کرناٹک عوام کے شعور کا امتحان

   

گھبرا کے ہجوم غم سے میں، افشائے حقیقت کرتا ہوں
رسوائے زمانہ ہوکر بھی، اظہار کی ہمت کرتا ہوں
ریاست کرناٹک میں آج اسمبلی انتخابات کیلئے ووٹ ڈالے جائیں گے ۔ تقریبا دیڑھ ماہ سے جاری انتخابی عمل 13 مئی کو نتائج کے اعلان کے بعد مکمل ہوجائیگا ۔ انتخابات کیلئے مہم ریاست میں زبردست انداز میں چلائی گئی ۔ سیاسی جماعتوں نے رائے دہندوں کی تائید حاصل کرنے اور اقتدار حاصل کرنے کیلئے زبردست جدوجہد کی تھی ۔ ووٹر پر اثرانداز ہونے کی کوششوں میں کسی بھی جماعت نے کوئی کسر باقی نہیں رکھی ۔ جہاں کچھ جماعتوں کی جانب سے عوامی مسائل کو پیش کرتے ہوئے ان کی تائید حاصل کرنے کی کوشش کی گئی وہیں بی جے پی کی جانب سے بنیادی مسائل سے توجہ ہٹاتے ہوئے غیر اہم مسائل پر مباحث کی کوشش کی گئی ۔ کانگریس کی جانب سے حکومت کے خلاف کرپشن کے الزامات کو موضوع بنایا گیا ۔ ریاست میں بیروزگاری اور مہنگائی جیسے مسائل پر توجہ دینے کی کوشش کی گئی ۔ ریاست کے عوام سے کئی وعدے کئے گئے ۔ ان کی فلاح و بہبود کی اسکیمات کا اعلان کیا گیا تو بی جے پی کی جانب سے کانگریس کو تنقیدوں کا نشانہ بنایا گیا ۔ مذہبی جذبات کے استحصال کی کوشش کی گئی ۔ بجرنگ بلی کے نعرے لگائے گئے ۔ متنازعہ فلم دی کیرالا اسٹوری سے فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کی گئی ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ملک کے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے بھی متنازعہ مسائل کو ہوا دینے کی کوشش کی تھی ۔ وزیر اعظم سے توقع تھی کہ وہ اپنی مرکزی حکومت اور اپنی پارٹی کی ریاستی حکومت کے کارناموں کو پیش کرتے ہوئے عوام کی تائید حاصل کرنے کی کوشش کریں گے لیکن ایسا نہیں ہوا ۔ دونوں نے متنازعہ مسائل کا احاطہ کرنے کی کوشش بھی کی اور یہ تک کہہ دیا کہ ووٹنگ مشین کا بٹن دباتے ہوئے بجرنگ بلی کا نعرہ لگادیا جائے ۔ یہ سیاسی نہیں بلکہ مذہبی نوعیت کا نعرہ تھا جس کا استحصال کرنے کی کوشش کی گئی ۔ ریاست میں کانگریس اور بی جے پی کے مابین اصل مقابلہ ہے تاہم جنتادل ایس کی سیاسی اہمیت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا ۔ معلق اسمبلی کی صورت میں جنتادل ایس بادشاہ گر کا موقف حاصل کرسکتی ہی ۔ اب اصل فیصلہ عوام کے ہاتھ میں ہے اور آج وہ ووٹنگ مشینوں میں قید ہوجائیگا ۔
کرناٹک کو تعلیمی مرکز کی حیثیت بھی حاصل ہے ۔ کرناٹک میںانفارمیشن ٹکنالوجی کا بھی عروج ہے ۔ ریاست کے عوام باشعور اور تعلیم یافتہ ہیں۔ ایسے میں ان کے سیاسی شعور کا امتحان ہے کہ وہ اسمبلی انتخابات میں کس طرح کا فیصلہ کرتے ہیں۔ اپنے ووٹ کے سوچ سمجھ کر استعمال کے ذریعہ ریاست کے عوام کو سارے ملک کے عوام کیلئے ایک مثال قائم کرنے اور ایک راستہ دکھانے کی ضرورت ہے ۔ عوام اپنے شعور کا استعمال کرتے ہوئے ووٹ کا استعمال کریں ۔ انہیں یہ سوچنے اور سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کونسی جماعت ہے جو ان کے بنیادی اور حقیقی مسائل کو حل کرنے کا جذبہ رکھتی ہے اور کون سی جماعت ہے جو کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ حاصل کرنے کی بجائے مذہبی جذبات کا استحصال کرتے ہوئے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہے ۔ عوام کا ایک ایک ووٹ آئندہ پانچ سال کیلئے ریاست کی سیاسی تصویر بنانے کا موجب بن سکتا ہے ۔ ریاست کے سیاسی مستقبل کا تعین عوام کے ووٹ سے ہوسکتا ہے ۔ ریاست اور ریاستی عوام کی ترقی اور ان کی بہتری کو پیش نظر رکھتے ہوئے عوام کو اپنے امیدوار اور اپنی جماعت کا انتخاب کرنا چاہئے ۔ جذباتی نعروں اور مذہبی استحصال کی کوششوں کو ناکام بناتے ہوئے سنجیدگی اور شعور کے ساتھ اپنے ووٹ کا استعمال کرنا چاہئے ۔ آج سارے ملک کے عوام کی نظریں کرناٹک کے عوام کے فیصلے پر ہونگی ۔ کرناٹک کے عوام کا فیصلہ سارے ملک کے عوام کیلئے ایک مشعل راہ کا کام بھی کرسکتا ہے ۔
کرناٹک کے عوام نے انتخابی مہم کا بغور جائزہ لیا ہے ۔ عوام کے سامنے ان کے امکانات موجود ہیں۔ انہیں تمام جماعتوں کے دعووں اور ان کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے اور مستقبل کیلئے ان کے وعدوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ ریاست میں سیاسی استحکام کو بھی یقینی بنائے جانے کی ضرورت ہے ۔ معلق اسمبلی شائد ریاست کے مفاد میں نہ ہو۔ ایسے میں ایک مستحکم حکومت کے قیام کیلئے عوام کو پوری فہم و فراست کے ساتھ فیصلہ کرنا اور سارے ملک کیلئے ایک مثال قائم کرنا ہے ۔ ملک کے عوام کرناٹک کے عوام سے جو توقعات وابستہ کئے ہوئے ہیں انہیں پورا کئے جانے کی ضرورت ہے ۔