدیل کرنے سے انکار کردیا۔اس درگاہ میں ایک صوفی کا مقبرہ ہے اور عمارت کے اندر راگھو چتینیا شیو لنگ کے مکانات ہیں۔

ہفتہ کے روز 2اور 6کے درمیان میں 15لوگوں رسومات ادا کرنے اور شیولنگ کی پوجا کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

مذکورہ عدالت نے مسلم کمیونٹی کے 15ممبرس کو صبح8اور دوپہر میں اجتماعات پیش کرنے کی اجازت دی اور اسی دن صوفی سنت کا سالانہ عرس بھی ہے۔

تنازعہ کے سبب پچھلے سال پڑوس میں پتھر اؤکے واقعات رونما ہوئے تھے۔

کلبرگی پولیس نے الند شہر کے اردگرد 12سے زیادہ چوکیاں قائم کی ہیں‘ اوروہ علاقے کی نگرانی کے لئے ڈرون کیمرے لگارہے ہیں۔

ایک سینئر پولیس افیر الوک کمار نے کہا ہے کہ شہر بھر میں مختلف مقامات پر مختلف یونٹس کے 500پولیس افسران قیام کئے ہوئے ہیں۔