کرناٹک بی جے پی کارکن قتل معاملہ‘ این ائی اے نے ایس ڈی پی ائی قائدین کے مکانات پرچھاپے مارے

,

   

دکشانا کنڈا ضلع کے بیلاری شہر میں 26جولائی کے روز موٹر سیکل پر سوار شرپسندوں نے بی جے پی کارکن پروین پر ان کی چکن کی دوکان کے سامنے ہی حملہ کیااور اسے مارڈالا تھا۔


بنگلورو۔ بی جے پی یوا مورچہ کارکن پروین کمار نیتارے کے سنسنی خیز قتل کی جانچ کررہی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این ائی اے) کے عہدیداران نے سوشیل ڈیموکرٹیک پارٹی آف انڈیا(ایس ڈی پی ائی) کے قومی سکریٹری ریاض فرانگی پیٹی کے گھر پر جمعرات کے روز چھاپہ مارا ہے۔

عہدیداروں نے بنتوال تعلقہ کے پیرلیا کی بی سی روڈ کے قریب میں واقع ان کے مکان کی تلاشی لی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ دھاوے نفرت پھیلانے ضمن میں او رساتھ ہی ساتھ علاقے میں دہشت کاماحول پیدا کرنے سے تعلق کے شواہد اکٹھا کرنے کے لئے کئے گئے ہیں۔

برسراقتدار بی جے پی قائدین باربار ایس ڈی پی ائی پرہندوؤں او ربی جے پی کارکنوں کے خلاف نفرت کی تحریک چلارہے ہیں اور قوم دشمن عناصر سے ہاتھ ملائے ہوئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ پروین اور بجرنگ دل کارکن ہرشا کے قتل کے پس پردہ ایس ڈی پی ائی ملوث ہے۔

تاہم ایس ڈی پی ائی نے ان الزامات کو مسترد کیا اور بی جے پی کو ان الزامات کوثابت کرنے کا چیالنج کیاہے۔ ایس ڈی پی ائی نے یہ بھی الزام لگایاہے کہ پروین کے قتل کے معاملے میں کسی ثبوت کے بناء پر اک کے کیڈر کو گرفتار کیاگیاہے۔

این ائی اے نے منگل کے روز دکشاکنڈا ضلع میں 38سے زائد مقامات پر چھاپے مارے اور تلاشی لی ہے۔ چیف منسٹر بومائی نے کہاتھا کہ پروین کا قتل محض ایک قتل نہیں ہے۔ کچھ عناصر کی جانب سے یہ قتل پیغام دینے کے لئے کیاگیاہے۔

انہوں نے مزیدکہاتھا کہ تحقیقات کرائی جائے گی اور ان عناصر کو بے نقاب کیاجائے گا اور ان کی جڑیں اکھاڑدی جائیں گی جو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

اب تک پروین کے قتل میں ہوئی جانچ میں اسبات کا انکشاف ہوا ہے کہ یہ قتل مسعود کے قتل کا بدلہ لینے کے لئے کیاگیاتھا۔دکشانا کنڈا ضلع کے بیلاری شہر میں 26جولائی کے روز موٹر سیکل پر سوار شرپسندوں نے بی جے پی کارکن پروین پر ان کی چکن کی دوکان کے سامنے ہی حملہ کیااور اسے مارڈالا تھا۔

اس قتل کے پیش نظر چیف منسٹر بسوراج بومائی نے اپنی معیاد کے ایک سال کی تکمیل کے موقع پر منعقدہ جشن کو منسوخ کردیاتھا۔ انہوں نے پروین کی فیملی سے ملاقات کی اور25لاکھ روپئے کا معاوضہ بطور چیک حکومت کی طرف سے پیش کیاتھا۔

مذکورہ بی جے پی نے بھی علیحدہ طور پر25لاکھ روپئے دئے تھے۔ اس واقعہ کے بعد بی جے پی کارکنوں کی جانب سے برسراقتدار بی جے پی کے خلاف کرناٹک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیاتھا۔

مظاہرین نے ریاست کے ہوم منسٹر اراگا جے نیندرا کے گھر کا بھی محاصرہ کرلیاتھا جو برسراقتدار جماعت کے لئے شرمندگی کا باعث بنا ہے۔