کرناٹک حجاب معاملہ۔ کالج کے 58اسٹوڈنٹس برطرف

,

   

کوڈگو میں حجاب پہنی ہوئی اسٹوڈنٹس نے کالج کے گیٹ کے سامنے پلے کارڈس تھامے احتجاج کیاہے۔
بنگلورو۔کرناٹک کے شیوا موگا ضلع میں ایک کالج کے کم ازکم58اسٹوڈنٹس کو ہفتہ کے روز حجاب پہننے اور انہیں کلاسیس میں شامل ہونے کی اجازت دینے کی مانگ کے ساتھ احتجاج کرنے پر برطرف کردیاگیاہے۔

مذکورہ اسٹوڈنٹس کا تعلق شیرلاکوپا کے پری یونیورسٹی گورنمنٹ کالج سے ہے۔ کالج پرنسپل کے بموجب حالانکہ کالج انتظامیہ‘ ڈیولپمنٹ کمیٹی نے حجاب کا استعمال کرنے والے اسٹوڈنٹس کو وضاحت کرنے کی کوشش کی کہ ہائی کورٹ کے عبوری احکامات ہیں‘مگر انہوں نے حجاب پہننے کی ضد کی ہے۔

لہذا رسمی طور پر انہیں کالج سے برطرف کردیاگیاہے۔ مذکورہ برہم اسٹوڈنٹس کا کالج انتظامیہ سے بحث ہوگئی جس کے نتیجے میں انہیں منتشر کرنے کے لئے پولیس کو مداخلت کرنا پڑا۔کشیدگی بیلگاوی‘ یادگیر‘ بیلاری‘ چترادرگم اور شیوا موگا ضلع میں برقرار ہے جہاں پر اسٹوڈنٹس حجاب کے ساتھ کلاس روم میں داخل ہونے کی اجازت مانگ رہے ہیں۔

وہیں وجئے پیرا میڈیکل کالج بیلگاوی مظاہروں کی وجہہ سے غیرمعینہ مدت کے لئے تعطیل اعلان کردی گئی ہے‘ ایس جے وی پی کالج ہری ہارا میں اسٹوڈنٹس نے کلاسیس کے بائیکاٹ کا اعلان اس وقت کردیا جب حجاب کے ساتھ انہیں کلاس روم میں داخل ہونے سے روک دیاگیاتھا۔

بیلاری سرلا دیوی کالج میں حجاب پہنی ہوئے اسٹوڈنٹس کلاسیس سے باہر کردئے جانے کے بعد ایک میدان میں اکٹھا ہوگئے۔ انہوں نے پولیس سے بات کرنے سے بھی انکار کیا انہیں پریشان کرنے کا بھی استفسار کیا۔کوڈگو میں حجاب پہنی ہوئی اسٹوڈنٹس نے کالج کے گیٹ کے سامنے پلے کارڈس تھامے احتجاج کیاہے۔

ریاستی ہوم منسٹر اراگا جانیندرا نے ایک بیان میں کہاکہ ”تمام کالجوں میں حجاب کا معاملہ نہیں ہے۔ چند ایک ادارے ہیں جہاں پر احتجاج چل رہے اور انہیں متنبہ کردیاگیاہے۔ تمام کالجوں کے اطراف واکناف میں دفعہ144نافذ کردی گئی ہے“۔

انہوں نے کہاکہ جنھوں نے خلاف ورزی کی ہے انہیں گرفتار کیاجارہا ہے اور کئی لوگوں کے خلاف ایف ائی آر بھی درج کی گئی ہے۔ مذکورہ منسٹر نے مزیدکہاکہ ان کے پیچھے فرقہ وارانہ طاقتیں ہیں جن کو متنبہ کیاگیا ہے اور ان کے خلاف مقدمے بھی درج کئے جارہے ہیں۔

اگر کوئی کہے گا ائین اور عدالت کو درکنار کیاجائے گاایسا کہنے والے بچیں گے نہیں۔ انہوں نے کہاکہ جمعہ کے روز اقلیتی کمیونٹی کے اراکین اسمبلی نے انہیں حجاب کے متعلق ایک میمورنڈم پیش کیا ہے‘ ”میں نے انہیں بتایا کہ اسکولوں میں یکسانیت ہونی چاہئے۔

میں نے اس استفسار کیاہے کہ ہم ملکر ان حالات سے باہر اجائیں گے“۔ درایں اثناء چیف منسٹر بسوارج بومائی نے کہاکہ حجاب معاملے پر وہ تمام تفصیلات حاصل کریں گے۔

وزیر تعلیم بی سی ناگیش نے کہا ہے کہ مسلم کمیونٹی کے قائدین عدالت کے جاری عبوری احکامات کے ساتھ ہیں۔ انہو ں نے کہاکہ ئئ ہم لوگوں کو حجاب معاملے کے متعلق عبوری احکامات کدے متعلق لوگوں میں وضاحت کریں گے او ران میں سے بیشتر اس پر عمل کررہے ہیں۔تعلیم میں مذہب کو شامل کرنے کی کوشش کرنے والے یہ ایک پروپگنڈہ ہے“۔