کرناٹک حجاب معاملہ’کیایہ بیٹی بچاؤ‘ بیٹی پڑھاؤ ہے؟“۔ اسدالدین اویسی کی مودی پر تنقید

,

   

اویسی نے حجاب پہنی ہوئی لڑکی کی ستائش کی جس نے اللہ اکبر کا نعرہ اس وقت لگایاجب بھگوا دھاری شر پسندوں نے اس کو گھیرکر جئے شری رام کے نعرے لگارہے تھے


کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسدالدین اویسی نے منگل کے روز وزیراعظم نریندر مودی کو بڑھتی متنازعہ حجاب کشیدگی پر خاموشی کے لئے شدید تنقید کانشانہ بنایا۔ انہوں نے اس بات کا بھی الزام لگایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیر قیادت مسلئے کو تول دینے کے لئے ذمہ دار ہے۔

کرناٹک حکومت کی جانب سے حجاب پر لگائی گئی پابندی کی انہوں نے مذمت کی اور بہادری کے ساتھ بھگوداریوں کا منھ توڑ جواب دینے والی حجابی لڑکی کی ستائش کی‘ کیونکہ بھگوا دھاری اس لڑکی کو گھیر نے کی کوشش کرتے ہوئے ’جئے شری رام‘کے نعرے لگارہے تھے۔ اویسی نے کہاکہ ”ہماری بیٹی کے حوصلے کو میں سلام کرتاہوں۔

میں اس لڑکی کے والدین کو بھی سلام کرتاہوں جنھوں نے اس طرح کی حوصلہ مند لڑکی کو پروان چڑھایاہے جس کے لئے اس کے اندر خوف پیدا کرنے کے لئے سامنے والے آنے والے لڑکوں کے گروپ کے سامنے ”اللہ اکبر“ کا نعرہ لگایاجو ایک معمولی کام نہیں ہے۔

یہ وہ مثال ہے جس کو ہمیں تشکیل دینا ہے۔۔ آج اگر ہم جھک گئے(ان کے سامنے)تو پھر آپ کو ہمیشہ ایسا ہی رہنا ہے۔ ان کے خلاف کھڑا ہونا ہے جو تمہیں ڈرانے کی کوشش کررہے ہیں“۔

اویسی نے وزیراعظم نریندر مودی پر یہ کہتے ہوئے تنقید کی کہ پی ایم ”اپنی سیاسی کشمکش کے درمیان“ دو مرتبہ پارلیمنٹ میں بولنے کے باوجود اس مسلئے پر بات کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

ایک ٹوئٹ میں انہوں نے وزیراعظم سے سوال پوچھا کہ”مذکورہ وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں دو مرتبہ بات کی مگر اپنی سیاسی کشمکش کے درمیان میں کرناٹک میں حالات کے متعلق ایک لفظ بھی بات نہیں کرسکے۔

ان کی خاموشی ہمیں کیاکہہ رہی ہے؟ کیا یہی ان کا بیٹی بچاؤ‘ بیٹی پڑھاؤ ہے؟“۔انہوں نے ان باہمت طلبہ کے لئے بھی ٹوئٹ کیا جنھیں ریاست کی جانب سے تعلیم حاصل کرنے کے لئے اپنی مذہبی شناخت حجاب کرنے کے کہہ جانے کے باوجود جو پیچھے نہیں ہٹے ہیں۔

اویسی نے ٹوئٹ کیاکہ ”مذکورہ مسلم نوجوان طالبہ کرناٹک میں ہندوتوا ہجوم کی جانب سے انتہائی اشتعال انگیزی کے بیچ عظیم حوصلہ دیکھایاہے۔اپنے ائینی حقوق کے حصول میں ان کا طرز عمل مثالی رہا ہے۔

اس برے رویہ میں ریاست شامل رہی ہے“۔

اترپردیش کے سنبھل میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بھگوا دھاری ہندواسٹوڈنٹس کے اداروں میں ایک احتجاج کے بعد مسلم طلبہ کوحجاب پہنتے ہوئے ہیں کالج میں داخل ہونے سے روک دینے کی وجہہ سے شروع ہوئی حجاب کشیدگی کا ذکر کیاہے۔

انہوں نے کہاکہ”اگر ہم جمہوری انداز میں لڑکیں گے توہمیں اپنا حق ملے گا۔ یہ پیغام آپ تمام کے لئے ہے۔

اترپردیش کی ساری عوام کے لئے ہے“۔

حجاب کا مسئلہ ریاست بھر میں تیزی کے ساتھ طول پکڑ رہا ہے کرناٹک کے مختلف اضلاعوں میں حسن‘ یادادری کی شاہ پور‘بیلگاوی‘ ہاویری‘ بھدراویتی‘ شیو موگا‘ مانڈیا‘ رائے چور‘ وجئے نگر‘ اور چامرا جپیٹ اور بنگلورو کے ہوسکاٹی میں احتجاجی مظاہرے عمل میں ائے۔